کیا رات کو دیر تک جاگنا، جان کےلیے خطرہ بھی ہو سکتا ہے؟

انٹرنیٹ نے جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو ایک دوسرے سے قریب کر دیا ہے وہاں اس نے ایک نئےلائف اسٹائل کو بھی جنم دیا ہے خاص طور پر نوجوانوں کے لئے ۔ اور وہ ہے رات کو دیر تک جاگنا اور صبح دیر سے اٹھنا ۔یہ طرز زندگی ان کے لیے کبھی دور دیسوں کی آن لائن ملازمت سے جڑی مجبوری اور کبھی تفریحی ضروریات کی تکمیل کا ذریعہ بن چکا ہے۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ یہ لائف اسٹائل ان کی صحت ، ان کی ملازمت اور ان کے سماجی اور گھریلو تعلقات پر منفی اثر ڈال رہا ہے ۔ اور بات یہیں ختم نہیں ہورہی بلکہ اب کچھ تحقیق یہ بھی ظاہر کررہی ہےکہ یہ لائف اسٹائل زندگی کے لئے بھی خطرہ بنتا جارہا ہے ۔ لیکن ایسا سب کے لئے کہنا درست نہیں ہے ۔
فن لینڈ کے محققین کی ایک نئی ریسرچ سے ظاہر ہوا ہے کہ رات کو دیر تک جاگنے والے ان لوگوں کی زندگی کو خطرہ لاحق نہیں ہو سکتا جو رات کے طویل گھنٹے جاگنے کے دوران شراب یا تمباکو نوشی نہیں کرتے ۔

اس سے قبل برطانیہ میں 2018 میں کی گئی ایک ریسرچ سے ظاہر ہوا تھا کہ رات کو دیر تک جاگنے والوں میں صبح جلد جاگنے والوں کی نسبت جلد انتقال کرنے کا خطرہ دس فیصد زیادہ تھا ۔
پئیر۔ ریویوڈ جرنل کورونو بیالوجی انٹر نیشنل میں شائع ہونے والی برطانیہ کے سائنسدانوں کی ریسرچ کے یہ نتائج ایک ایسے وقت میں انتہائی پریشان کن ہیں جب پور ی دنیا میں اکثر نوجوان رات کو دیر تک جاگنے کا لائف اسٹائل اپنائے ہوئے ہیں خاص طور پر سوشل میڈیا اور ڈیجیٹل ایڈکشن کی وجہ سے ۔
یہی وجہ تھی کہ فن لینڈ کے محققین نے اس حوالے سے مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے زیادہ بڑے پیمانے کی ایک ریسرچ کی اور یوں برطانوی سائنسدانوں کی ریسرچ کے نتائج سے دنیا بھر میں رات کودیر تک جاگنے والے بہت سے نوجوانوں میں پیدا ہونے والی پریشانی کو کم کیا ۔

پولیس کے مطابق ڈیجیٹل ایڈیکشن میں مبتلا طبقے میں بڑی تعداد اٹھارہ سال سے کم عمر لوگوں یعنی ٹین ایجرز کی ہے۔
فن لینڈ کےریسرچرز نے اپنی تحقیق میں ایک ہی صنف کے تقریباً 24 ہزار جڑواں لوگوں کو شامل کیا جن سے 1981 میں کی گئی ایک ریسرچ کے دورا ن پوچھا گیا تھا کہ وہ صبح جلد اٹھنے والے لوگ ہیں یا رات کو دیر تک سونے والے لوگ۔
ان میں سے ایک تہائی نے کہا تھا کہ وہ خود کو کسی نہ کسی حد تک رات کو جاگنے والے لوگوں میں شمار کر سکتے ہیں اور 10 فیصد نے کہا تھا کہ وہ قطعی طور پر رات کو دیر تک جاگنے والے لوگ ہیں جب کہ باقی سب صبح جلد اٹھنےاور رات کو جلد سونے والے لوگ تھے۔
فن لینڈ کے ریسرچرز نے 2018 میں ان 24 ہزار جڑوں لوگوں کے بارے میں معلومات کا تفصیلی جائزہ لیا تو انہیں معلوم ہوا کہ رات کو جاگنے والے لوگوں کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل تھی اور ان میں شراب اور سگریٹ نوشی کا رجحان نسبتاً زیادہ تھاور ان میں سے 8700 جڑواں لوگ انتقال کر چکے تھے ۔
37 سال کے عرصے میں محققین کو اپنی ریسرچ سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو لوگ قطعی طور پر رات کو دیر تک جا گنے والے لوگوں کے ضمرے میں شامل تھے ان کےلیے موت کا خطرہ دوسرے لوگوں کی نسبت 9 فیصد زیادہ تھا ۔ اور یہ تقریباً وہی شرح اموات تھی جو برطانیہ میں کی گئی ریسرچ سے ظاہر ہوئی تھی ۔

تاہم فن لینڈکے محققین نے اس تفصیلی ریسرچ سے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ جو لوگ رات کو دیر تک جاگتے ہیں ان میں جلد سونے والوں کی نسبت جلد اموات کی شرح صرف اس صورت میں زیادہ ہو سکتی ہے اگر وہ شراب یا تمباکو نوشی کرتے ہوں۔
اس ریسرچ کے مصنف ، فن لینڈ انسٹی ٹیوٹ آف آکوپیشنل ہیلتھ کے کرسٹر ہبلن نے اس نئی تحقیق کے نتائج کی بنیاد پر اے ایف پی کو بتایا کہ رات کو دیر تک جاگنے والے اگراپنے جلد انتقال کے خطرے میں کمی چاہتے ہیں تو انہیں الکوحل اور سگریٹ نوشی کے استعمال کی مقدارکے بارے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے ۔
تاہم سونے اور جاگنے کے اوقات سے متعلق کیمبرج یونیورسٹی کے ایک ماہر جیون فرنینڈو ا س ریسرچ کی خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اس میں شامل لوگوں کو رات دیر تک جاگنے اور صبح جلد اٹھنے والوں کے ضمرے میں شامل کرنے کے لئے جدید اور معروضی طریقے نہیں اپنائے گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس میں الکوحل ا ور تمباکو کے علاوہ دوسری منشیات کے استعمال کو بھی مد نظر نہیں رکھا گیاتھا ، مثلاً کوکین، جس کے بارے میں سابقہ ریسرچز سے ظاہر ہوا ہے کہ صبح جلد اٹھنے والے اگر رات کو کوکین کا استعمال کرنے لگیں تو وہ ممکنہ طورپر صبح دیر سے اٹھتے ہیں۔
جیون فرنینڈو اس سابقہ ریسرچ کی قیادت کر چکے ہیں جس سے ظاہر ہوا تھا کہ رات کو دیر تک جاگنے والوں میں ذہنی صحت کے مسائل پیدا ہو جاتے ہیں خاص طور پراینگزائٹی جو منشیات کے استعمال سے مزید شدت اختیار کر سکتی ہے ۔
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔

متعلقہ خبریں