انسانی فضلے سے بنایا گیا ماحول دوست جیٹ ایندھن

برسٹل: برطانوی سائنس دانوں نے ایک نیا طریقہ کار وضع کیا ہے جس کو استعمال کرتے ہوئے انسانی فضلے کو جیٹ ایندھن میں بدلا جا سکے گا۔

برطانوی کاؤنٹی گلوسیسٹر شائر کی مقامی کمپنی فائر فلائی فیول کا کہنا ہے کہ اس کا بائیو فیول کیمیائی اعتبار سے جیٹ ایندھن سے مشابہت رکھتا ہے لیکن اس کے مقابلے میں 92 فی صد کم کاربن ڈائی آکسائیڈ پیدا کرتا ہے۔

عالمی سطح پر کاربن ڈائی آکسائیڈ کی پیداوار میں دو فی صد حصہ ڈالنے والی اس صنعت میں اس ایندھن کا استعمال آلودگی کے ایک بڑے ذریعے میں کمی میں مدد دے سکتا ہے۔
فائر فلائی گرین فیولس کے سی ای او جیمز ہائیگیٹ کے مطابق سائنس دان ایندھن کے لیے ایسا خام مال ڈھونڈنا چاہتے تھے جو بڑی مقدار میں موجود ہو اور انسانی فضلا بڑی مقدار میں دستیاب ہوتا ہے۔

انسانی فضلے سے قابلِ استعمال ایندھن کی پیداوار کے لیے فائر فلائی نے ہائیڈرو تھرمل لِکوئیفیکشن نامی عمل کا استعمال کیا۔اس عمل میں بلند دباؤ اور تپش کو استعمال کرتے ہوئے فضلے کو کاربن سے بھرپور بائیو چار اور خام تیل میں بدلا جاتا ہے۔

یہ بائیو خام مال بڑی حد تک تیل سے مشابہت رکھتا ہے اور کیمیائی اعتبار سے اس ہی طرح برتاؤ بھی کرتا ہے جس کا مطلب ہے کہ سائنس دان فریکشنل ڈِسٹلیشن کا استعمال کرتے ہوئے ایندھن میں سے مٹی کا تیل نکال سکتے ہیں۔

اس عمل میں تیل کو بخارات میں اڑایا جاتا ہےاور الگ ہونے والے حصے کو اکٹھا کر کے ایک مخصوص درجہ حرارت پر ٹھنڈا کر لیا جاتا ہے۔

اخذ شدہ مٹی کے تیل کی ابتدائی آزمائشوں میں یہ دیکھا گیا ہے کہ اس کا کیمیکل مرکب اے ون فاسل جیٹ فیول سے قریبی مشابہت رکھتا ہے۔

اس بائیو کیروسین کو فی الحال جرمن ایرو اسپیس سینٹر میں ڈی ایل آر اِنسٹیٹیوٹ آف کمبسشن ٹیکنالوجی میں آزمائشوں سے گزارا جا رہا ہے۔

متعلقہ خبریں