ہماری حکومت میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا، عمران خان

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہےکہ امریکا کے زیراثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرانا چاہتی ہے،ہماری حکومت میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا، پیغام بھیجا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ نہیں بتا سکتا۔انہوں نے ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اور یورپ سمجھتا ہے کہ میں اینٹی ویسٹ ہوں،شہبازشریف کے آنے سے ہندوستان اور اسرائیل خوش ہوئے،ہندوستان سے تجارت بھی شروع کردی گئی، اسی طرح حسین حقانی جیسے اینٹی آرمی لوگ بھی خوش ہیں، رسولﷺ کی شان میں ایک گستاخی کرنے والا بھی خوش ہوا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت میں تھے تو اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے دباؤ تھا، پیغام بھیجا گیا کہ اپنے ملک کا سوچیں، پیغام کس کی طرف سے آیا تھا یہ نہیں بتا سکتا، امریکا کے زیراثر مخصوص لابی مسلم ممالک سے اسرائیل کو تسلیم کرانا چاہتی ہے۔عمران خان نے عدم اعتماد کے دوران آصف زرداری سے رابطوں کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ 26 سالوں سے کہہ رہا ہوں کہ آصف زرداری اور ن لیگ ایک ہیں ، لانگ مارچ ختم کرنے کے لیے کوئی ڈیل نہیں ہوئی ، لانگ مارچ ختم نہ کرتا تو خون خرابہ ہوتا۔ حالیہ عوامی ری ایکشن سے یہ گھبرا رہے ہیں۔ اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں، استعفے کی تصدیق کیلئے جانے کی ضرورت نہیں ،قومی اسمبلی فلور پر اسپیکر کے سامنے مستعفی ہونے کا اعلان کرچکے ہیں، اسمبلی میں واپس جانے کا مطلب امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کرنا ہے، اب کسی رکن کو انفرادی طور پر اسمبلی جانے کی ضرورت نہیں۔انہوں نے کہا کہ راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا دیا گیا، جس کو ہماری جماعت نے ڈس اون کیا وہ کیسے اپوزیشن لیڈر بن سکتا ہے؟ پارلیمنٹ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ جمہوریت کی نفی ہے۔

متعلقہ خبریں