کہا گیا اگر عمران خان ہار گیا تو پاکستان کو معاف کردیا جائےگا، وزیر اعظم کا قوم سے خطاب

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیر اعظم کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے ان کو میسج بھیجا ہم تو غلام ہیں، کہا گیا اگر عمران خان ہار گیا تو پاکستان کو معاف کردیا جائےگا، ان کو پتا تھا کس نے اچکن سلوائی ہوئی ہے، شہباز شریف نے شیروانی سلوائی ہوئی تھی، کیا ہم نے غلام بن کر رہنا ہے؟ یہ 22کروڑ لوگوں کی توہین ہے، ایسے ہی زندگی گزارنی ہے تو 23مارچ، 14اگست کو جشن کیوں مناتے ہیں؟۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امپورٹڈ حکومت کو کبھی تسلیم نہیں کروں گا، مغرب کو پتا تھا عمران خان ہمارا نہیں بن سکتا اس لیے سارا ڈرامہ ہوا، میں اب جدوجہد کیلئے تیار ہو گیا ہوں، عوام میں نکلوں گا، عوام اتوار کو نماز عشا کے بعد سڑکوں پر نکلیں پرامن احتجاج کریں۔وزیر اعظم نے کہا کہ یہ میچ فکس کرکے الیکشن میں جائیں گے، اب این آر او ٹو ہوگا، اپوزیشن نے کبھی نیوٹرل میچ نہیں کھیلا،یہ ای وی ایم اور اورسیز ووٹنگ ریورس کریں گے، دھاندلی کی گیم تیار کرکے الیکشن میں جائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا مغرب والوں کے پاس میری پروفائل موجود ہے، ان کو پتا ہے میں نے ڈرون حملوں کیخلاف احتجاج کیا، پاکستان میں 400 ڈرون حملے ہوئے، میں نے دھرنے دیئے، میری کسی ملک سے کوئی لڑائی نہیں، میں اپنے لوگوں کو کسی اور قوم کی خاطر قربان نہیں کرسکتا۔

وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے سے مایوسی ہوئی، عدلیہ کی عزت کرتا ہوں،عدلیہ کا فیصلہ قبول کرتے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ مہذب معاشرے کی بنیاد انصاف ہوتی ہے، آزاد عدلیہ کی تحریک کے دوران جیل بھی گیا، عدم اعتماد میں بیرونی مداخلت ہوئی، کم از کم سپریم کورٹ بیرونی مداخلت کا مراسلہ منگوا کر دیکھ تو لیتی، اتنی جلدی میں فیصلہ ہوا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ توقع تھی سپریم کورٹ ارکان اسمبلی کی ضمیر فروشی پر نوٹس لیتی۔ کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہوئی، بھیڑ، بکریوں کی طرح ایم این ایز کی بولیاں لگائی گئیں، یہ کونسی جمہوریت ہے؟ عدلیہ سے توقع تھی ہارس ٹریڈنگ پر سوموٹو ایکشن لیتی، اتنے کھلےعام تو بنانا ری پبلک میں بھی لوگ نہیں بکتے، لاہور میں بھی کھلے عام بولیاں لگ رہی ہیں، ایم این ایز کو خریدا جا رہا ہے، مخصوص سیٹوں والے بکے ہوئے ہیں، شریف برادران نے چھانگا مانگا سے لوگوں کو خریدنا شروع کیا تھا، پاکستان کس طرف جارہا ہے؟ سب کچھ کھلےعام ہوا انصاف کے ادارے سنجیدہ نظرنہیں آئے۔

وزیراعظم عمران خان نے قوم سے اہم خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریبا 26 سال پہلے تحریک انصاف شروع کی اور کبھی یہ اصول تبدیل نہیں ہوئے، خود داری، تحریک کا نام انصاف، پھر فلاحی ریاست تھی، ان تین اصولوں پر چلا ہوں۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر مجھے مایوسی ہوئی، سپریم کورٹ کی میں عزت کرتا ہوں، ایک دفعہ جیل گزاری ہے تو وہ بھی آزاد عدلیہ کی تحریک دوران گیا۔عمران خان نے کہا کہ عدلیہ کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں لیکن افسوس اس لیے ہوا کیونکہ ڈپٹی اسپیکر نے تحریک اس لیے روکی تھی کہ سازش باہر سے ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کم از کم اس پر تحقیات کرتی، اس مراسلے کو بلا کر دیکھ لیتا، جس کو ہم کہتے ہیں سازش اور حکومت تبدیلی کی سازش ہے، کیا یہ سچ ہے یا نہیں ہے؟ اتنا جلدی فیصلہ آیا، 63 اے، کھلے عام ہارس ٹریڈنگ ہورہی ہے، بچے بچے کو پتہ ہے، سوشل میڈیا کا زمانہ ہے، یہ کہیں کسی جمہوریت میں نہیں ہوتا ہے اس پر از خود نوٹس ہوتا۔

