ہمیں کسی ملک کی پرواہ نہیں،روس سستی اور اچھی گندم دےگا تو ضرور خریدیں گے،وزیراعظم کا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ روس سستی اور اچھی گندم دے گا تو ضرورلیں گے ہمیں کسی ملک کی پرواہ نہیں، تمام ممالک کو بتا دیاکہ ہم نے اپنے ملک کا مفاد دیکھنا ہے، پاکستان میں گندم کی قلت ان کے ٹانگ پر ٹانگ رکھ حکم دینے کی وجہ سے پیدا ہوئی۔انہوں نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کے نقصانات کے ازالے کیلئے امدادی پیکج کا اعلان کیا ہے، پاکستان بھر میں جہاں نقصانات ہوئے ہیں، اس کا مداوا کرنے کیلئے کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی، جب بچے کو تکلیف پہنچتی ہے تو بچہ ماں کے پاس جاتا ہے، یہ معزز ایوان ماں ہے، 1973کا آئین جو متفقہ آئین ہے، جس کو بنانے میں پورے پاکستان کی لیڈرشپ شامل تھی، ذوالفقار بھٹو کی لیڈرشپ میں سب نے مل کر آئین بنایا، آئین پاکستان کی وحدت کی نشانی ہے، اسی آئین نے پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے مضبوط اور متحد کر کے پیش کیا، یہی آئین پاکستان کو مضبوط کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے، عوام کے منتخب نمائندے جن کے تحت ایوان کو اختیار ملا ہے، ایوان اس اختیار کو مقدس جان کر استعمال کرتا ہے، ایوان، عدلیہ ، مقننہ یا انتظامیہ ہو، آئین نے تمام اداروں کے اختیارات متعین کردیے ہیں، لیکن 75سال گزرنے کے باوجود آئین کے ساتھ کھلواڑ ہوتا رہا، ملک پر مارشل قائم رہے، مسلط رہے جس کے نتیجے میں پاکستان دولخت ہوا، جمہوریت کا پودا طاقتور نہ ہوسکا، آج اگر ہم قرب وجوار میں نظر دوڑائیں تو وہ ممالک جو پیچھے رہ گئے تھے وہ ترقی کی دوڑ میں آگے نکل چکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 2018کے انتخابات پاکستان کی تاریخ کے جھرلو الیکشن تھے، نااہل حکومت کو مسلط کردیا گیا، آرٹی ایس بند کردیا گیا، دیہاتوں میں نتائج پہلے آگئے اور شہروں میں کئی روز نتائج نہ آسکے ، ایک لمبا سلسلہ ہے، 2018کی حکومت تاریخ کی بدترین دھاندلی کی پیداوار تھی، کارکردگی پوری قوم کے سامنے ہے، ساڑھے تین سالوں میں 20ہزار ارب سے زائد قرض لیے گئے، جی ڈی پی 5.8سے کم ہوکر منفی میں آگئی، لاکھوں لوگ بے روزگار اور لاکھوں بے گھر ہوگئے، معیشت کا جنازہ نکل رہا تھا، اگر اس وقت متحدہ اپوزیشن سیاست کو مقدم رکھتی تو پھر ریاست کا خداحافظ تھا، ہم نے فیصلہ کیا ریاست کو بچانا ہے، سیاست بچتی رہے گی، ہم سب نے مل کر فیصلہ کیا، ہم جانتے تھے پاکستان ڈیفالٹ کے قریب تھا، معیشت تباہ، بے روزگاری اور مہنگائی عروج پر تھی، لیکن کیا ہم چور دروازے سے آئے؟ ہم نے وزیراعظم ہاؤس پر چڑھائی کرنے کی بجائے آئین قانون کے مطابق حکومت کو گھر بھیجا۔مولانا فضل الرحمان، آصف زرداری، مگسی، مینگل، داوڑ، بھوتانی، اے این پی ، باقی جماعتوں سب نے مل کر مجھے وزیراعظم منتخب کیا، میں نے ان کی معاونت سے ذمہ داری قبول کی۔

