پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس داخل، گرفتاریاں شروع، متعددپی ٹی آئی ارکان گرفتار

لاہور (نیوز ڈیسک) پنجاب اسمبلی میں گرفتاریاں شروع ہو گئیں۔ پولیس 3 سے 4 پی ٹی آئی کے ارکان کو گرفتار کر کے لے گئی۔ ایوان میں ہنگامہ آرائی کے موقع پر پولیس پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ میں داخل ہوئی۔سادہ کپڑوں میں ملبوس اہلکار بھی اسمبلی میں داخل ہوئے۔پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کی خواتین ارکان کی جانب سے مزاحمت بھی کی گئی۔گرفتار ہونے والوں میں واثق عباسی، اعجاز اعوان ، ندیم قریشی شامل ہیں۔ پنجاب اسمبلی میں پولیس داخل ہوئی تو حکومت کی خواتین اراکین اسمبلی کی جانب سے انہیں لوٹے بھی مارے گئے۔ پولیس نے بلٹ پروف جیکٹس پہن رکھی ہیں۔

دوسری جانب ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور کیا جا رہا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر پر حملہ کرنے والے اراکین کی رکنیت معطل کرنے پر غور شروع ہو گیا۔حملہ کرنے والے ارکان آج کے اجلاس کی کارروائی کا حصہ نہیں بن سکیں گے۔رپورٹ کے مطابق ڈپٹی اسپیکر نے لاہور ہائیکورٹ کے احکامات کے بعد تازہ صورتحال پر بریفنگ دی۔ ڈپٹی اسپیکر نے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرنے اور اعلیٰ عدلیہ کو صورتحال سے آگاہ کرنے پر مشاورت کی۔واضح رہے کہ پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری پر حملہ کیا گیا ہے اور تشدد کا نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومتی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی نشست کا گھیراؤ کر لیا۔ دوست مزاری کو دھکے دئیے گئے اور لوٹے مارے گئے۔ حکومتی ارکان نے ڈپٹی اسپیکر پر لوٹے اچھالے۔پنجاب اسمبلی کا اجلاس بدنظمی کا شکار ہو گیا۔صورتحال بگڑنے پر سیکیورٹی طلب کر لی گئی جب کہ سیکیورٹی اہلکار ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کو اسمبلی سے باہر لے گئے۔واضح رہے کہ پنجاب کے نئے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کیلئے ( ہفتہ) کو پنجاب اسمبلی کے ایوان میں ہونے والی ووٹنگ کے موقع پر محکمہ داخلہ نے فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کرنے کا فیصلہ کیا۔ قائد ایوان کے چناؤ کے پیش نظر رینجرز کو طلب کرلیا گیا ، پولیس کے ہمراہ رینجرز کے جوان بھی ڈیوٹی دیں گے ۔پنجاب اسمبلی کے اردگرد500میٹر تک دفعہ 144لگادی گئی ۔سیاسی ورکرز اسمبلی کے 500میٹر کی حدود میں اکٹھے نہیں ہوسکتے ۔اسمبلی کے اطراف 4 سے زائد افراد کے اکٹھا ہونے پر پابندی ہوگی۔

متعلقہ خبریں