وزیراعظم نے کہا کہ یہ سائفر ہے، ہمارے سفیر بیرون ملک سے کوڈ میں دستاویزات بھیجتے ہیں، سائفر پیغام اعلیٰ خفیہ ہے، اس پر کوڈ ہے اس لیے میں عوام میں نہیں دے سکتا، اگر یہ دے دوں تو بیرون ملک ہمارا کوڈ پتہ چلے گا، امریکی عہدیدار سے ہمارے سفیر کی ملاقات ہوئی، اس نے کہا کہ عمران خان کو روس نہیں جانا چاہیے۔انہوں ںے کہا کہ ابھی پاکستان میں عدم اعتماد نہیں آئی تھی اس سے پہلے کہا کہ اگر عمران خان عدم اعتماد سے بچ جاتا ہے تو پاکستان کو نتائج بھگتنا پڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہارجاتا ہے تو ہم معاف کردیں گے، جو بھی آئے گا اس کو معاف کردیں گے، اس کو سب پتہ تھا کہ کس نے اچکن سلائی ہوئی ہے۔قوم سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ 22 کروڑ لوگوں کی کتنی توہین ہے، ہمیں حکم دیتا ہے، میں سربراہ ہوں مجھے نہیں دے رہا ہے، کسی اور سے کہہ رہا ہے کہ اس کے نتائج ہوں گے، اگر گیا تو معاف کریں گے۔انہوں نے استفسار کیا کہ ہم 14 اگست کو آزادی کا جشن کیوں مناتے ہیں؟ باہر سے دھمکی آتی ہے، پھر لوگ جانے شروع ہو جاتے ہیں، ہمارے لوگ چلے جاتے ہیں اور ایک دم عمران خان کی برائی پتہ چلی جاتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ امریکی سفارت اپوزیشن کے لوگوں سے مل رہے ہیں، خیبرپختونخوا سے عاطف خان نے بتایا کہ ہماری رکن اسمبلی شاندانہ نے بتایا کہ انہیں بتایا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد آرہی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے، ہم خود دار ہیں یا غلام ہیں۔انہوں نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ انہوں نے میری ساری پروفائل دیکھی تو اس نے ڈرون، عراق جنگ، افغانستان کے بارے میں کہتا رہا ہے فوجی حل نہیں، مذاکرات سے بات ہوگی، ڈرون کے خلاف بات کی، 400 ڈرون حملے ہوئے تو کس نے دھرنے دیے؟ عمران خان نے دیا، ان کو پتہ ہے عمران خان نے دھرنے دیے ہیں، میرے باہر پیسے نہیں ہیں ان کو پتہ ہے اس لیے سارا ڈرامہ ایک آدمی کو ہٹانے کے لیے ہورہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ یہ اپنا پیسہ بچانے کے لیے کرتے ہیں، اور ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ انہوں ںے واضح طور پر اعلان کیا کہ امپورٹڈ حکومت کو تسلیم نہیں کروں گا، قوم میں نکلوں گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم کس طرح کا پاکستان چاہتے ہیں؟ مجھے افسوس ہوتا ہے، ہندوستان کے ساتھ ہم آزاد ہوئے تھے اور میں ہندوستان کو دوسروں سے زیادہ جانتا ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک خود دار قوم ہیں، کسی سپر پاور کی جرات نہیں ہے اور یہ تصور بھی نہیں کرسکتے ہیں یہ کریں حالانکہ روس سے وہ تیل درآمد کر رہے ہیں جب کہ دنیا بھر میں پابندیاں ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ میرے لیے پہلے اپنی قوم ہے اور کسی اور کی خاطر اپنی قوم کو قربان نہیں کرسکتا، قبائلی علاقوں میں کیا گزری تھی؟ 35 لاکھ مہاجر ہوئے، کسی نے جائزہ بھی لیا؟ ہمارے صاحب اقتدار لوگ ڈالرز کے لیے ہمیں جنگوں کے لیے اندر پھنسا دیتے ہیں، روس کے خلاف جنگ میں ہم صف اول میں تھے، پیسے لے کر جب کسی کی جنگ میں شرکت کرتے ہیں تو وہ آپ کی عزت نہیں کرتے، روسیوں کے جانے کے دو سال بعد پاکستان پر پابندیاں لگائیں اور کسی نے پاکستان کی تعریف نہیں کی۔انہوں نے کہا کہ اس ملک نے کبھی یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہماری خارجہ پالیسی جب تک ہمارے لوگوں کی بہتری کے لیے نہیں ہوگی اس وقت تک کسی اور قسم کی خارجہ پالیسی نہیں بنانی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں 22 کروڑ لوگوں کو کیسے غربت سے نکالنا ہے؟ اس وقت نکال سکتے ہیں جب ہم کسی تنازع کا حصہ نہیں بنیں گے اور امن کے شراکت دار بنیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ کا مستقبل آپ کے ہاتھ میں ہے، جمہوریت کی حفاظت فوج نہیں کرسکتی، باہر سے کوئی نہیں کرسکتا ہے، آج جو ہماری خود مختاری پر حملہ ہوا ہے، آج اس پر اسٹینڈ نہیں لیں گے تو آگے جو بھی پاور میں آئے گا تو سب سے پہلے یہ دیکھے گا کہ سپرپاور ناراض تو نہیں ہورہا ہے اور وہ وہی کرے گا جو سپرپاور چاہے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں وہ لوگ پسند ہیں جو ان کی ہر بات مانیں، انہیں وہی لوگ پسند ہیں جو پہلے سے ہی گرے ہوں، یہ حملہ ہماری خود مختاری پر ہوا ہے، آج اس پر ڈٹ جائیں گے تو دوبارہ ایسا نہیں ہو گا، ورنہ ایسے ہی لوگ اوپر آتے رہیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری خارجہ پالیسی آزاد ہونی چاہیے، اپنے ملک کے عوام کے لیے ہونی ہے اور وہ یہ ہے کہ ہم سب سے اچھے تعلقات رکھیں، ہم امریکہ کو سمجھائیں کہ عمران خان امریکہ مخالف نہیں ہیں، ہم ٹشو پیپر کی طرح استعمال ہونے والی قوم نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ یک طرفہ تعلقات کسی سے نہیں چاہئیں، ہندوستان کو دیکھ لیں کسی کی جرات تھی کہ ہندستان میں اس طرح کی بات کریں؟ جب یورپی یونین کے سفیروں نے یہاں پروٹوکول کے خلاف بیان دیا کہ پاکستان کو روس کے خلاف بیان دینا چاہیے تو کیا ہندوستان میں ایسا بیان دینے کی جرات ہے؟ کیونکہ ہندوستان ایک خود مختار ملک ہے، ہم ساتھ ہی آزاد ہوئے تھے، قوم نے ہی اپنی خود مختاری کی حفاظت کرنا ہے۔ قوم سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ اپنے نوجوانوں سے بات کرتا ہوں کہ میں اس امپورٹڈ حکومت کو بالکل تسلیم نہیں کروں گا اور میں قوم کے ساتھ نکلوں گا، یہ عوام کے پاس کیوں نہیں گئے؟ ہم کہہ رہے ہیں کہ لوگوں میں آؤ لیکن یہ بھاگ رہے ہیں ان کا مقصد لوگوں کی خدمت کرنا نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ انہوں نے نیب اور اپنے کرپشن کیسز ختم کرنا ہیں، اس وقت حالات یہ ہیں ان کو ڈر ہے کہ نیب کیسز آنے والے ہیں اور اس سے جلدی نکلنے والے ہیں، قوم کو اس پر نظر رکھنی ہے، یہ ای وی ایم مشین ختم کریں گے کیونکہ انہیں دھاندلی کرنی ہے اور دوسرا سمندر پار پاکستانیز، جن کی ترسیلات پر ملک چلتا ہے، ان کو کیوں ووٹنگ کا حق نہیں دے رہے ہیں؟ اس کو یہ ختم کردیں گے حالانکہ 90 لاکھ اوورسیز پاکستانی پیسہ نہ بھیجیں تو ہمارا دیوالیہ نکل جائے۔