1992میں ایک صدر تھے، آج دنیا میں نہیں ہیں، تم وزیراعظم بن جاؤ ،جنرل مشرف نے کہا تم وزیراعظم بن جاؤ، مزید راز ہیں جن کو میں قیامت تک نہیں اگل سکتا، میرے لیے وزیراعظم بننے کیلئے کئی مواقع تھے، پانامہ کے وقت جب نوازشریف کو سزا ہوئی توان کا شکریہ کہ انہوں نے مجھے پارلیمانی پارٹی کے سامنے بٹھا کر میرا نام لیا۔یہ دنیا فانی ہے، اگر میں نے ماضی میں غیرقانونی آفر کو ٹھکرایا تو آئینی قانونی آفر کے بعد میں نے فیصلہ کیا کہ پنجاب میں اپنے منصوبوں کو مکمل کرلوں ،کیونکہ گیارہ مہینوں میں تو مجھے خارجہ پالیسی سمجھنے میں لگ جائیں گے، پھر 2018کے الیکشن ہوئے تو دھاندلی زدہ الیکشن تھے۔ انہوں نے کہا کہ 75سال بعد آج میرے دل بات اٹھی کہ عدلیہ کا احترام ہے، وہ زمانہ جب سابق چیف جسٹس جو دن رات سوموٹو لیتے تھے، 56کمپنیوں کا سوموٹو لے لو، فلاں فلاں کا سوموٹو لے لو ،فیصلے حق اور سچ کی بنیاد پر کرنے ہوں گے، حکومت جس سے ہم نے قوم کی جان چھڑوائی ، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ میں پاکستان میں سب سے زیادہ کرپشن ہوئی،چین، ترکی، سعودی عرب نے کیا برتاؤ کیا، کہتے امپورٹڈ حکومت ہے، جب ٹرمپ سے مل کر آئے تو یہ کہتے ورلڈ کپ جیت کر آئے ہیں، اب کہتے روس نے سستا تیل دینے کی آفر کی، پاکستان میں تین ملین ٹن گندم قلت ہے، اس کی وجہ بیماری یا کوئی اور وجہ نہیں ہے، بلکہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر حکم دینا ہے۔

مجھے سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ روس ہمیں گندم دے رہا ہے، ہم نے کہا کہ ان سے بات کریں، اگر سستی گندم ملتی ہے تو ہم ضرور لیں گے،اس بات کو ڈیڑھ ماہ ہوگئے میں نے ان ممالک کو بھی بتا دیا، ہم نے سب کو بتا دیا کہ ہم گندم لیں گے ہم نے اپنے ملک کا مفاد دیکھنا ہے، ہمیں کسی کی پروا نہیں ہے، ہم جب گندم خرید چکے تو پرسوں آفر آئی ، میں روس کو کہا کہ آپ ہمیں دیں۔فارن ایجنٹ میں نہیں یہ لوگ ہیں، الیکشن کمشنر کیوں نہیں بتاتا 8سالوں بعد میں فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ نہیں آیا، اسرائیل اور ہندوستان سے پیسا میں نے نہیں عمران خان نے منگوایا ہے، کسی نے سوموٹو نوٹس لیا؟عمران خان چورڈاکو چور ڈاکو کہتا رہا لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں کرسکا۔آج دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے، جب چینی ایکسپورٹ کی گئی تو اربوں کی سبسڈی دی گئی، ڈالر اوپر گیا، ڈالر بھی بڑھایا، سبسڈی بھی، دونوں ہاتھوں سے قوم کو لوٹا، چینی ، قدرتی گیس کوڑیوں کے بھاؤ بک رہی تھی ، لیکن 3ڈالر نہیں خریدی، بدترین مجرمانہ غفلت کی گئی، اس وقت کسی نے نوٹس نہیں لیا، ملکی معیشت تباہی کی طرف بڑھتی تھی، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا گیا، کسی نے نوٹس نہیں لیا، بی آرٹی پشاور، اربوں کے غبن ہوئے، کسی نے نوٹس نہیں لیا، ہیلی کاپٹر کیس، مالم جبہ کیس بند ہوتا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا،مونس الٰہی کا کیس نیب نے بند کیا تو کسی نے نوٹس نہیں لیا، بیٹیاں ، بہنیں، پھوپھیاں گرفتار کی گئیں، کسی نے نوٹس نہیں لیا، وزیراعظم کی سگی بہن کے آمدن سے زائد اثاثے جو ڈکلیئر نہیں ، چپ کرکے ایف بی آر نے کلیئر کردیے، ان پر کسی نے نوٹس نہیں لیا، 75سال گزر گئے ہم اسی دائرے میں پھر رہے ہیں، ہٹلر نے انتخابات میں 33فیصد ووٹ لیے مگر وہ جھوٹ بولا کہ لوگ جھوٹ کو سچ سمجھنا شروع ہوگئے، نتیجہ جنگ دوئم میں جرمنی صفحہ ہستی سے مٹ گئے، آزادی کھو بیٹھے۔

