حارث رؤف نے فائنل میں کس ٹیم کو دیکھنے کی خواہش کر دی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی)قومی کرکٹ ٹیم کے فاسٹ بائولر حارث رئوف نے کہا ہے کہ سب کی خواہش ہو گی کہ ورلڈ ٹی ٹوئنٹی کپ کے فائنل میں ہمارے مدمقابل بھارت کی ٹیم ہو اور وہ بھی یہی خواہش رکھتے ہیں کہ بھارت ٹیم کیساتھ ہمارا فائنل میچ ہو ۔ دوسری جانب پاکستان سے سیمی فائنل کے اہم مقابلے میں شکست کے بعد کیویز کپتان نے کہا ہے کہ

پاکستانی ٹیم نے آج ہمیں آئوٹ کلاس کر دیا ہے بابر اور رضوان نے ہم سے فتح چھین لی ہے ۔ ناک آؤٹ میچ میں اچھا نہیں کھیل سکے، جیت کا کریڈٹ پاکستان کو دیتا ہوں ۔دوسری جانب قومی کرکٹ ٹیم کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل کیلئے کوالیفائی کرتے ہی 8لاکھ ڈالر یعنی 17کروڑ کی انعامی رقم یقینی ملے گی ۔ آئی سی سی کی جانب سے ورلڈ ٹی ٹوئنٹی 2022کے ایونٹ کیلئے کل 56لاکھ ڈالر ز کی انعامی رقم رکھی تھی ٹورنامنٹ جیتنے والی ٹیم کو 16لاکھ ڈالر جبکہ رنر اپ ٹیم کو 8لاکھ ڈالرز کی انعامی رقم ملے گی ۔ خیال رہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم 30 سال بعد میلبرن کرکٹ گراؤنڈ میں پھر فائنل کھیلے گی، کپتان بابر اعظم تاریخی لحاظ سے عمران خان یا پھر شعیب ملک بن سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گرین شرٹس نے بابراعظم کی قیادت میں سڈنی کے گراؤنڈ پر پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو 7 وکٹوں سے شکست دے کر ایونٹ کے فائنل کے لیے کوالیفائی کرلیا،وہ ایونٹ کے فائنل مقابلے میں پہنچنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔قوم ٹیم کی فائنل میں حریف ٹیم کونسی ہوگی؟ بھارت یا انگلینڈ؟ یہاں سے ہی بابراعظم کی قسمت کا نیا سفر شروع ہوتا ہے۔پاکستان 30 سال قبل 1992 ء میں اسی سڈنی کے میدان میں سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کو عمران خان کی قیادت میں شکست دی تھی اور فائنل میں انگلینڈ کا سامنا کیا تھا۔دوسرے سیمی فائنل میں اگر بھارت کو انگلینڈ کی ٹیم شکست دیتی ہے تو آسٹریلیا کے تاریخی میلبرن اسٹیڈیم میں اس کا ایک بار پھر پاکستان سے فائنل میں مقابلہ ہوگا،

جیت کی تاریخ دہرانے پر یقینی طور پر بابراعظم کی عمران خان سے مماثلت بنتی ہے۔دوسری طرف پاکستان نے 2007ء کے ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں شعیب ملک کی قیادت میں کیپ ٹاؤن میں نیوزی لینڈ کو 6 وکٹوں سے شکست دی تھی۔ایونٹ کے دوسرے سیمی فائنل میں اگر انگلش الیون کو بھارت نے مات دے دی تو ٹھیک 15 سال بعد پاکستان اور بھارت ایک بار پھر ٹی ٹونٹی کے فائنل میں ہوں گے۔

اس میچ میں بھارتی سورماوں نے گرین شرٹس کو شکست دی تھی، یوں وہ شعیب ملک بن جائیں گے، اگر بابر اعظم فائنل میں روایتی حریف کو اس مقابلے میں مات دے دیتے ہیں تو وہ یقینی طور پر شعیب الیون کا بدلہ لے لیں گے۔آسٹریلیا میں 30 سال قبل عمران خان کی قیادت میں ورلڈکپ معرکہ سر کرنے کے لیے ٹیم میدان میں اتری تو اسے شروع کی شکستوں کے باعث کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا

بالکل ایسا ہی بابراعظم الیون کو بھی رہا۔اس ایونٹ کے دوران عمران خان کی انفرادی کارکردگی کی طرح بابراعظم کی انفرادی کارکردگی بھی ناقدین کے لفظی تیروں کا سبب بنی۔عمران خان اور بابراعظم دونوں ہی نے آئی سی سی کے ان ایونٹس میں اپنی پرفارمنس سے ناقدین کو لاجواب بلکہ تعریف کرنے پر مجبور کردیا تھا۔

اس موقع پر پاکستان کے سابق فاسٹ بولر شعیب اختر کے انٹرویو کے وہ جملے یاد آگئے، جو انہوں نے گزشتہ ٹی ٹونٹی ورلڈکپ میں بابراعظم اور محمد رضوان کی شاندار پرفارمنس کی بدولت دی گئی شکست کے بعد دیئے تھے۔شعیب اختر نے کہا تھا کہ آج کے میچ میں شکست کے بعد بھارت کو ہمیشہ دو اعظم ہمیشہ یاد رہیں گے، ایک قائداعظم اور دوسرے بابر اعظم۔

متعلقہ خبریں