یوکرین روس جنگ،چین نے ثالثی کی پیشکش کردی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )چین نے روس اور یوکرین میں ثالثی کی پیشکش کر دی۔تفصیلات کے مطابق روس کے یوکرین پر حملے کے بعد جہاں امریکا اور دیگر ممالک روس پرپابندیوں کی باتیں کر رہے ہیں وہاں چین کے صدر شی جن پنگ نے روسی کو فون کر کے معاملہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیا ہے۔نجی ٹی وی ٹوئنٹی فور کے مطابق چینی صدر نے کہا کہ صورتحال لمحو بہ لمحہ خراب ہو ہی ہے۔اس موقع پر روسی صدر پیوٹن نے کہا کہ سپیشل آپریشن کا فیصلہ نیٹو اوراور امریکا کے سکیورٹی خدشات دور نہ ہونے کی وجہ سے کیا۔

دوسری جانب روسی حملے کے بعد امریکا نے یوکرین سے متعلق اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی حکام نے خدشہ ظاہر کیا کہ روس اتوار تک یوکرینی دارالحکومت پر مکمل قبضہ کرکے حکومت ختم کر دے گا۔ مختلف شہروں پر بمباری کے بعد روس کے ہزاروں فوجیوں نے کیف کا زمینی محاصرہ کرلیا ہے اور یوکرین چرنوبل ایٹمی پاور پلانٹ پر بھی قبضہ کیا ہے۔ دوسری جانب یوکرین نے روسی حملوں میں 137شہری ہلاک اور 150 افراد کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔مزید برآں یوکرین نے روس کے 5 ہیلی کاپٹرتباہ کرنے، 50 فوجی ہلاک اور 80گرفتارکرنے کادعوی کیا ہے، اطلاعات ہیں کہ روس کافوجی کارگو طیارہ گرکرتباہ ہوگیا جب کہ طیارے میں موجود عملہ بھی ہلاک ہوگیا ہے ۔یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری نے انہیں روس سے لڑنے کے لیے تنہا چھوڑدیا ہے۔علاوہ ازیں روس اور یوکرین کے درمیان جنگ کی وجہ سے یورپی یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی نے سیفٹی بلیٹن جاری کر دیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یورپین یونین ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ایاسا)کے جاری کردہ سیفٹی بلیٹن میں کہاگیاکہ روس اور یوکرین سمیت اطراف میں سویلین پروازوں پر 90 روز کے لیے پابندی عائد کر دی گئی ہے، یورپی یونین ممالک سمیت تھرڈ کنٹری کی ائیر لائنز پروازو ں پر بھی پابندی ہوگی۔

سیفٹی بلیٹن میں کہا گیا کہ متعلقہ ائیر اسپیس میں جاری جنگ میں راکٹ اور میزائل سے طیاروں کو خطرہ ہے لہذا پابندی کا اطلاق 24 فروری سے 24 مئی کے لیے ہوگا۔ خیال رہے کہ روس کی یوکرین پر دوسرے روز بھی بمباری جاری ہے جب کہ پہلے روز ہونے والی لڑائی میں 137 ہلاکتیں رپورٹ ہوئیں۔دوسری جانب جرمن فوج کے سربراہ نے مغربی دفاعی اتحاد کے لیے ملکی سیاستدانوں کی جانب سے حمایت کو محدود قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق انہوں نے یہ بیان روس کے یوکرائن میں فوجی آپریشن سے یورپ میں پیدا ہونے والے انتشار کے ضمن میں دیا۔ جرمن فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل الفونز مائیس کے یوکرائن میں روس کی فوجوں کی چڑھائی کے بعد جاری کیے جانے والے بیان میں واضح کیا کہ جرمن فوج کی آپریشنل تیاریوں کو برسوں سے نظرانداز کیا جاتا رہا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل الفونز مائیس نے کہا کہ انہیں اپنی ملازمت کے اکتالیسویں پر امن برسوں میں ایک اور جنگ دیکھنے کا قطعی طور پر اندازہ نہیں تھا۔ ان کے مطابق جس فوج کی قیادت کا اعزاز انہیں حاصل ہے، وہ کسی حد تک بے دست و پا ہے۔ اس بیان میں انہوں نے کہا کہ جرمن سیاستدانوں کے پاس نیٹو اتحاد کی حمایت کے آپشنز انتہائی محدود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ یہ سب دیکھ رہے تھے کہ ایسا ہونے والا ہے لیکن ہم کریمیا کے انضمام پر اپنے دلائل ہی میں الجھ کر رہ گئے اور اس کے انجام سے کوئی نتیجہ اخذ کر کے اس پر عملدرآمد میں ناکام رہے۔ میں اس سے شدید پریشان بھی ہوا۔جرمن فوج کے سربراہ نے مزید تحریر کیا کہ نیٹو اتحاد کے علاقے کو براہِ راست روس سے کوئی خطرہ لاحق نہیں تھا لیکن اس کے مشرقی پارٹنرز کو بدلتے حالات کے دبا ئوکا سامنا تھا۔

ان کے مطابق اگر اب نہیں تو پھر کب؟ افغانستان کے بعد آگے بڑھنے کی ضرورت ہے اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو جہاں دستوری مینڈیٹ کی پاسداری ممکن نہیں رہے گی وہاں اتحاد کی ذمہ داریوں کو کامیابی سے آگے بڑھانا ممکن نہیں ہو گا۔مغربی دفاعی اتحاد نیٹو نے واضح کیا کہ روس کی یوکرائن میں فوج کشی کے تناظر میں اضافی اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔ نیٹو کے ایک بیان کے مطابق اتحاد کے معاہدے کی شق چار کے تحت مشاورتی عمل مکمل کیا گیا۔ اس مشاورت میں مغربی دفاعی اتحاد کے سفیروں نے شرکت کی۔

متعلقہ خبریں