آج بھی وقت ہے حالات کو کنٹرول کرلیں، لاڈلا جس کو دن رات دودھ پلایا گیا اور اقتدار میں لاکر بٹھایا گیا، 75سالوں میں کسی کو سپورٹ نہیں ملی، اور نہ ہی کسی کو ایسی مدد ملے گی، اس کے باوجود معیشت کا جنازہ نکال دیا گیا، مہنگائی بڑھی بالکل بڑھی، تیل اور گیس کی قیمتیں میرے اختیار میں نہیں ہیں۔ساڑھے تین سالوں میں معیشت کو ڈبو دیا گیا، ہم سب مل کر اس کشتی کو کنارے سے لگانے کی کوشش کررہے ہیں جبکہ یہ کہتے پاکستان سری لنکا بن جائے گا پاکستان کے تین ٹکڑے ہوجائیں گے، یہ وہ شخص ہے جو خود غرض اور اپنی ذات میں بستا ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو ساڑھے تین ماہ ہوگئے کیا ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام ہے؟ یوریا کی قلت ہوئی تو ہم نے چین سے بات کی ، چین نے دو لاکھ ٹن کھا د دی، گندم 500ڈالر فی ٹن تھی لیکن ہم نے 400ڈالر میں خریدی، ایک ایک ڈالر قوم کا بچا رہے ہیں، 2014میں پارلیمنٹ پر حملہ کر نے کا اعلان کیا گیا، عدالت عظمیٰ کی عمارت پر گندے کپڑے کس نے لٹکائے؟کس نے کہا تھا کہ بل اور ٹیکس مت دو، ہنڈی کے ذریعے پیسے منگواؤ، کسی نے نوٹس لیا؟جن لوگوں نے پاکستان بنانے کیلئے قربانیاں دیں ان کے خون کا کیا بدلہ دے رہے ہیں؟انصاف، قانون کو آگے نہ بڑھا تو تاریخ یاد نہیں رکھے گی، جب ڈی جی ایف آئی اے نے انٹرویو دیا کہ عمران نیازی نے فلاں فلاں کے خلاف کیس کرنے کو کہا تو کسی نے نوٹس لیا؟ آج اگر عدالت عظمیٰ ایف آئی اے کا نوٹس لیتی ہے ان کا اختیار ہے شوق سے نوٹس لے، کیا عمران نیازی کی ضمانتیں حکومت میں آنے کے بعد نہیں ہوئیں؟ این سی اے کو میرے بارے شہزاد اکبر نے خط لکھا لیکن ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔

کابینہ میں معاملہ اٹھا سیکرٹری کابینہ سے پوچھاگیا کہ لفافے کا بتائیں، اس نے سارا واقعہ بیان کیا، کابینہ میٹنگ ختم ہوئی تو شہزاد اکبر نے عمران نیاز ی کے کان میں کھسر پھسر کی کہ اس خفیہ دستاویز پر دستخط کردیں، خدانخواستہ اس لفافے میں پاکستان کے نیوکلیئر اثاثے، کسی کو قتل کرنے سے متعلق ہوتا تو کیا وہ کابینہ کا فیصلہ ہوتا؟ لفافے میں 50ارب روپے کی دستاویز جس کی کابینہ سے منظوری لی گئی کہ این سی اے سے معاہدہ کرلیں، یہ پیسا نیشنل بینک کی بجائے سپریم کورٹ کے اکاؤنٹ میں ڈال دیں، کسی نے نوٹس لیا؟مجھے ایوان نے منتخب کیا، دنیا ادھر ادھر ہوجائے کہ حالات مشکل ضرور ہیں، وہی شہبازشریف ہوں، وہ خادم ہوں، وہی خطاکار ہوں جس نے لاکھوں بچوں کو لیپ ٹاپ دیے، کسانوں کو سستی کھا دی، ٹیوب ویلوں کیلئے سبسڈی دی، ہسپتالوں میں مفت ادویات دیں، پکیاں سڑکیں بنائیں، یونیورسٹیاں بنائیں، فسطائیت کا مقابلہ کریں، جھکیں گے نہیں ، گردن کٹ سکتی ہے، اللہ کے سوا کسی کے سامنے جھکے گی نہیں، جب ایوان ، اتحادیوں کا اعتماد ہے میں اپنی کوشش کرتا رہوں گا۔

متعلقہ خبریں