وفاقی حکومت کا قندیل بلوچ قتل کیس کی پیروی کرنے کا اعلان

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی حکومت نے قندیل بلوچ قتل کیس کی پیروی کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے قندیل بلوچ قتل کیس کی پیروی کا اعلان کیا گیا جس کے لیے وزارت قانون و انصاف اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب نے مشاورت مکمل کرلی ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جائے گی۔اُن کا کہنا تھا کہ حکومت کے لاء ریفارمز کے ثمرات سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں، موٹروے ریپ، زینب ریپ اور باقی کیسز کے فیصلوں کو مثال بنائیں گے۔ عوام کا ساتھ چاہئیے، فتح پاکستان کی ہوگی۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ قندیل بلوچ کے علاوہ حکومت عثمان مرزا کیس کی بھی پیروی کرے گی۔واضح رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے ملتان بینچ نے قندیل بلوچ کے قتل کیس میں نامزد مقتولہ کے بھائی اور کیس کے مرکزی ملزم وسیم کو بری کر دیا تھا۔یاد رہے کہ ماڈل گرل قندیل بلوچ کو 15 جولائی 2016ء کو مظفرآباد میں غیرت کے نام پر قتل کیا گیا تھا، قندیل کی لاش گھر سے ملی تھی جس کے بعد اس کے بھائی محمد وسیم کو گرفتار کیا گیا، ملزم کو 27 ستمبر 2019ء کو ملتان کی ماڈل کورٹ نے عمر قید سنائی تھی۔قندیل بلوچ کے والد عظیم کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ ہم نے اللہ کی رضا کی خاطر اپنے بیٹوں کو معاف کر دیا ہے لہٰذا عدالت بھی اسے معاف کردے۔لاہورہائیکورٹ ملتان بینچ نے قندیل بلوچ قتل کیس کے مرکزی ملزم کو بری کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم وسیم کی مقدمے کے مدعی قندیل بلوچ کے والد سے صلح تسلیم کی لیکن غیرت کے نام پر قتل کی دفعات کے تحت صلح رد کرکے عمر قید کی سزا دی گئی۔عدالت کے تحریری فیصلے میں لکھا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے ملزم وسیم کی مقدمے کے مدعی قندیل بلوچ کے والد سے صلح تسلیم کی لیکن غیرت کے نام پر قتل کی دفعات کے تحت صلح رد کرکے عمر قید کی سزا دی گئی۔عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ بلا شبہ ملزم نے اپنے اقبالی بیان میں قتل کا اعتراف کیا کہ اس نے تصاویر اور ویڈیو کی بنا پراپنی بہن کو قتل کیا لیکن ملزم کے صرف اس بیان کے حصے پر یہ نہیں کہہ سکتے کے یہ غیرت کے نام پر قتل تھا۔ تحریری فیصلے میں مزید کہا گیا کہ وسیم کے اقبالی بیان کے وقت کچھ قانونی غلطیاں ہوئیں جس کے باعث اس کے بیان کی حیثیت ایک کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ نہیں۔

متعلقہ خبریں