ظلم وستم کیخلاف 1999میں بھی کھڑے تھے اور 23 سال بعد بھی ڈٹے ہوئے ہیں،مریم نواز کا ٹویٹ

لاہور(نیوز ڈیسک) پاکستان مسلم لیگ(ن) کی مرکزی نائب صدرمریم نواز نے کہا ہےکہ ظلم وستم کیخلاف 23 سال پہلے بھی کھڑے تھے اب بھی ڈٹے ہیں، آزمائشوں نے مضبوط اور ہمارا عزم مزید پختہ کردیا ہے، غیرمنصفانہ سلوک کیلئے نوازشریف کو اکیلا کرنا 1999 سے ختم نہیں ہوا۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں 99ء کے اخبار کی خبر شیئر کی اور کہا کہ ظلم و ستم کے خلاف99ء میں بھی کھڑے تھے اور 23 سال بعد بھی ڈٹے ہیں۔انہوں نے کہا کہ فرق بس اتنا ہے کہ آزمائشوں نے مجھے مضبوط اور عزم مزید پختہ کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ظلم اور ناانصافی کیلئے میاں نوازشریف کو تب سے اکیلا کرنا ختم نہیں ہو رہا ہے۔انشاء اللہ ہم ہمت نہیں ہاریں گے۔

اس سے قبل 28 جولائی کو پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے پی ڈی ایم اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ مجھے پورا یقین تھا کہ فل کورٹ نہیں بنے گا، فل کورٹ کا مطالبہ اس لئے مسترد ہوا کیونکہ یکطرفہ اور ناانصافی پر مبنی فیصلہ آنا تھا، لاڈلے کو نوازنے کیلئے فل کورٹ کا مطالبہ مسترد کر دیا گیا، چند ہفتے پہلے کچھ اور فیصلہ دیا، نئے فیصلے میں اپنے ہی فیصلے کو اڑا کر رکھ دیا گیا، فیصلے میں لکھا ہے کہ جج سے اگر غلطی ہو جائے تو اس کی تصحیح ہونی چاہیئے، غلطی بھی ہوئی تو لاڈلے حق میں ہوئی، اس بار انصاف اور عدل کا قتل ہوا۔ہمارے25 ممبر بھی عمران خان کو دیدیئے گئے اور چودھری شجاعت کے 10 ممبر بھی، ثاقب نثار نے عمران خان کو صادق اور امین کا سرٹیفکیٹ دیا، شوکت عزیز صدیقی نے سب کچھ کھول کر رکھ دیا تھا لیکن انہیں نہیں سنا گیا، تصحیح کرنی تھی تو ارشد ملک کے فیصلے کی کرتے، یہ تصحیح کرنے کی بجائے زیادتی در زیادتی کر رہے ہیں۔

عدالت کا کام آئین کی تشریح کرنا ہے آئین سازی نہیں، آپ کہتے ہیں پارٹی ہیڈ کچھ نہیں ہوتا پارلیمانی پارٹی ہوتی ہے، اگر وزرائے اعلیٰ عدالتوں نے مقرر کرنے ہیں تو پارلیمنٹ کو تالے لگا دیں، تین رکنی بینچ نے وزارت اعلیٰ پرویز الہیٰ کو سونپی ہے، نواز شریف ہو تو آئین کی تشریح اور ہوتی ہے عمران خان ہو توکچھ اور۔ڈپٹی اسپیکر عمران خان کا ہو تو اسے نہیں بلایا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایک ہی چیز محفوظ ہے وہ ہے فارن فنڈنگ کیس، عمران خان نے ساڑھے تین سو انٹرنیشنل کمپنیوں سے فنڈنگ لی، ان کمپنیوں میں بھارتی اور اسرائیلی کمپنیاں شامل ہیں، اقامہ پر ملک کے منتخب وزیراعظم کو نکال دیا اور پارٹی صدارت بھی چھین لی، اس وقت پارٹی ہیڈ کی اہمیت ہوتی تھی اب پارلیمانی پارٹی کی ہو گئی ہے، مریم نواز نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمیشن سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنائے۔ فارن فنڈنگ کیس فیصلہ نہ آنے پر الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیں گے۔

متعلقہ خبریں