فارن فنڈنگ کیس میں لاڈلے کو تحفظ دیا جا رہا ہے، لاڈلے کو 8 سالوں سے کھلی چھوٹ دی گئی ہے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ فارن فنڈنگ کیس میں لاڈلے کو تحفظ دیا جا رہا ہے، نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے الزام پر نااہل کردیا گیا جبکہ لاڈلے کو 8 سالوں سے کھلی چھوٹ دی گئی ہے۔ انہوں نے ٹویٹر پر اپنے بیان میں کہا کہ فارن فنڈنگ کیس بہترین مثال ہےکہ کیسے لاڈلے کو تحفظ دیا جا رہا ہے۔وزیراعظم نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے کے الزام پر نااہل کردیا گیا جبکہ لاڈلے کو کھلی چھوٹ دی گئی اور 8 سال سے فیصلہ نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس رکوانے کے لئے اسلام آباد ہائیکورٹ میں9 رٹ پٹیشنز ہوئیں جبکہ 50 بار التوا دیا گیا۔

وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب کی تباہ کاریوں سے متعلق اپنے بیان میں کہا کہ حکومت ترقیاتی اہداف کو موسمیاتی تبدیلی کی ضروریات سے ہم آہنگ کررہی ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی موجودہ دور کی ایک ایسی حقیقت ہے جس کے نتیجے میں پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک شدید متاثرہورہے ہیں۔حالیہ بارشیں اور سیلابی صورتحال اسی سلسلے کی ایک کڑی ہیں۔ حکومت اپنے ترقیاتی اہداف کو موسمیاتی تبدیلی کی ضروریات سے ہم آہنگ کررہی ہے۔ اسی طرح وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے جمعرات کو یہاں پائیدار ترقیاتی اہداف پر دو روزہ سیمینار کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایاز صادق کی قیادت میں پاکستان کی پہلی پارلیمنٹ تھی جس نے پائیدار ترقیاتی اہداف کو ادارہ جاتی شکل دی، آج اس میں تمام صوبوں کی نمائندگی موجود ہے، یہی اس کی اصل روح ہے۔انہو ں نے کہا کہ ہم نے 2016ء میں پارلیمان کے اندر ایس ڈی جیز قائم کیا، اس کے اندر پپس کے دفاتر قائم کر کے اسے متحرک کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایاز صادق نے ایس ڈی جیز کے لئے جو کاوش انجام دی، آج اس کے اثرات سب کے سامنے ہیں۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب تک پارلیمنٹرینز اور مقامی حکومتوں کے نمائندوں کو پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے مشغول نہیں کیا جائے گا، اس وقت تک کسی بھی ترقیاتی ہدف کا حصول ممکن نہیں۔

انہوں نے کہا کہ دنیا پائیدار ترقیاتی اہداف سے آگے بڑھ رہی ہے، 2022ء سے 2030ء تک ایس ڈی جیز کی مانیٹرنگ اور جائزہ لیا جائیگا کہ ٹارگٹس کس طرح پورے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کا فریم ورک پوری دنیا سمیت ہمسایہ ممالک میں بھی کام کر رہا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے اس وقت ملک شدید سیلابی صورتحال سے دوچار ہے، بلوچستان بارشوں سے شدید متاثر ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے آج ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ کے حوالے سے اجلاس کی صدارت کی اور ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ پر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ترقی پذیر ممالک ڈیزاسٹر رسپانس میں زیادہ سرمایہ کاری کرتے ہیں لیکن ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ میں ان کا بجٹ بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز میں خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے۔ایس ڈی جیز کی چیئرپرسن مبارکباد کی مستحق ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آبادی کا 65 فیصد حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، ایس ڈی جیز میں ان کی مشغولیت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلعی اور یونین کونسل کی سطح پر بھی نوجوانوں کو پائیدار ترقیاتی اہداف کیلئے پالیسی سازی میں شامل کرنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2016ء میں پہلی مرتبہ ایس ڈی جیز کیلئے بجٹ مختص کیا گیا، حکومت کی سطح پر ایس ڈی جیز کو بجٹ لائن دی گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ جب تک بجٹ اور مالی وسائل نہیں ہوں گے، یہ اہداف پورے نہیں ہو سکتے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جن ممالک میں مقامی سطح پر ایس ڈی جیز ایجنڈا دیا گیا انہوں نے ہی اپنے اہداف پورے کئے۔ اسی طرح جن ترقی پذیر ملکوں میں حکومتی اداروں، نمائندوں، قومی و صوبائی اسمبلیوں کے ارکان نے پالیسی سازی میں شمولیت اختیار کی، ان ممالک نے بھی پائیدار ترقیاتی اہداف اور ملینیم ترقیاتی اہداف حاصل کئے۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ جب ہم نے اس پر کام شروع کیا تو اس میں کسی قسم کا سیاسی رنگ نہیں تھا، اس وقت تمام صوبائی حکومتیں اس ایونٹ کی نمائندگی کر رہی ہیں جو خوش آئند امر ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایس ڈی جیز سے متعلقہ ترقی پذیر ممالک کے اندر گورننس کے مسائل آتے ہیں، انٹرنیشنل پارٹنرز اور ملٹی نیشنل ڈونرز ایجنسیوں سے ملنے والی رقوم کی ایلوکیشن کے ساتھ ساتھ اس پیسے کے استعمال پر صوبائی سطح پر چیک اینڈ بیلنس موجود ہے لیکن قومی سطح پر گورننس کے مسائل پر چیک ہونا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے لئے ہر ممکن تعاون فراہم کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز کے لئے ہمیں قانون سازی کی طرف جانا ہے، ہم مشکلات کو دور کرنے کے لئے قانون سازی کے ذریعے سازگار ماحول تشکیل دے سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹرینز، مقامی حکومتوں کے نمائندوں اور سول سوسائٹی کو دیکھنا ہوگا کہ کون سی قانون سازی کے ذریعے ایس ڈی جیز میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔وفاقی وزیر اطلاعات نے ایس ڈی جیز کے حوالے سے میڈیا کے کردار کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ ایس ڈی جیز میں پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کو بھی اس کا حصہ بنایا تھا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ تعلیم، صحت کی سہولیات، ماحول، ترقی، توانائی اور معیشت کی بہتری کیلئے کام کرنا ہم سب کی ذمہ داری ہے، یہ ہمارا قومی ایجنڈا ہے، اس پر سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

متعلقہ خبریں