معدوم ہوچکے جانوروں کو ڈی این اے نمونوں سے دوبارہ پیدا کرنے کا منصوبہ

ماضی میں موجود بہت سے جانداروں کو ان کے ڈی این اے کے ذریعے ایک بارپھر سے زندہ کرنے کے لئے ماہرین نے منصوبہ بنالیا۔

ماہرین اس منصوبے کے تحت ہاتھی نما جانورمیمتھ کی نسل کو 2028 میں دوبارہ پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق اونی بال رکھنے والا یہ میمتھ تقریبا چار ہزار سال پہلے مر گیا تھا۔

ڈوڈو اور تسمانی شیر کو بھی اسی طرح دوبارہ پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

گلوبل بائیو سائنسز نامی کمپنی قدیم انواع کے ڈی این اے کو زندہ ایشیائی ہاتھیوں کے ساتھ جوڑ کر ایک بچہ کو جنم دینے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس کے بعد اگلے مرحلے میں اس جانور کو قبائل اور حکومت کی مدد سے کھلی جگہ پر چھوڑا جائے گا تاکہ اسے جنگل جیسا ماحول مل سکے۔

ان کے مطابق اگر کولوسل بائیو سائنسز کے لوگ اس کے حوالے سے کام کریں تو 2028 تک میمتھ کی اس قسم کاایک نیا بچہ پیدا ہو سکتا ہے۔

سوال یہ ہے کہ اس کا ڈی این اے کہاں سے آئے گا؟

آرکٹک سرکل میں پرمافراسٹ کے پگھلنے کے بعد اونی میمتھ کی بہت سی باقیات نکالی گئی ہیں جن میں وہ باقیات بھی شامل ہیں جن کی جلد اور کھال اتنے سالوں کے بعد بھی موجود ہیں ۔

سائنس دانوں کا مقصد دراصل دریافت شدہ نمونوں کو استعمال کرکےاونی میمتھ کی جینزکو دوبارہ سے بنانا ہے تاکہ جدید ایشیائی ہاتھیوں کے ڈی این اے کے ساتھ اس کو ملا کر اس ختم ہوتے میمتھ کی قسم کو بچایا جاسکے۔

کولوسل کے سی ای او اور شریک بانی بین لام نے ڈیلی میل کو بتایا کہ ’یہ ایک بہت ہی کرشماتی مخلوق ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ ’ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ آج سے 10 ہزار سال بعد لوگ ہم سے اتنی ہی محبت کریں گے جتنی ہم میمتھ سے کرتے ہیں۔‘

کھالوں کے یہ نمونے ضروری جینیاتی مواد فراہم کرتے ہیں جو کہ اونی میمتھ کے جینیاتی کوڈ کو حاصل کرنے میں مدد دیں گے اور پھر وہ اسے ایشیائی ہاتھیوں کے ایمبریو کے خلیات میں داخل کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اس طرح اکیسویں صدی کا پہلا اونی میمتھ ایک ایشیائی ہاتھی کے ہاں پیدا ہوسکتا ہے۔

اس سے پہلے ڈوڈوز اور تھائیلیسین (تسمانیہ کے شیر) بھی ان کی فہرست میں شامل ہیں لیکن اونی میمتھ کی قسم کو بچانا کولوسل کی اہم کوشش ہے۔

بین لیم کے مطابق کمپنی نے تھامس ٹول، ٹم ڈریپر اور باب نیلسن سمیت بڑے نام کے سرمایہ کاروں کے ساتھ ساتھ ماحولیاتی اثرات پر اثر انداز ہونے والی سرمایہ کاری’ فرمز ایٹ ون وینچرز’ اور ’کلائمیٹ کیپیٹل‘ سے 225 ملین ڈالر کی فنڈنگ حاصل کی ہے۔

اونی میمتھ کے علاوہ کولسال ڈوڈو پرندے کے ساتھ ساتھ تھائیلیسین (تسمانیہ کے شیر) کو بھی واپس لانے پرکام کر رہا ہے جوکہ 20 ویں صدی میں معدومیت کا شکار ہوگئے تھے۔

متعلقہ خبریں