’پاکستان کو نواز دو‘، مسلم لیگ (ن) نے انتخابی منشور پیش کردیا

مسلم لیگ (ن) نے عام انتخابات 2024 کے لیے اپنا انتخابی منشور ’پاکستان کو نواز دو‘ کے نعرے کے ساتھ پیش کردیا۔

لاہور میں انتخابی منشور کے اجرا کی تقریب میں سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف، شہباز شریف، مریم نواز اور دیگر رہنماؤں سمیت سینیٹر عرفان صدیقی نے بھی شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے لاہور میں تھا، لاہور والے بتا رہے تھے کہ کئی دنوں سے سورج نہیں نکلا، آج منشور پیش کرنے کے دن ہی دھند چھٹ گئی، انتخابی منشور کا اعلان کیے جانے پر لاہور میں دھند چھٹنا نیک شگون ہے۔

انہوں نے کہا کہ قائدین نے منشور تیار کرنے کی ذمہ داری دی تھی، نومبر میں منشور بنانے کا کام سونپا گیا تھا، نواز شریف کی ہدایت تھی ایسا منشور نہیں دینا جس پر عمل نہ ہو، انتخابی منشور بنانے میں تاخیر ترامیم کی وجہ سے ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ منشور میں ترامیم، اصلاحات کا عمل آج صبح تک جاری رہا، 8، 10 نکات بناکر قائد کو نہیں دیے کہ وہ کسی جلسے میں پڑھ دیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ ماضی کی کارکردگی کو بھی ہم نے منشور کا حصہ بنایا، منشور کی خصوصیت یہ ہے کہ ماضی کی کارکردگی کو بھی شامل کیا، یہ بھی بتایا کہ ماضی کے وعدے پورے ہوئے یا نہیں ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان کے لیے فیصلہ کرنا آسان ہوگیا، پی ٹی آئی سے پوچھا جائے کہ 4 سال میں 4 بڑے منصوبے بتائیں، ہر جماعت سے اس کے دور حکومت میں بڑے ترقیاتی منصوبوں کا پوچھا جائے، کوئی بھی عام آدمی پی ٹی آئی حکومت کے منصوبے نہیں جانتا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ عام رکشہ ڈرائیور سے بھی پوچھیں تو وہ مسلم لیگ (ن) کے منصوبے گنوائے گا، شہباز شریف حکومت نے ملک کو دیوالیہ ہونے سےبچایا، 16 ماہ میں سب سےبڑی کارکردگی یہی ہےکہ ملک دیوالیہ نہیں ہوا۔

نواز شریف نے لوڈشیڈنگ ختم کرنے کا دعویٰ کبھی نہیں کیا، شہباز شریف
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ روایت ہے کہ ہر الیکشن میں جانے سے پہلے سیاسی جماعتیں منشور پیش کرتی ہیں، نواز شریف نے کبھی دعویٰ نہیں کیا کہ وہ لوڈشیڈنگ ختم کردیں گے، نواز شریف نےکہا کہ وہ کوشش کریں گے کہ لوڈشیڈنگ ختم ہو۔

شہبازشریف نے کہا کہ 14 اگست 2014 کو اسلام آباد کے لیے لانگ مارچ شروع ہوا، دیکھتی آنکھوں نے ایسا دلخراش منظر نہیں دیکھا تھا، 2014 کا لانگ مارچ نواز شریف نہیں پاکستان کےخلاف تھا۔

انہوں نے کہا کہ وہ لانگ مارچ نوازشریف کے نہیں ملکی ترقی کے خلاف تھا، سانحہ اے پی ایس پر مجبورا دھرنا ختم کرنا پڑا، لانگ مارچ سے قوم کا جو وقت ضائع ہوا اس کا ذمہ دار کون تھا؟ اس دوران ہر وقت دھرنوں،جلاؤ گھیراؤ کی صدائیں تھیں۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ نواز شریف نے کراچی کے عوام کو گرین لائن بس کا تحفہ دیا، 11 ہزار میگاواٹ بجلی کےمنصوبےلگائے جو ریکارڈ ہے۔

انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی نے10برس میں کیاکیاسب کےسامنےہے، دھرنوں کی وجہ سے ترقی کا عمل رکا رہا، نوازشریف وہ شخص ہے جس نے وعدے کم کیے، عمل زیادہ کیا، انہوں نے ملک کے لیے جو کچھ کیا وہ سب عوام کے سامنے ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ نوازشریف کےمنشور کا اہم حصہ ہے قوم کو جوڑ دو، آج دنیا ہم سے بہت آگے نکل گئی ہے، آپسی اختلافات کو بھلا کر قوم کو اکھٹا کرنا ہوگا، 5 سالوں میں بہت زہر اگلا گیا، بہت مشکل سےختم ہوگا۔نوازشریف وہ شخص ہےجس نےوعدے کم کیے،عمل زیادہ کیا،شہبازشریف ”پاکستان کو نواز دو“ سلوگن کےساتھ ن لیگ کاانتخابی منشور پیش آج دنیا ہم سے بہت آگے نکل گئی ہے

منشور پیش کرنے کے دوران نواز شریف آبدیدہ
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہر انتقامی کارروائی کے بعد بھی ہم سب ایک ساتھ بیٹھے ہیں، آج ہر انتقامی کارروائی کے بعد ہم سب ایک جگہ موجود ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جیلوں میں رہنے کے بعد بھی آج یہاں موجود ہیں، انتخابی منشورپیش کررہےہیں، آج میں کوئی گلہ شکوہ نہیں کرنا چاہتا،کوئی گلے شکوے نہیں کروں گا لیکن بتائیں تو غلطی کہاں ہوئی؟

منشور پیش کرنے کے دوران نواز شریف آبدیدہ ہوگئے، مریم نواز کی آنکھیں بھی نم ہوگئیں۔

نوازشریف نے گفتگو کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2008 سے 2013 تک پیپلزپارٹی کی حکومت تھی، پیپلزپارٹی کی حکومت کے ساتھ بہت مسائل تھے، ماضی کی زیادتیوں کو فراموش کرکے مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے آیا ہوں، انتخابات لڑنے کی بھرپور تیاری کررہے ہیں، ہماری توجہ انتقام نہیں ملکی ترقی کی سیاست پر مرکوز ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت پر ہم سب نے دستخط کیے تھے، اللہ تعالیٰ نے موقع دیا تو منشور پر انشا اللہ عمل کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ طاہر القادری کےساتھ گٹھ جوڑ کرکے لانگ مارچ کیا گیا، طاہر القادری کا پاکستان سے کیا تعلق ہے؟

نواز شریف نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی بہت خلاف ورزیاں ہوئیں لیکن برداشت کیا، ہمارے خلاف ہر قسم کی انتقامی کارروائی کی گئی، کچھ لوگوں کا منشور ہی دھرنا اور احتجاج کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت میں آئے تو منشور پر عمل کریں گے، اپوزیشن میں آئے تو وہ کام نہیں کریں گے جو انہوں نے کیا۔

متعلقہ خبریں