سکیورٹی ادارے عمران خان کو اب بطور وزیراعظم ڈیل نہ کریں،فضل الرحمن کا اداروں سے مطالبہ

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہےکہ آئین کے تحت سکیورٹی ادارے عمران خان کو بطور وزیراعظم ڈیل نہ کریں، سکیورٹی بریفنگ کے قانونی مستحق عمران خان کی بجائے اپوزیشن ہے، وہ اب قانونی وزیراعظم نہیں رہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ اسمبلی کی اکثریت عمران کیخلاف عدم اعتماد کرچکی ہے، اب وہ قانونی وزیراعظم نہیں رہے۔سفیر کی کیبل اور سکیورٹی معاملات پر عسکری قیادت اپوزیشن کو اعتماد میں لے،سکیورٹی بریفنگ کے قانونی مستحق عمران خان کی بجائے اپوزیشن ہے۔

صدر پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ مبینہ خط کے معاملے پر ڈی جی آئی ایس آئی کو بلا کر بریفنگ لینی چاہیے کہ حقیقت کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ صدر مملکت اور عمران خان آئین شکنی کے مرتکب ہوگئے ہیں، ملک کیلئے ایک ایک منٹ بھاری ثابت ہو رہا ہے، ڈراپ سین فوری ہوجانا چاہیے۔دوسری جانب مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ میں چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس آئی سے مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر مجھ سمیت متحدہ اپوزیشن کے کسی بھی رکن نے کوئی غداری کی ہے تو اس کے ثبوت پیش کیے جائیں۔سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے کہا کہ عدالت عظمیٰ میں پھر اس کی کیس سماعت ہے، ہمیں امید ہے وہ آئین کی حفاظت کریں گے۔

تمام معروف وکلا کی یہ متفقہ رائے ہے کہ ڈپٹی اسپیکر نے 3 مارچ کو آئین کی خلاف ورزی کی، یہ کارروائی کا معاملہ نہیں آئین کا معاملہ تھا۔ شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے آئین کو توڑا اور صدر اور وزیراعظم نے بھی آئین کو توڑا جب وزیر اعظم نے صدر کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھجوائی تو صدر نے بھی اپنے دماغ کے استعمال کے بغیر آدھے گھنٹے میں وہ سمری منظور کردی۔بات یہ نہیں ہے کہ ہم جلد اور شفاف انتخابات نہیں چاہتے، ہم تو خود یہ ہی چاہتے تھے کہ منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں لیکن مسئلہ یہ ہے کہ آئین کو توڑا گیا ہے، اس کیلئے ہم عدالت عظمیٰ میں آئے ہیں، اگر اسے حل نہیں کیا جائیگا تو یہ بنانا ری پبلک بن جائیگا۔شہباز شریف نے کہا کہ اس سے بڑھ کر ڈپٹی اسپیکر نے اس ایوان کے 192 معزز اراکین کو آرٹیکل 5 کے تحت غدار قرار دیا ہے، کیا اب یہ غدار اور وفادار کی بحث شروع ہوگی۔انہوںنے کہا کہ ہم نے یہ قرارداد پاکستان کے عوام کے تابع شروع کی تھی جو اس مہنگائی میں پس چکے ہیں، بے روزگار ہوچکے ہیں، انہوں نے گھروں اور نوکریوں کا وعدہ کیا تھا اب مزید لاکھوں لوگ بے روزگار ہوچکے ہیں بلکہ ہسپتالوں میں غریب اور بیوہ کا علاج مشکل بنا دیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں