سپریم کورٹ فیصلے میں وہ چیزیں مانی گئیں جو ہم چاہتے تھے، چودھری پرویزالہٰی

لاہور(نیوز ڈیسک)اسپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویزالہٰی نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ فیصلے میں وہ چیزیں مانی گئیں جو ہم چاہتے تھے، الیکشن شفاف ہوں گے کوئی انتقامی کاروائی نہیں ہوگی، ہاؤس مکمل ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کا انتخاب ہوگا۔ اسپیکرپنجاب اسمبلی چودھری پرویزالہٰی نے سپریم کورٹ رجسٹری میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج بہت ہی اچھا فیصلہ ہوا، یہ جمہوریت اور انصاف کی جیت ہے کسی اور کی جیت نہیں۔اللہ کو منظور ہوگا تو وزیراعلیٰ بنیں گے، حمزہ شہباز نے یقین دہانی کرائی ہےکہ الیکشن شفاف ہوں گے، کسی کیخلاف کوئی انتقامی کارروائی نہیں ہوگی، وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب 22 جولائی کو ہوگا، ہاؤس مکمل ہونے کے بعد ہی اب انتخاب ہوگا،وزیراعلیٰ کا انتخاب صرف پنجاب اسمبلی میں ہوگا،

مجھے ہدایت کی گئی ہے سب کچھ رولز کے مطابق ہو، پنجاب اسمبلی کا اجلاس رولز کے مطابق ہوگا کوئی پسند ناپسند نہیں ہوگی۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں لوٹوں کی سیاست کو ہمیشہ کیلئے دفن کردیا گیا ہے، خوشی ہے جمہوریت کی بہتری کیلئے پی ٹی آئی نے یہ لڑائی لڑی،حمزہ شہبازکو قبول کیا کہ 17سے 18دن تک عبوری سسٹم چلے گا، ہم حمزہ شہباز کو کل وزیراعلیٰ مانتے تھے نہ ہی آج مانتے ہیں، حمزہ شہباز کو صرف ضمنی الیکشن اور مخصوص نشستوں کے نوٹیفکیشن تک وزیراعلیٰ قبول کیا ہے۔اب سپریم کورٹ نے بھی یہی مئوقف دیا، حمزہ شہباز کبھی آئینی وزیراعلیٰ نہیں تھے، ہمارا مئوقف لاہور ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کا بھی بن گیا، قانونی مہر لگ گئی کہ حمزہ شہباز آئینی وزیراعلیٰ نہیں تھے۔

اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان میں لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت ہوئی، عدالت نے وزیراعلیٰ پنجاب کے دونوں امیدواروں حمزہ شہباز اور پرویز الٰہی کورن آف پول کی متفقہ تاریخ طے کرنے کیلئے طلب کیا، جس پر عدالت نے دونوں فریقین کو وقت بھی دیا۔مشاورت کے بعد پنجاب حکومت اور اپوزیشن جماعتوں کے درمیان اتفاق رائے ہوا ہے کہ تحریک انصاف کے وکیل امتیاز صدیقی کا کہنا ہے کہ پنجاب میں ضمنی انتخاب سترہ جولائی حمزہ شہباز وزیراعلیٰ رہیں گے۔ وکیل بابر اعوان کا کہنا ہے کہ عمران خان نے حمزہ شہباز کو 17 جولائی تک نگران وزیراعلیٰ قبول کیا ہے، عمران خان نے کہا کہ جن حلقوں میں انتخابات ہورہے ہیں وہاں پبلک فنڈز استعمال نہیں ہوں گے، آئی جی پنجاب کسی کو ہراساں نہیں کریں گے۔

چیف جسٹس سپریم کورٹ عمر عطا بندیال نے کہا کہ تین ماہ کا آئینی بحران ہم نے تین سیشنز میں حل کردیا، وزیراعلیٰ پنجاب کا انتخاب سترہ جولائی ضمنی الیکشن کے بعد 22 جولائی کو ہوگا، چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ حمزہ شہباز سے پوچھا کہ حمزہ شہبازآپ کو 22 جولائی کی تاریخ منظور ہے، جس پر حمزہ شہباز نے کہا کہ جی مجھے کوئی اعتراض نہیں، چیف جسٹس نے پوچھا کہ چودھری صاحب بتائیں اگر 17 جولائی کو الیکشن ہوتو نتائج کب تک جاری ہوں گے؟ جس پر وکیل ق لیگ نے بتایا کہ ضمنی الیکشن کا نتیجہ 22 جولائی تاک جاری ہوجائے گا۔

متعلقہ خبریں