عمران خان نے کہا کہ یہ اپنے بیوروکریٹ لگا کر میچ فکس کرکے پھر انتخابات میں جانا ہے اگر یہ جمہوریت پسند ہیں تو میدان میں آئیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ امپورٹڈ حکومت لانے کی کوشش کی جارہی ہے، اس پر پرسوں اتوار کو عشا کے بعد نکل کر پرامن احتجاج کرنا ہے، اپنی خود مختاری اور آزادی کی حفاظت کرنی ہے اور یہ جو ڈرامہ ہورہا ہے اس پر احتجاج کرنا ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ تاریخ کسی کو معاف نہیں کرتی، کون کیا کردار ادا کرتا ہے؟ تاریخ میں ہمیشہ سامنے آتا ہے، سپریم کورٹ کے کون سے فیصلے اس ملک کے اچھے اور نقصان دہ ہیں سامنے آجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ زندہ قوم ہمیشہ اپنے حقوق کے لیے کھڑی ہوتی ہے، آپ نے یہ غلامی قبول نہیں کرنی، آزاد قوم کی طرح کھڑا ہونا ہے، قربانیاں اس لیے نہیں دی تھیں کہ باہر سے آکر ایک امپورٹڈ حکومت بنائیں۔ وزیراعظم عمران خان نے قوم سے خطاب میں کہا کہ پاکستان کے خواب کے لیے پرسوں عشا کے بعد نکلنا ہے اور میں آپ کے ساتھ نکلوں گا اور جدوجہد کروں گا۔

متعلقہ خبریں