بھارت میں حجاب کے بعد نیا تنازعہ ، سکھ طالبہ کو پگڑی اتارنے کا حکم

بنگلور(این این آئی) کرناٹک میں جاری حجاب تنازعے کے دوران ایک نیا معاملہ سامنے آیا ہے جہاں کالج انتظامیہ نے ایک 17 سالہ سکھ طالبہ امرت دھاری کو پگڑی اتارنے کا حکم دیا ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کالج نے کرناٹک ہائی کورٹ کی طرف سے 10 فروری کو جاری کردہ عبوری حکم کا حوالہ دیا جس میں عدالت نے طلباء سے کہا تھا کہ وہ کلاس روم میں زعفرانی شال، حجاب اور مذہبی نشانات پہننے سے گریز کریں۔ سکھ طالبہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ کرناٹک حکومت اور ہائی کورٹ کو اس معاملے پر صفائی پیش کرنی چاہیےاور ہدایت جاری کرنی چاہیے۔بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق بنگلورو کے ماونٹ کارمل پی یو کالج کی طالبہ کو پہلی بار 16 فروری کو پگڑی اتارنے کے لیے کہا گیا جس سے طالبہ نے انکار کر دیا۔

اس کے بعد کالج نے لڑکی کے والد سے بات کی۔کالج کا کہنا ہے کہ وہ سکھوں کے لیے پگڑی کی اہمیت کو سمجھتے ہیں لیکن ہائی کورٹ کے حکم کے پابند ہیں۔ خاص بات یہ ہے کہ طالبہ، سٹوڈنٹس یونین کی صدر بھی ہے۔ لڑکی کے والد گورچرن سنگھ نے جو آئی ٹی کمپنی میں اعلی عہدے پر کام کرتے ہیں، حکام کو آگاہ کیا ہے کہ وہ پگڑی نہیں اتارے گی۔ انہوں نے کہاکہ انہیں اب تک کالج میں کسی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ انہوں نے کالج کو لکھا ہے کہ عدالت کے حکم میں سکھوں کی پگڑی کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا ہے۔گورچرن سنگھ نے بتایا کہ وہ اس معاملے میں وکلا ء برادری اور مختلف تنظیموں سے بھی رابطے میں ہیں۔ انہوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ ان کی بیٹی کو کلاس میں پگڑی پہننے کی اجازت دی جائے۔

متعلقہ خبریں