الیکشن کمیشن نے انتخابات میں آرمڈ فورسز کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کردیا

اسلام آباد: الیکشن کمیشن (ای سی پی) نے انتخابات میں آرمڈ فورسز کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا، جس کے مطابق افواج پاکستان کی تعیناتی صرف انتہائی حساس پولنگ اسٹیشنز کے باہر ہوگی، پولیس درجہ اول، سول آرمڈ فورسز ثانوی اور پاک فوج ثالثی درجے کی ذمہ دار ہوں گی، آرمڈ فورسز پریزائیڈنگ افسر، پولنگ ایجنٹ اور ریٹرننگ افسر کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کریں گی۔
الیکشن کمیشن نے 8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات میں آرمڈ فورسز کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق کے مطابق پاک افواج آرٹیکل 245 کے تحت عام انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گی، سیکیورٹی کے لیے پولیس درجہ اول، سول آرمڈ فورسز اور پاک افواج ثانوی اور ثالثی درجے کی ذمہ دار ہوں گی۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ افواج پاکستان کی تعیناتی صرف انتہائی حساس پولنگ سٹیشنز کے باہر کی جائے گی، سول آرمڈ فورسز بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے دوران پرنٹنگ پریس کی سیکیورٹی پر معمور ہوں گی، آرمڈ فورسز بیلٹ پیپرز کی ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افسر کے آفس تک ترسیل کی ذمہ دار ہوں گی۔
ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا کہ ووٹوں کی گنتی مکمل ہونے کے بعد آرمڈ فورسز انتخابی سامان ریٹرننگ افسر کے دفترپہنچائیں گی، آرمڈ فورسز انتخابی ماحول کو پرامن بنانے کے لیے انتخابی عملے کی معاونت کی ذمہ دار ہوں گی۔
الیکشن کمیشن کے ضابطہ اخلاق میں یہ بھی کہا گیا کہ آرمڈ فورسز پولنگ کے دوران غیر جانبدار اور کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا مخالفت نہیں کرہں گی، آرمڈ فورسز مشکوک افراد کی نشاندہی کے لیے پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر کام کریں گی، کسی بدانتظامی کی صورت میں آرمڈ فورسز فوری طور پر پریذائیڈنگ افسر کو اطلاع کریں گی۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق مجاز مبصرین اور میڈیا کے افراد کو پولنگ اسٹیشنز میں داخلے کی اجازت ہوگی، دھماکا خیر مواد اور اسلحے کی کسی صورت پولنگ اسٹیشن کے اندر داخلے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ آرمڈ فورسز کسی صورت انتخابی عملے کی ذمہ داریاں نہیں سنبھالیں گی، آرمڈ فورسز بیلٹ پیپرز، اسٹامپ اور فارم 45 سمیت کوئی انتخابی سامان اپنی تحویل میں نہیں لیں گی، آرمڈ فورسز پریذائیڈنگ افسر، پولنگ ایجنٹ اور ریٹرننگ افسر کے کام میں کوئی مداخلت نہیں کریں گی۔
ضابطہ اخلاق میں مزید کہا گیا کہ پولنگ اسٹیشن کے باہر کسی بے ضابطگی کی صورت میں آرمڈ فورسز کوئی جواب نہیں دیں گی، سنگین بے ضابطگی پر آرمڈ فورسز معاملہ مزید کارروائی کے لیے پریذائیڈنگ افسر کے نوٹس میں لائیں گی۔
خیال رہےکہ وفاقی وزارت داخلہ نے عام انتخابات میں سکیورٹی فراہمی کے لیے پاک فوج کی خدمات کے حوالے سے سمری کابینہ کو بھجوائی تھی۔
سمری کے مطابق 2 لاکھ 77 ہزار پاک فوج کے افسران و اہلکار الیکشن میں تعینات ہوں گے،اس کے ساتھ رینجرز اور ایف سی اہلکار بھی عام انتخابات میں تعینات ہوں گے۔
بعد ازاں نگران وفاقی کابینہ نے عام انتخابات میں پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری دی تھی۔
واضح رہے کہ ملک میں عام انتخابات کا انعقاد 8 فروری کو ہونا ہے جس کے لیے تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، الیکشن کمیشن نے تمام بلدیاتی محکموں کے فنڈز بھی منجمد کردیے۔

متعلقہ خبریں