بھارت افغان حکومت کو اسلحہ فراہم کرنا چھوڑ دے، ترجمان افغان طالبان

لاہور(نیوز ڈیسک) افغان طالبان کے ترجممان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ بھارت افغانستان میں ایک ایسی حکومت کی حمایت و مدد کر رہا ہے جو افغان عوام کی نمائندہ نہیں۔سماء کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل شاہین کلا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے افغان حکومت کو اسلحہ کی فراہمی افغان عوام کے ساتھ دشمنی ہے، بھارت کو ایسے اقدامات چھوڑ دئیے چاہئیے۔سہیل شاہین نے کہا کہ موجودہ افغان حکومت عوام کی نمائندہ حکومت نہیں بلکہ ایک قابض قوت کی جانب سے افغان عوام پر مسلط کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارا روز اول سے یہی موقف رہا ہیے کہ تمام افغان فریقین سے بات کرکے ایک ایسی متفقہ حکومت تشکیل دی جائے جو سب کے لیے قابل قبول ہو لیکن کابل انتظامیہ کے ساتھ ہم بحیثیت حکومت کوئی بات نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ اشرف غنی کے ساتھ ہمارا کوئی ذاتی مسئلہ نہیں ہے اور اگر اس کی جگہ کوئی اور بھی حکومت میں ہوتا تو ہم اسے بھی تسلیم نہیں کرتے کیونکہ ہماری تو جدوجہد اس نظام کے خلاف ہے۔ایک سال سے جو مذاکرات ہو رہے ہیں اس کا مقصد یہی ہےکہ ہم کسی نئی حکومت پر متفق ہو جائیں تو اس موجودہ نظام کی جگہ لیں۔سہیل شاہین نے مزید کہا کہ پاکستان ہمارا پڑوسی ہے جہاں چار دہائیوں سے لاکھوں مہاجرین مقیم ہیں اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان افغان امن عمل کا حصہ رہے۔پاکستان سے ہمارا ثقافتی اور اسلامی رشتہ ہے۔افغانستان کے حالات کا ہمیشہ سے پاکستان پر اثر ہوتا ہے اس لیے ہمارا موقف ہے کہ بین الاقوامی فورمز پر افغانستان سے متعلق معاملات میں پاکستان کو کردار ادا کرنا چاہئیے۔واضح رہے کہ افغان صدر اشرف غنی کی حکومت کے مذاکرات کاروں نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں طالبان کو لڑائی کے خاتمے کے بدلے میں شراکت اقتدار کی پیش کش کی ہے۔افغان حکومت کے ایک مذاکرات کار نے فرانسیسی خبررساں ایجنسی اس اطلاع کی تصدیق کی اور کہا کہ حکومت نے قطر کو یہ تجویز پیش کردی ۔اس تجویز کے تحت طالبان اگر تشدد روک دیتے ہیں تو افغان حکومت انھیں اقتدار میں شریک کرلے گی۔قطر اس وقت دوحہ میں جاری مذاکرات میں فریقین کے درمیان ثالث کار کا کردار ادا کررہا ہے۔

متعلقہ خبریں