اپوزیشن نے کبھی نیوٹرل میچ نہیں کھیلا، یہ ای وی ایم اور اورسیز ووٹنگ ریورس کریں گے،وزیراعظم

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیراعظم عمران خان نے اتوار کو بعدنماز عشاء پرامن احتجاج کی کال دے دی ، انہوں نے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو بالکل تسلیم نہیں کروں گا، قوم میں نکلوں گا، اپوزیشن نے کبھی نیوٹرل میچ نہیں کھیلا،یہ ای وی ایم اور اورسیز ووٹنگ ریورس کریں گے، دھاندلی کی گیم تیار کرکے الیکشن میں جائیں گے۔انہوں نے سرکاری ٹی وی ، ویڈیو پاکستان پرقوم سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً 26 سال پہلے پی ٹی آئی شروع کی تو اس کے اصول بنائے ان میں خودداری، انصاف، فلاحی ریاست اور انسانیت، ان تین اصولوں پر چلا ہوں، خودداری اور انصاف پر بات کروں گا، سپریم کورٹ کے فیصلے پر مایوسی ہوئی لیکن میں عدلیہ کی عزت کرتا ہوں، ایک بات جیل میں گیا جب آزاد عدلیہ کی تحریک چل رہی تھی، یہ کہتے ہوئے افسوس ہوا، عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتا ہوں، افسو س ہوا کہ اسپیکر نے اسمبلی میں رولنگ دی ، اس کی وجہ عدم اعتماد کے ذریعے بیرونی مداخلت تھی، سپریم کورٹ کو اس کو دیکھنا چاہیے تھا۔

سپریم کورٹ کو چاہیے تھا اس مراسلے کو دیکھتے، ہم اس کو سازش کہہ رہے تھے لیکن عدالت کو جاننا چاہیے تھا یہ سچ ہے یا نہیں؟ دوسرا افسوس ہوا کہ اتنی جلدی فیصلہ آیا کہ آرٹیکل 63اے کی خلاف ورزی، ارکان بھیڑ بکریوں کی طرح ضمیر بیچ رہے ہیں، عدالت کو چاہیے تھا اس پر سوموٹو ایکشن لیتی، یہ جمہوریت میں مذاق بنانا گیا ہے، اس طرح تو بنانا ری پبلک میں بھی نہیں ہوتا جس طرح پاکستان میں سیاست دان بِک رہے ہیں، پاکستان 60فیصد آبادی 30سال سے کم ہے، یہ ہماری یوتھ ہے، اگر ہم ان کی اخلاقیات کو نہیں اٹھائیں گے تو ان کے لیے ہم کیا مثال پیدا کررہے ہیں؟ شریف کاخاندان نے 30سال قبل چھانگا مانگا سیاست شروع کی، تب سے سیاست نیچے گئی، اچھا یہاں مخصوص سیٹوں والے بِک رہے ہیں، میں بطور پاکستانی بات کررہا ہوں، میرا خواب ہے پاکستان عظیم ملک بنے گا، لیکن اس کو دھچکا لگتا ہے جب اس طرح ضمیر فروشی کھلم کھلی ہورہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میری زندگی کی 20گرمیاں انگلینڈ میں گزری ، ساری دنیا میں سفر کیا، لیکن میں نے مغرب کی جمہوریت میں یہ نہیں دیکھا ، کوئی ضمیر خریدنے کا سوچ بھی نہیں سکتا، امرباالمعروف کے تحت اسی لیے لوگوں کو اسلام آباد میں بلایا تھا کہ لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ برائی کو روکیں، مغرب اور برطانیہ میں لوگ بدی کے خلاف کھڑے ہوجاتے ہیں۔ عراق جنگ میں برطانیہ کو تیل کا فائدہ ہورہا تھا لیکن لوگ باہر نکلے۔میں لوگوں کو کہتا ہوں اگر باہر سے سازش ہو، اور حکومت گرائی جائے تو لوگوں کو چاہیے اپنے آپ کو بچائے، اپنے بچوں کے مستقبل کو بچائے کسی نے نہیں آنا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری باہر کی ایجنسیز کوڈ ر میسج کرتی ہیں، وکی لیکس بھی سیکرٹ دستاویزات ہوتی ہیں، اگر میں خط کو پبلک کردوں تو اس پر کوڈ ہے اس کو سائفر کہتے ہیں اگر پبلک کیا تو ساری دنیا کو پتا چل جائے گا پاکستان کا کوڈ کیا ہے۔

