نواپریل کی رات وزیراعظم سے آرمی چیف یا ڈی جی آئی ایس آئی کی کوئی ملاقات نہیں ہوئی، ترجمان پاک فوج

راولپنڈی(نیوز ڈیسک)پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ایک روز قبل فارمیشن کمانڈرز نے ملکی سلامتی کے حوالے سے لیےگئے اقدامات بالخصوص اندرونی سکیورٹی اور آئین و قانون کی بالادستی کو پیش نظر رکھنے پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا اور اسے درست سمت میں بہترین قدم قرار دیا، سب نے اتفاق کیا کہ جمہوریت اور اداروں کی مضبوطی ، قانون کی بالادستی اور سب اداروں کا آئین کے دائرہ کار میں رہنا ملکی مفاد میں ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی ، تین ماہ کے دوران 128 دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ڈی جی آئی ایس پی آر نےکہا کہ 9 اپریل کی رات وزیراعظم ہاؤس میں آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی کی اُس وقت کے وزیراعظم عمران خان سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی، اس حوالے سے سب باتیں جھوٹ ہیں ، بی بی سی نے بہت ہی واحیات اسٹوری شائع کی، اس سے بڑا جھوٹ کسی انٹرنیشنل لیڈنگ ایجنسی کی طرف سے نہیں ہوسکتا، یہ ایک مکمل من گھڑت اسٹوری تھی۔

ایک سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ ہاؤس میں صدر کے چیمبر میں دو اعلیٰ افسران کی ملاقات سے متعلق مجھے کوئی علم نہیں، عوام اور سیاسی جماعتوں سے درخواست ہے فوج کو سیاست میں نہ گھسیٹیں، ہمیں اس معاملے سے باہر رکھا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کو اسٹیبلشمنٹ نے کوئی آپشن نہیں دیا تھا، ڈیڈ لاک کے دوران وزیراعظم آفس سے آرمی چیف سے رابطہ کیا گیا کہ بیچ بچاؤ کی بات کریں، ہماری سیاسی جماعتوں کی قیادت آپس میں بات کرنے پر تیار نہیں تھی جس پر آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی وہاں گئے، مختلف رفقاء سے بیٹھ کر تین چیزیں ڈسکس ہوئیں کہ کیا کیا ہوسکتا ہے، ان میں وزیراعظم کا استعفیٰ، تحریک عدم اعتماد واپس لینا اور وزیراعظم کی طرف سے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا آپشن تھا۔ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ تیسرے آپشن پر وزیراعظم نے کہا کہ یہ قابل قبول ہے، ہماری طرف سے اپوزیشن سے بات کریں جس پر آرمی چیف پی ڈی ایم کے پاس گزارشات لے کر گئے اور ان کے سامنے یہ گزارش رکھی جس پر سیر حاصل بحث ہوئی لیکن اپوزیشن نے اس پر کہا کہ ہم ایسا قدم نہیں اٹھائیں گے۔

ترجمان پاک فوج نےکہا کہ پاکستان کی بقاصرف اور صرف جمہوریت میں ہے اور اس کا دفاع کرنا سب کا فرض ہے، انفرادی بھی اور اجتماعی بھی اور اس کی طاقت پارلیمنٹ ، سپریم اور مسلح افواج ہیں اور جمہوریت نے ہی پاکستان کو آگے لے کر جانا ہے، انشاءاللہ پاکستان میں کبھی مارشل لاء نہیں آئے گا۔ان کا کہنا تھا کہ افواہوں کی بنیاد پر بے بنیاد کردار کشی کرنا کسی صورت قابل قبول نہیں ، یہ ملک کے مفاد کے سراسر خلاف ہے ، فوج کو سیاست میں مت گھسیٹیں ، نہ یہ مہم پہلے کامیاب ہوئی نہ اب ہوگی ، ہماری انٹیلی جنس ایجنسیاں دھمکیوں کے خلاف دن رات کام کررہی ہیں ، پاکستان کی طرف کسی نے بھی میلی آنکھ سے دیکھا تو اسے نکال دیں گے ، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اعلامیے میں سازش کا لفظ نہیں ہے۔ایک سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ ہمارا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، کوئی ضمنی انتخاب کوئی بلدیاتی انتخاب اٹھالیں، کوئی مداخلت نہیں، پہلے کہا جاتا تھا کالز آتی ہیں، اگر کوئی ثبوت ہے کہ ہم نے مداخلت کی تو سامنے لائیں، انتشار کے لیے ریٹائرڈ افسران کے جعلی آڈیو پیغام پھیلائے جارہے ہیں، پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف متعلقہ ادارے کارروائی کررہے ہیں۔

متعلقہ خبریں