اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیر اعظم عمران خان قوم سے خطاب کر رہے ہیں جس میں ان کہنا ہے کہ وہ پہلے دن سے امریکی جنگ میں پاکستان کی شمولیت کیخلاف تھے جس کا پاکستان کو کافی نقصان اٹھانا پڑا۔وزیراعظم عمران خان نے عوام سے اپیل کی کہ اگر آپ آزاد خارجہ پالیسی چاہتے ہیں تو کبھی اس پارٹی کو ووٹ نہ دیں جس کے سربراہ کی دولت بیرون ملک پڑی ہو، ایسے لوگ کبھی آزاد خارجہ پالیسی نہیں بنا سکتے۔عمران خان کا کہنا تھا کہ دنیاکی صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے، بدلتی صورتحال کے اثرات پاکستان پر بھی اثر انداز ہو رہے ہیں، خارجہ پالیسی اپنے ملک کے مفادات کیلئے ہونی چاہیے، جب سے سیاست شروع کی تو خواہش تھی پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہو۔انہوں نے کہا کہ آزاد قوم کا مطلب ہوتا ہے وہ پالیسی ہو جو قوم کے مفاد میں ہو، امریکا کی دہشتگردی کےخلاف جنگ میں پاکستان کا کوئی لینا دینا نہیں تھا، ہمیں امریکا کی دہشتگردی کےخلاف جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا، بدقسمتی سے وہ خارجہ پالیسی پاکستانیوں کےفائدے کیلئے نہیں تھی، 80 ہزار پاکستانیوں کی جانیں گئیں، شرمناک بات یہ تھی کہ ایک ملک کسی ملک کیلئے جنگ کر رہا ہے اور اسی پر بمباری ہو رہی ہے۔
Live🔴
وزیرِاعظم عمران خان کا قوم سے خطاب۔@PakPMO https://t.co/X3SaVbgC2a— Government of Pakistan (@GovtofPakistan) February 28, 2022
وزیراعظم نے کہا کہ فوجی آمر تو چاہتے ہیں کہ دنیا ان کو مانے اور تسلیم کرے لیکن حیران کن طور پر مشرف کے دور میں صرف 10 ڈرون حملے ہوئے جبکہ آصف زرداری اور نوازشریف کے جمہوری دور میں 400 ڈرون حملے ہوئے، یہ توجمہوری حکومتیں تھیں انہیں امریکا کو کہنا چاہیے تھا کہ بچے اور عورتیں مر رہے ہیں، امریکی صحافی نے لکھا کہ زرداری نےکہا ڈرون حملوں میں بےگناہوں کےمرنےسےکوئی فرق نہیں پڑتا۔دورہ روس کے حوالے سے وزیراعظم نے کہا کہ روس جانے کا مقصد گندم اور گیس کی درآمد کے معاہدے کرنا تھا۔وزیراعظم نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس کے حوالے سے کہا کہ یہ قانون 2016 میں بنایا گیا، ہم صرف اس میں کچھ ترامیم کرنے جا رہے ہیں، اس قانون پر کافی شور مچا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس قانون کو لانے کا مقصد یہ ہے کہ سوشل میڈیا پر جس طرح کا گند آرہا ہے کہ اسے کنٹرول کرنا ضروری ہے، چائلڈ پورنوگرافی کی بھرمار ہے، ایسا مواد کسی مہذب دنیا کے سوشل میڈیا پر نہیں جیسا ہمارے ہاں موجود ہے۔ سوشل میڈیا پر وزیراعظم کو بھی نہیں بخشا جارہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایک صحافی نے لکھا کہ عمران خان کی بیوی گھر چھوڑ کر چلی گئی ہے، وزیر اعظم کے ساتھ ایسا ہو رہا ہے سوچیں عام لوگوں کےساتھ کیا ہوتا ہوگا، کہا جا رہا ہے کہ آزادی صحافت پر پابندی لگ گئی ہے لیکن ایسا کچھ نہیں، یہ جعلی خبروں کی روک تھام کے لیے ہے، حقیقی صحافی تو اس قانون سے خوش ہوں گے۔