آئی ایم ایف ایک ایک دھیلے کی سبسڈی دیکھ رہا ہے، وزیراعظم

مظفر آباد (این این آئی)وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ملک کو بہت معاشی چیلنجز درپیش ہیں، آئی ایم ایف ایک ایک شعبے کی کتاب دیکھ رہا ہے، ایک ایک دھیلے کی سبسڈی کو دیکھ رہا ہے،معاشرے میں تقسیم درتقسیم افسوسناک ہے، جب کسی قوم میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوتا تو اپنے اہداف آسانی سے حاصل کرتے ہیں،

تمام جماعتوں کا اتحاد دیکھ کر یقینا بھارت پریشان ہوگا، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیریوں بھائیوں کو یاد اور ان کی اخلاقی امداد جاری رکھی، کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائی گی، ہمیں باتیں یا نعرے نہیں کشمیر کاز کیلئے عملی اقدام کرنا ہوں گے، کشمیر اور فلسطین کے عوام عالم اسلام سے پوچھتے ہیں آپ نے 75 سال میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کیلئے کیا کیا،اگر ہم مصمم ارادہ اور عملی اقدامات کریں تو بہت جلد یہ خطے آزادی حاصل کریں گے،پاکستان ایک نیو کلیئر طاقت ہے، بھارت ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، کشمیر کی آزادی ہمیں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، معاشی استحکام لانا ہوگا، سیاسی استحکام لانا ہوگا۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی سے خطاب کے دوران کہا کہ ہمارے معاشرے میں تقسیم در تقسیم پیدا ہوچکی ہے، معاشرے میں تقسیم درتقسیم افسوسناک ہے، جب کسی قوم میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوتا تو وہ اپنے اہداف آسانی سے حاصل کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس وقت اس ایوان میں تمام جماعتوں کے اکابرین موجود ہیں اور یہ ہے وہ اتحاد و یگانگت جس سے بھارت کے در و دیوار، اس کی حکومت اور اغیار ضرور پریشان ہوں گے۔وزیراعظم نے کہاکہ تمام جماعتوں کا اتحاد دیکھ کر یقیناً بھارت پریشان ہوگا، پاکستانیوں نے ہمیشہ اپنے کشمیریوں بھائیوں کو یاد رکھا اور ان کی اخلاقی امداد جاری رکھی ہے، کشمیریوں کی آزادی کی جدوجہد ضرور رنگ لائی گی،

لیکن ہمیں باتیں یا نعرے نہیں کشمیر کاز کے لئے عملی اقدام کرنا ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے مخالفین کو پریشان ہونا بھی چاہیے کہ جب کسی معاشرے میں اتحاد پیدا ہوتا ہے تو پھر آپ کو اپنے مقاصد کی تکمیل میں مدد ملتی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہاں موجود رہنماؤں نے پاکستان میں قومی یکجہتی کا پیغام دیا ہے، آج 75 سال بعد کشمیر کی وادی خون کے رنگ سے سرخ ہوگئی۔

انہوں نے کہاکہ نریندر مودی نے 2019 میں کشمیر کا خصوصی درجہ تبدیل کرکے پورے خطے کو جیل بنادیا، یہ ظلم زیادہ دیر نہیں چلے گا، کشمیریوں کی عظیم قربانیاں ضرور رنگ لائیں گی۔انہوں نے کہاکہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ کشمیر کا مسئلہ دب گیا ہے، دنیا اس پر زیادہ بات نہیں کرتی تاہم دنیا میں کئی مثالیں ہیں مشرقی تیمور، جنوبی سوڈان شمالی آرلینڈ سمیت کئی مثالیں جہاں کئی ممالک کو آزادی دلائی گئی

تاہم جب بوسینیا کی بات آتی ہے تو جب تک لاکھوں لوگ شہید نہیں کردیے جاتے اس وقت دنیا کا ضمیر نہیں جاگتا۔بوسینیا، فلسطین اور کشمیر میں ایسے مظالم ڈھائے گئے کہ جنہیں زبان پر بھی نہیں لایا جاسکتا، ان تمام اقوام کا قصور صرف یہ ہے کہ یہ سب مسلمان ہیں، جب کشمیر کی بات آتی ہے تو جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا محاورہ سچ ثابت ہوجاتا ہے تاہم ان تمام مشکلات کے با وجود پاکستان کے عوام اور تمام حکومتوں نے کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی حمایت کی کیونکہ کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اقوام متحدہ میں آنجہانی نہرو نے کہا تھا کہ ہم خود کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائیں گے، کشمیری آج ہم سے اور عالم اسلام سے پوچھتے ہیں کہ اللہ نے آپ کو بے پناہ قدرتی وسائل دیے تو آپ نے 75 سال میں کشمیر اور فلسطین کی آزادی کے لیے کیا کیا۔شہباز شریف نے کہا کہ اگر ہم مصمم ارادہ اور عملی اقدامات کریں تو بہت جلد یہ خطے آزادی حاصل کریں گے۔انہوں نے کہاکہ جاپان اور جرمنی جنگ عظیم دوئم میں تباہ و برباد ہوگئے تاہم آج وہ دونوں ممالک صرف 60 سال میں سخت محنت کے بعد دنیا کی عظیم قوتیں بن گئیں کہ عالمی سطح پر ان کا طوطی بولتا ہے،

آج دنیا ان دو ملکوں کے بغیر چل نہیں سکتی۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کا گلہ ہم سے جائز ہے، اگر دنیا کے اربوں مسلمان متحد ہو کر ان کیلئے آواز اٹھائیں تو ہر ظلم کا حساب ہوگا اور انہیں آزادی ملے گی، ابھی کہا گیا کہ 20 سال کے لیے حق خود ارادیت کو موخر کردیا جائے،اس سے بڑی سازش اور ظلم اور کیا ہوسکتا ہے، کوئی پاکستانی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا۔انہوں نے کہاکہ کشمیر کی آزادی ہمیں اتحاد پیدا کرنا ہوگا، معاشی استحکام لانا ہوگا، سیاسی استحکام لانا ہوگا، پاکستان ایک نیو کلیئر طاقت ہے، بھارت ہماری طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، لیکن اگر کشمیر کو آزاد کرانا ہے تو ملک کو معاشی قوت بنانا ہوگا، کشمیر پالیسی میں مزید جدت اور طاقت پیدا کرنا ہوگی،

اگر ہم ملک کو معاشی قوت بنائیں تو پھر کشمیر کی آزادی دور نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم آزاد کشمیر نے اپنی تقریر کے دوران کچھ مطالبات پیش کیے، بہت معاشی چیلنجز ہیں، آئی ایم ایف ایک ایک کتاب دیکھ رہا ہے، ایک ایک دھلے کی سبسڈی کو دیکھ رہا ہے، 75 سال سے قرض لینے کا سلسلہ جاری ہے، کہیں تو ہمیں اس کو روکنا ہے، اگر قوم فیصلہ کرلے، اگر ہمارے قول و فعل میں تضاد 90 فیصد بھی ختم ہوجائے تو یہ کشتی ضرور کنارے لگ جائے گی۔قبل ازیں وزیر اعظم محمد شہباز شریف یومِ یکجہتی کشمیر کے موقع پر اتوار کو آزاد جموں و کشمیر کے دارالحکومت مظفر آباد پہنچے۔وزیر اعظم محمد شہباز شریف کو آزاد جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی پہنچنے پر پولیس کے ایک چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، اس موقع پر آزاد جموں و کشمیر کے وزیر اعظم اور قائمقام صدر بھی موجود تھے۔

متعلقہ خبریں