امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے،خطبہ حج

مکہ مکرمہ (نیوز ڈیسک ) محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے عرفات کی مسجد نمرہ میں حج کا خطبہ دیتے ہوئے کہا کہ مسلمانوں اللہ کے سوا کوئی اور معبود نہیں وہ یکتا ہے ، اللہ کا کوئی شریک نہیں اس نے اپنا وعدہ پورا کیا ، اللہ نے فرمایا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراوَ اور اس کے سوا کسی کو نہ پکارو ، اللہ نے اپنے اوپر رحم کو لازم کیا ، اللہ نے انسانوں کو اپنی عبادت کےلیے پیدا کیا ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس نے زمین اور آسمان کو 6 دن میں تخلیق کیا ، اللہ نے فرمایا اپنے نفس کا تزکیہ کرو اور تقویٰ اختیار کرو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے رسول اللہﷺ کو آخری نبی بنا کر بھیجا ، اللہ کی کتاب قرآن مجید دیگر آسمانی کتابوں کی تصدیق کرتی ہے، اللہ نے قرآن میں فرمایا تم پر حج فرض ہے ، اللہ نے فرمایا اس نے اپنے بندوں پر احسان کیا اور ان میں سے ہی پیغمبر چنا ، اللہ نے فرمایا متقی کے لیے جنت کی خوشخبری ہے ، اللہ نے فرمایا میں نے زمین کو تمہارے لیے مسخر کیا تاکہ تم اللہ کے شکر گزار رہو ، بشارت ہے ان لوگوں کے لیے جو نیک کام میں جلدی کرتے ہیں، اللہ کے ہاں بزرگی اور فضیلت کا کوئی معیار ہے تو وہ تقویٰ ہے ، ورنہ انسان تو سارے ہی آدم کی اولاد ہیں اور آدم مٹی سے بنائے گئے۔خطبہ حج میں کہا گیا کہ لوگوں پر خون و مال اور عزتیں ایک دوسرے پر حرام کر دی گئی ہیں، ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سب آپس میں بھائی بھائی ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہر معاملے میں حکمت سے کام لو ، اللہ نے والدین کے ساتھ بھلائی کا راستہ اختیار کرنے کا حکم دیا ، اسلام بھائی چارے اور اخوت کا درس دیتا ہے ، اللہ کا حکم ہے کہ والدین کے بعد رشتے داروں سے اچھا رویہ اختیار کرو ، بہترین انسان وہ ہے جو خیر کی راہ پر گامزن ہو ، امت کو چاہیے ایک دوسرے سے شفقت کا معاملہ رکھے ، اللہ کی رحمت احسان کرنے والوں کے قریب ہے۔

محمد بن عبدالکریم العیسیٰ نے کہا کہ اللہ کا فرمان ہے جو بندہ اپنے نفس پر ظلم کرتا ہے تو اس کے لیے توبہ کا دروازہ کھلا ہے ، اللہ کے سوا انسان کی مصیبت کوئی دورنہیں کرسکتا ، قرآن پاک میں اللہ کافرمان ہے کسی عربی کو عجمی پراور عجمی کو عربی پر کوئی فوقیت نہیں ، قرآن پاک میں اللہ کا فرمان ہے کالا گورے سے افضل ہے نہ گورا کالے سے ، اللہ کا فرمان ہے جب بھی مجھے پکاروگے تو اپنے قریب ہی پاو گے ، اللہ کا فرمان ہے انسان ہو یا جانور،سب سے رحمت کا معاملہ کریں، اللہ نے فرمایا اپنے رب کی ایسے عبادت کرو جیسے اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے، اللہ نے فرمایا اللہ کے سوا کسی سے نہ ڈرو۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے قرآن میں فرمایا اس نے انسان کو بہترین انداز میں پیدا کیا ، رسول اللہﷺ نےفرمایا جنت میں اللہ کے رحم و فضل کے بغیر کوئی داخل نہیں ہو گا ، اللہ نے فرمایا مرد اور عورت میں جو بھی بھلائی کا کام کرے اس کو اجر دیا جائے گا ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ میں نے تمہارے لیے دین کامل کر دیا، اللہ نے فرمایا اپنے گھر والوں کو نیکی کا حکم دو، اچھی تربیت کرو۔خیال رہے کہ عالمی وباء کورونا وائرس کے بعد پہلی بار 10 لاکھ سے زائد عازمین حج کی سعادت حاصل کررہے ہیں ، پاکستان سے بھی اس سال 85 ہزار کے قریب افراد حج کی سعادت حاصل کر رہے ہیں ، مناسکِ حج کی ادائیگی کا سلسلہ 8 ذی الحج سے شروع ہوتا ہے جو 12 ذی الحج تک جاری رہتا ہے، 8 ذی الحج کو عازمین مکہ مکرمہ سے منیٰ کی جانب سفر کرتے ہیں اور رات بھر عبادت کرتے ہیں، 9 ذی الحج کو فجر کی نماز کے بعد عازمینِ حج منیٰ سے میدانِ عرفات کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں حج کا رکن اعظم وقوف عرفہ کی ادائیگی کی جاتی ہے، عرفات میں غروبِ آفتاب تک قیام لازمی ہے اور اس کے بعد حجاج کرام مزدلفہ کے لیے روانہ ہوتے ہیں، جہاں پر مغرب اور عشا کی نمازیں ادا کی جاتی ہیں اور رات بھر یہاں قیام لازم ہوتا ہے۔10 ذی الحج قربانی کا دن ہوتا ہے اور عازمین ایک مرتبہ پھر مزدلفہ سے منیٰ آتے ہیں، جہاں قربانی سے قبل شیطان کو کنکریاں ماری جاتی ہیں، مزدلفہ سے منیٰ کا فاصلہ تقریباً 9 کلو میٹر ہے اور یہاں پر عازمین مخصوص مناسک کی ادائیگی کرتے ہیں اور اس کے بعد حجاج کرام مکہ مکرمہ جا کر ایک طوافِ زیارت کرتے ہیں اور منیٰ واپس آجاتے ہیں، 11 اور 12 ذی الحج کو تمام مناسک سے فارغ ہونے کے بعد عازمین ایک مرتبہ پھر مکہ مکرمہ جا کر مسجد الحرم میں الوداعی طواف کرتے ہیں۔

متعلقہ خبریں