ہم پر امن لوگ ہیں ورنہ گورنر کو باہر نکالنا ہمیں آتا ہے،ن لیگ کی گورنر پنجاب کو دھمکی

لاہور( نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم پر امن لوگ ہیں ورنہ گورنر ہاؤس سے گورنر پنجاب کو باہر نکالنا ہمیں آتا ہے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ ہم آئین و قانون کی بالادستی پر قائم ہیں اور قائم رہیں گے، گورنر 4 دن تاریخ میں نام لکھوانے کے لیے اپنی ضد پر اڑا ہوا ہے، گورنر صاحب آپ تاریخ میں آئین شکن کے طور پر جانے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے عوام بہت زیادہ مشکلات کا شکار ہیں، دفتر بند ہیں، فائلیں رکی پڑی ہیں، کوئی پوچھنے والا نہیں ہے، عمران خان تباہی اور بربادی پھیلانا چاہتے ہیں، عمران خان اپنی انا کی تسکین کے لیے حلف برداری نہیں کروا رہے۔

خیال رہے کہ گزشتہ روزگورنرپنجاب عمر سرفرازچیمہ کی وزیراعلی کے انتخاب کے حوالے سے تحفظات پر مبنی رپورٹ صدر مملکت عارف علوی کو موصول ہوگئی تھی۔گورنر پنجاب نے صدر مملکت کو چھ صفحات پر مبنی رپورٹ ارسال کی ہے جس میں انہوں نے پنجاب اسمبلی کے ایوان میں وزیراعلی کے انتخاب کی آئینی خلاف ورزیوں کی نشاندہی کی ہے۔ گورنر پنجاب کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیراعلی پنجاب کا انتخاب آئین اور قانون کے مطابق نہیں ہوا، انتخاب کی ووٹنگ کا ریکارڈ ٹیمپرڈ ہے، پولیس کو خلاف رولز ایوان میں داخل کیا گیا، ارکان اسمبلی کوووٹ دینے سے روکا گیا، ووٹنگ آئین کے سیکینڈ شیڈول کے منافی طریقہ کار اختیار کرکے کروائی گئی، ووٹنگ میں سیکنڈ شیڈو ل کو نظر انداز کیا گیا، رولز 21 رولز آف بزنس کے مطابق اسپیکر نے نتائج سے آگاہ کرنا ہوتا ہے، گورنر کا وزیراعلی کے انتخابی عمل سے مطمئن ہونا ضروری ہوتا ہے۔

یاد رہے کہ کچھ دن قبل نومنتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف نہ لیے جانے سے متعلق درخواست پر لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب کو تحریری موقف پیش کرنے کا حکم تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب کے نو منتخب وزیراعلیٰ حمزہ شہباز کی حلف برداری کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی ، جہاں ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے دلائل میں کہا کہ گورنرپنجاب کے حلف نہ لینے پر اسپیکرحلف لے سکتا ہے اور درخواست میں اسپیکرکو فریق نہیں بنایا گیا ۔ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ گورنرسمجھتے ہیں وزیراعلیٰ کا انتخاب آئین کےتحت نہیں ہوا، اس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ گورنر الیکشن کو جاکر دیکھے گا؟ اس پرایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ گورنر کوئی ربڑ اسٹیمپ نہیں، غیرمعمولی صورتحال ہوئی جوپہلے کبھی نہیں ہوئی ، جس کی وجہ سے ایک خاتون رکن زخمی ہوئیں وہ اپنی زندگی کی جنگ لڑ رہی ہے۔جس پر چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ تو کیا اس واقعے سے ہاؤس کی پروسیڈنگ ختم ہو جائے گی، آج 21 دن ہوگئے صوبے میں کوئی حکومت نہیں ہے ، یہ الیکشن بھی عدالت کے حکم پر ہوا ، الیکشن کیسے ہوا یہ عدالت جانتی ہے، گورنر بتائیں کہ وہ غیر حاضر ہیں یا حلف نہیں لے سکتے۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ گورنر نے حلف لینے سے انکار کر دیا ہے اس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ لکھ کر دے دیں کہ گورنر نے حلف سے انکار کردیاہے تاکہ ہم حلف کے لیے کسی اور کو کہہ دیں ، اگر گورنر نے انکار لکھناہے تو عدالت کے بجائے متعلقہ اتھارٹی کے نام لکھیں۔

بتاتے چلیں کہ نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی حلف برداری کی تقریب نہ ہونے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی ، مسلم لیگ ن کے وکلانے حمزہ شہباز کی جانب سے درخواست لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی ، درخواست میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ اور پنجاب حکومت کو فریق بنایا گیا ، درخواست میں کہا گیا کہ آئینی کنونشنز کی خلاف ورزی آئین کی خلاف ورزی کے مترادف ہے ، گورنر پنجاب نومنتحب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف نہیں لے رہے جوغیر آئینی ہے ، حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کے ایوان نے قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ منتخب کیا ، عدالت گورنر پنجاب کو نئے وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف لینے کے احکامات جاری کرے۔

متعلقہ خبریں