آئی ایم ایف کے کہنے پر اسٹیٹ بینک کو اتنا آزاد کیاجا رہا ہے کہ کل وہ ملک کے کسی بھی عہدیدار کو جواب دہ نہیں رہے گا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) گزشتہ دنوں کابینہ میں یہ تجویز لائی گئی کہ آئین میں تبدیلی کر کے گورنر اسٹیٹ بینک کو خود مختار بنا دیا جائے۔اس تبدیلی کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک پاکستان کے کسی ریاستی ادارے،ملک کے وزیراعظم یا صدر کو جواب دہ نہیں رہے گا۔اعلیٰ عدلیہ،سینیٹ،نیب یا پارلیمنٹ کوئی بھی ادارے گورنر اسٹیٹ بینک سے جواب نہیں لے پائے گا۔اسی موضوع پر نجی ٹی وی چینل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ماہر معاشیات پروفیسر اشفاق حسن کا کہنا تھا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے ہیں۔اور آئی ایم ایف کی ہدایات پر ہی گورنر اسٹیٹ بینک کو خود مختار نہیں بلکہ آزاد کیا جا رہا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ جس طرح آئین میں تبدیلی کر کے گورنر اسٹیٹ بینک کو اختیارات دیے جا رہے ہیں ا س کا مطلب محض خود مختاری نہیں بلکہ آزادی ہے ا ور یہ آزادی ملک و قوم کے لیے نقصان دہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس قسم کی آزادی کے بعد حکومت معاشی نظام چلانے کے لیے اسٹیٹ بینک سے پیسے نہیں لے سکے گا،گورنر اسٹیٹ بینک چاہے گا تو پیسے دے گا وگرنہ نہیں دے گا۔اسی طرح گورنر اسٹیٹ بینک اپنی مرضی سے نوٹ چھاپے گااور اپنی مرضی سے بیرونی قرض لے گااور جس ادارے کو چاہے گااتنے پیسے دے گااور پیسے کہاں جائیں گے اور کہاں نہیں جائیں گے اس بات کا وہ ملک کے کسی ادارے اور سربراہ کو جواب دہ بھی نہیں ہو گا۔پروفیسر اشفاق حسن کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف ہمارے معاشی نظام کو کھوکھلا کرنا چاہتا ہے اور اس پر اپنے پنجے مسلط کرنا چاہتاہے اور اگر ہم نے آئی ایم کی بات مان کر گورنر اسٹیٹ بینک کو آزاد کر دیا تو پھر یہ حکومت بھی اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارے گی کہ کل کو بجٹ پیش کرنے کے لیے اس کے پاس کچھ نہیں رہے گااور بیرونی قرض اور دیگر معاشی پالیسیاں طے کرنے کے لیے بھی حکومت کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گااس لیے حکومت کو کابینہ کے ذریعے یہ بل پاس نہیں کرنا چاہیے ا ور کسی بھی قسم کی آئین میں تبدیلی نہیں کرنی چاہیے اور آئی ایم ایف کی یہ شرط نہیں ماننی چاہیے اسی میں ملک و قوم کی بہتری ہے۔

متعلقہ خبریں