سرحد پر ایرانی فوجی تعیناتی کی افواہیں، فضائی سرگرمیوں کی نگرانی

پاک ایران کشیدگی بڑھنے کے ساتھ ہی ایران میں سوشل میڈیا پر پاک ایران سرحد کے ساتھ دونوں جانب سے مسلح افواج کی تعیناتی کی افواہیں گرم ہیں جن کا ذکر اب پاکستانی میڈیا میں بھی ہونے لگا ہے۔

تاہم ان دعوؤں کی جمعرات تک کوئی تصدیق نہیں ہوسکی تھی۔ جب کہ ایرانی میڈیا نے ان افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان نے اپنی مغربی سرحدوں کی جانب تمام فضائی سرگرمیوں کی مانیٹرنگ شروع کردی ہے۔

ذرائع کے مطابق پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس 48 گھنٹے کے اندر بلائے جانے کا امکان ہے۔

ایرانی خبر رساں ادارے فرارو کے مطابق ایران میں ٹیلی گرام چینلز میں پاکستانی جنگجوؤں کی سرحد پر تعیناتی یا ایرانی پاسداران انقلاب کے آلات کی پاکستانی سرحد کی طرف منتقلی جیسے دعوے کیے جا رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ یہ دعوے وہ لوگ کر رہے ہیں جنہیں ایرانی پاسداران انقلاب کے مخالف بین الاقوامی میڈیا کی مدد حاسل ہے اور جو پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات خراب کرنا چاہتے ہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے نے کہاکہ جب سیکورٹی حکام سے اس حوالے سے بات کی گئی تو اندازہ ہوا کہ پاک ایران سرحد پر مکمل امن ہے اور کوئی غیرمعمولی سرگرمی نہیں دیکھی جا رہی۔

فرارو کا کہنا تھاکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹیلی گرام کے گمنام چینلز میں بے بنیاد دعوے کیے جا رہے ہیں۔

یاد رہے کہ اس سے قبل ایرانی میڈیا میں دعوے کیے گئے تھے کہ پاکستان میں حملہ ایرانی پاسدران انقلاب نے کیا ہے جو عام ایرانی فوج سے ہٹ کر ایک ایلیٹ فورس ہے۔

دریں اثنا ایک نجی ٹی وی چینل نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی مغربی سرحد کی جانب ہونے والی ہر فضائی سرگرمی کو مانیٹر کرنا شروع کردیا ہے۔

ٹی وی کے مطابق ٹریفک کنٹرول کو ایران سمیت مغرب سے آنے والی تمام پروزوں کی مانیٹرنگ کی ہدایت کی گئی ۔ اس سے پہلے اس طرح کی مانیٹرنگ نہیں ہوتی تھی۔

تاہم ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی خاقان مرتضیٰ نے کہاکہ کہاکہ ایران کے لیے پاکستانی حدود بند کرنے کا ابھی کوئی فیصلہ نہیں ہوا، ایران اور پاکستان کے درمیان کمرشل پروزوں کی بندش کی بھی کوئی اطلاع نہیں۔

متعلقہ خبریں