ہمارے سفیر کی امریکن آفیشل سے ملاقات ہوئی تو اس نے کہا عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے، ابھی عدم اعتماد نہیں آئی تھی لیکن اس نے کہا اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔ اگر عمران خان ہار جاتا ہے تو پاکستان کو معاف کردیں گے۔ 22کروڑ لوگوں کے سربراہ کو حکم دے رہا ہے، کہ اگر آپ وزیراعظم بچ جاتا ہے تو نتائج بھگتنا پڑیں گے، اگر ایسے ہی زندگی گزارنی ہے تو آزاد کیوں ہوئے؟ کیوں 23مارچ جشن اور 14اگست کو آزادی مناتے ہیں، اگر ان کو پتا نہیں تھا تو کیسے یہاں سب کچھ چل پڑتا ہے؟ میڈیا کو بھی شرم نہیں آئی؟ جشن منایا جا رہا تھا کہ حکومت گر رہی ہے، ہمارے لوگ امریکی ایمبیسی میں سفارتکاروں کو مل رہے ہیں، چند ماہ پہلے ان کو پتا تھا کہ عدم اعتماد آرہی ہے، سارا اسکرپٹ بنا ہوا تھا، قوم سے کہنا چاہتا ہوں ہم آزاد قوم بننا چاہتے ہیں یا غلام؟ ان کو کیسے پتا تھا کہ شہبازشریف نے اچکن سلوائی ہوئی ہے؟،شہبازشریف ان کو پیغام دے رہا تھا کہ بیگرز آرناٹ چوزرز،سب سے زیادہ مغرب مجھے جانتی ہے، میری ساری پروفائل ان کے پاس پڑی ہے کیوں کہتے عمران خان کو نکالنا ہے؟ انہوں نے میری پروفائل دیکھی تو ان کو پتا چلا ، ڈرون حملوں کی مخالفت کی، افغانستان میں ملٹری حل کی مخالفت کی، 400ڈرون حملے ہوئے تو دھرنے عمران خان نے دیے، ان کو پتا تھا عمران خان کے باہر چوری کے پیسے نہیں پڑے، وہ ہمارا پتلا نہیں بن سکتا، ان کی خاصیت ان کو پسند ہے کہ یہ اپنے پیسے کیلئے ہر طرح کی قربانی دینے کو تیار ہیں۔

قوم کو کہتا ہوں ہمیں فیصلہ کرنا ہے ہمیں کس طرح کا پاکستان چاہیئے؟ ہندوستان ہمارے ساتھ آزاد ہوا، افسو س ہے آر ایس ایس کی آئیڈیالوجی کی وجہ سے ہمارے تعلقات نہیں ہے، ہندوستان کو دیکھ لیں وہاں کسی کی جرات ہے کوئی بات کرے؟ہندوستان ایک خودمختار ملک ہے۔ عمران خان بھی یہی کہتا ہے میری کسی سے لڑائی نہیں ہے، میں سب سے تعلقات چاہتا ہوں، لیکن میں کسی کی لڑائی کیلئے اپنے لوگوں کو قربان نہیں کرسکتا، ہمارے یہاں صاحب اقتدار حکمران ڈالرز کیلئے جنگوں میں پہنچا دیتے ، جیسے سوویت یونین کی جنگ تھی،جب پیسے لے کر ہم کسی کی جنگ میں شمولیت کرتے ہیں تو پھر عزت نہیں کرتے، نائن الیون آیا تو پھر ہم ان کے ساتھ چلے گئے، پاکستانیوں کو کتنی ذلت ملی، ہماری قربانیوں کو سراہا بھی نہیں گیا، فیصلہ کرنا ہوگا جب تک ہماری فارن پالیسی ملک کی بہتری کیلئے نہیں ہوگی تو کوئی عزت نہیں کرے گا۔ہمیں پتا ہونا چاہیے ہم نے 22کروڑ لوگوں کو کس طرح غربت سے نکالنا ہے، اگر وہ ہوائی اڈے یابیسز مانگیں تو کہیں نہیں ہم نہیں دے سکتے۔

میں یوتھ کو کہنا چاہتا ہوں پاکستان کا مستقبل، خود مختاری، جمہوریت کی حفاظت آپ کے ہاتھ میں ہے۔یہ جو ہماری خودمختاری پر حملہ ہوا ہے اگرکچھ نہیں کریں گے تو پھر جو بھی حکمران ہوگا اس کی 10، 15ارب میں کرسی الٹا دی جائے گی، ہماری خارجہ پالیسی 22کروڑ لوگوں کے فائد ے میں ہونی چاہیے، امریکا کو بار بار سمجھائیں کہ عمران خان خلاف نہیں ، لیکن ہم ٹشو پیپر نہیں جب چاہا پھینک دیا، ہندوستان کو دیکھ لیں وہاں کسی کی جرات ہے کوئی بات کرے؟انہوں نے کہا کہ میں امپورٹڈ حکومت کو بالکل تسلیم نہیں کروں گا، قوم میں نکلوں گا، عوام مجھے لے کرآئی ہے عوام میں ہی جانا ہے، جب عدم اعتماد آئی تو اپنی اسمبلی تحلیل کردی، کہ الیکشن میں جاتے ہیں یہ نہیں ہوسکتا کہ باہر سے پیسے لے کر حکومت گرا دو، 20سال پہلے ان چوروں کو دیکھیں سب ایک دوسرے کے خلاف تھے لیکن اب سارے اکٹھے ہو جائیں گے پاور مل جائے۔تین سال کہتے رہے تھے کہ پی ٹی آئی عوام میں جائے گی تو انڈے پڑیں گے۔ قوم یاد رکھے یہ حکومت میں آکر نیب کو ختم کریں گے اور کیسز ختم کریں گے۔

اپوزیشن نے کبھی نیوٹرل میچ نہیں کھیلا، ہم ای وی ایم مشین لے کر آئے، کو شش تھی صاف شفاف الیکشن ہو، ای وی ایم مشین کو ختم کریں گے کیونکہ دھاندلی کری گے۔ اسی طرح اورسیز پاکستانیوں کو ووٹنگ کا حق ختم کریں گے۔ساری گیم تیار کریں گے، اپنے سارے لوگ لگائیں گے اور الیکشن میں جائیں گے۔ اگر ان کو خوف نہیں ہے تو الیکشن میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جدوجہد کیلئے تیار ہوں، قوم کو کہتا ہوں کہ اتوار کو عشاء کے بعد سب نے نکلنا ہے، پرامن احتجاج کرنا ہے، احتجاج میں توڑ پھوڑ اور تصادم نہیں کرنا، جمہوریت خودمختاری اور آزادی کی حفاظت کرنی ہے۔

متعلقہ خبریں