بہت ہوگیا! یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سرجھکانے کی توقع ہم سے نہ رکھی جائے،مریم نواز

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ بہت ہوگیا! یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سرجھکانے کی توقع ہم سے نہ رکھی جائے، انصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی کے دباؤ میں آکر باربار ایک ہی بنچ کے ذریعے مخصوص فیصلے کرتے ہیں۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ اگرانصاف کے ایوان بھی دھونس، دھمکی، بدتمیزی اور گالیوں کے دباؤ میں آ کر بار بار ایک ہی بنچ کے ذریعے مخصوص فیصلے کرتے ہیں، اپنے ہی دیے فیصلوں کی نفی کرتے ہیں، سارا وزن ترازو کے ایک ہی پلڑے میں ڈال دیتے ہیں تو ایسے یکطرفہ فیصلوں کے سامنے سرجھکانے کی توقع ہم سے نہ رکھی جائے، بہت ہوگیا! انہوں نے کہا کہ موجودہ سیاسی انتشار اور عدم استحکام کا سلسلہ اس عدالتی فیصلے سے شروع ہوتا ہے جس کے ذریعے آئین کی من مانی تشریح کرتے ہوئے اپنی مرضی سے ووٹ دینے والوں کے ووٹ نہ گننے کا حکم جاری ہوا ۔آج اس کی ایک نئی تشریح کی جا رہی ہے تاکہ اب بھی اسی لاڈلے کو فائدہ پہچنے جسے کل پہنچا تھا!نا منظور!

مزیدبرآں وزیراطلاعات مریم اورنگزیب تحریک انصاف پر برس پڑیں، کہا کہ چودھری شجاعت حسین نے اپنے پارٹی کے ارکان کو وہی ہدایات جاری کیں جو عمران خان نے کی تھیں، عمران خان سن لیں آپ کی دھونس اور دھمکی سے آئین اور قانون نہیں بدل سکتا۔ وزیر اطلاعات نے فواد چوہدری کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ رولنگ عمران خان کے حق میں ہو تو آئینی اور حمزہ شہباز کے حق میں ہو تو غیر آئینی۔عمران خان کی جھوٹ اور منافقت ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہے۔ ملک چار سال میں ترقی نہیں بلکہ دیوالیہ ہو رہا تھا۔ جبکہ ملک کو چار سال لوٹا گیا، روزگار پر چار سال ڈالا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں چار سال بشری ٰ بی بی کارٹلز مافیا کا راج تھا۔ حمزہ شہباز سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کے نیتجے میں وزیر اعلی منتخب ہوئے، عمران خان سپریم کورٹ کے فیصلے کو مانیں، جبکہ دھمکی نہ دیں۔سپریم کورٹ نے سپیکر کو پارٹی ہیڈ کی ہدایت کی روشنی میں ووٹ مسترد کرنے کا اختیار دیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے پارٹی سربراہ کے فیصلے کی خلاف ورزی کرنے والے کو ڈی سیٹ کرنے کا حکم دیا، آئین کے ساتھ کھلواڑ اور آئین کی تشریح عمران خان کی دھونس دھمکی اور گالی سے نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ آئین سے بنی ہے، آئین کے اختیار سے چلتی ہے، 10 ووٹ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مسترد ہوئے۔

متعلقہ خبریں