الیکشن سے متعلق لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ، سپریم کورٹ کا کمرہ عدالت نمبر ایک کھل گیا

اسلام آباد: چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سینیئر ججز سے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی ملاقات کے بعد الیکشن کمیشن کی جانب سے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف درخواست دائر کیے جانے کا امکان ہے جس کی ہنگامی بنیادوں پر سماعت متوقع ہے۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے ملاقات کی، ملاقات میں جسٹس سردار طارق اور جسٹس اعجازالاحسن بھی شریک تھے۔ اس کے علاوہ اٹارنی جنرل منصور عثمان بھی ملاقات میں شریک تھے۔
ذرائع کا بتانا ہے کہ چیف الیکشن کمشنر چیف جسٹس کی دعوت پر سپریم کورٹ آئے اور انہوں نے ججزکو لاہور ہائیکورٹ کے حکم امتناع سے آگاہ کیا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات سے پہلے دو سینئر ججز سے بھی ملاقات کی، چیف جسٹس نے لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر سے متعلق سینئر ججز سے مشاورت کی، مشاورت کے بعد اٹارنی جنرل اور چیف الیکشن کمشنر کو طلب کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق ججز کے اجلاس کے بعد کسی بھی وقت عدالت لگائے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے لاہور اور اسلام آباد ہائیکورٹس کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ الیکشن کمیشن کی جانب سے اپیل آنے پر ہی بینچ تشکیل دیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایاکہ الیکشن کمیشن کی اپیل آرٹیکل185 کے تحت تیار کی جارہی ہے، ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل آرٹیکل 185 کے تحت دائر کی جاتی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس اور سینیئر ترین ججز سپریم کورٹ میں موجود ہیں، الیکشن کمیشن کی اپیل آنے کی صورت میں فوری بینچ تشکیل دیا جائے گا۔
ذرائع نے بتایاکہ جسٹس سردارطارق اور جسٹس اعجازالاحسن سپریم کورٹ میں ہی موجود ہیں کیونکہ بینچز کی تشکیل کیلئے چیف جسٹس اور دو سینیئرترین ججز کی مشاورت لازم ہے۔
اُدھر جمعے کو جلدی بند کیے جانے والے سپریم کورٹ کے دفاتر بھی کھل گئے اور سپریم کورٹ کا کمرہ عدالت نمبر ایک کھل گیا ۔
اگر عام انتخابات 8 فروری کو ہونے ہیں تو الیکشن کمیشن کو آج یا کل تک الیکشن شیڈول جاری کرنا ہوگا اور انتخابی شیڈول 54 دن کا ہوتا ہے۔
انتخابی شیڈول کے مطابق 17 دسمبر پہلا دن اور 8 فروری 54واں دن بنتا ہے۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے 8 فروری 2024 کو ملک بھر میں عام انتخابات کروانے کا اعلان کر رکھا ہے تاہم چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے عام انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کیا۔
لاہور ہائیکور ٹ نے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر الیکشن کمیشن کا انتخابات کے لیے بیوروکریسی کی خدمات لینے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا تھا جبکہ آج لاہور ہائیکورٹ نے اس معاملے پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ بھی تشکیل دے دیا ہے جو 18 دسمبر کو کیس کی سماعت کرے گا۔

متعلقہ خبریں