مولانا فضل الرحمان نے اداروں کی نیوٹریلٹی کو مشکوک قرار دے دیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اداروں کی نیوٹریلٹی کو مشکوک قرار دے دیا ۔ تفصیلات کے مطابق آج ٹی وی کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ اداروں کی نیوٹریلٹی مشکوک ہے ، اب بھی اداروں کے اندر ایسے لوگ موجود ہیں جو موجودہ سازش میں ملوث ہیں ، مجبور نہ کیا جائے کہ سازش میں ملوث ہونے والوں کا نام لیں ، پھر کہا جائے کہ آپ نے اداروں کا نام کیوں لیا؟۔امیر جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی اجلاس کا بار بار حوالہ دیا جا رہا ہے ، اداروں کو آگے آکر وضاحت کرنی چاہیے ، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو نکالا جا سکتا ہے تو عمران خان کو کیوں نہیں نکالا جاسکتا ، انہوں نے عمران خان کو ایک اثاثے کے طور پر رکھنا ہے ، تاکہ پھر کسی جمہوریت کے خلاف اسے استعمال کرسکیں ورنہ فارن فنڈنگ کیس کیوں نہیں سنایا جاتا ، کیوں کہ ان کی نیوٹریٹلی مشکوک ہے ، اب بھی اداروں میں کچھ لوگ ہیں جو سازش میں ملوث ہیں ، ہمیں ان کا نام لینے پر مجبور نہ کیا جائے ، ہم نے بین الاقوامی قوتوں کے لیے پاکستان کو بیس کیمپ بنایا ہے جو کہ سب کچھ صدارتی طرز حکومت میں ہوا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جرنلز کیوں خاموش بیٹھے ہیں ، فوج کو فوری طور پر اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے ، میں پھر کھل کر بولوں گا، کوئی یہ تصور نہ کرے کہ وہ ماورائے کائنات ہے اور میں پاکستان پر کسی سے سمجھوتہ نہیں کرتا نہ جمہوریت یا اسلام پر کسی کے ساتھ سمجھوتہ کروں گا ، عمران خان نے جمہوریت کے گلے پر چھرا پھیرا ہے ، یہ مذہبی بننے کی کوشش کرتا ہے لیکن لفظ ‘روحانیت’ نہیں بول سکتا ، آرمی چیف یا اسٹیبلشمنٹ اسے بطور وزیراعظم تسلیم نہ کرے کیوں کہ اب وہ ملک کا وزیراعظم نہیں ہے۔

متعلقہ خبریں