چیف جسٹس نے شہباز شریف کو روسٹرم پر بلا لیا

اسلام آباد ( نیوز ڈیسک ) سپریم کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کے خلاف کیس کی سماعت جاری ہے۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجربینچ سماعت کر رہا ہے ، دوران سماعت چیف جسٹس نے شہباز شریف کو روسٹرم پر بلا لیا۔شہباز شریف نے روسٹرم پر آ کر کہا کہ عام آدمی ہوں قانون کی بات نہیں کروں گا،میں کچھ گزارش کروں زیادہ بات مخدوم علی کریں گے۔عدالت کا شکریہ مجھے بات کا موقع دے رہی ہے۔اسپیکر کی رولنگ کالعدم قرار دی گئی تو سارا عمل از خود ختم ہو جائے گا۔ رولنگ ختم ہونے پر تحریک عدم اعتماد بحال ہو جائے گی،ماضی میں کئی بار آئین توڑا گیا۔

ملک بھر نے اپوزیشن اتحاد کو تسلیم کیا۔اپوزیشن خدمت کے لیے تیار ہے،آپ کو فرق نظر آئے گا۔کولیشن گراؤنڈ پر کوئی دوسرا فیصلہ مسائل میں اضافہ کرے گا۔ماضی میں کولیشن گورنمنٹ میں ڈالر 90کا تھا۔آئیں ہم چارٹر آف ڈیموکریسی کو رائج کریں۔مطمئن ضمیر کے ساتھ قبر میں جاؤں گا۔سیاسی الزام تراشی نہیں کروں گا۔اپنی پہلی تقریر میں چارٹر آف اکانومی کی بات کی تھی۔حکومت کے اتحادی اپوزشن کو جوائن کر چکے ہیں۔دن رات محنت کرکے عوام اور پاکستانی کی خدمت کریں گے۔قبل ازیں ، دوران سماعت عدالتی حکم پر قومی سلامتی کمیٹی برائے پارلیمان کے منٹس پیش کیے گئے ، اسپکر کے وکیل نعیم بخاری نے منٹس عدالت عظمیٰ میں پیش کیے ، جس پر چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ یہ منٹس تو ہیں اس میں حاضری کی تفصیل کہا ہے؟کمیٹی اجلاس میں کون کون شریک رہا؟ اجلاس کے شرکاء کو کس نے بریفنگ دی؟ ریکارڈ کے مطابق نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں 11 افراد شریک تھے۔اس پر نعیم بخاری نے بتایا کہ کمیٹی میں شرکت کے لیے 29 لوگوں کو نوٹس دیئے گئے تھے۔ یہاں جسٹس مندو خیل نے پوچھا کیا اس کمیٹی کی میٹنگ میں وزیر خارجہ تھے؟ اس کے جواب میں نعیم بخاری نے کہا کہ جی وزیرخارجہ موجود تھے، شرکا کی لسٹ میں تیسرا نمبر ہے ، اس کے بعد پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کو بھی خط پر بریفنگ دی گئی۔

متعلقہ خبریں