اکیس موبائل کمپنیوں نے پاکستان میں پلانٹ لگا لئے

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)پاکستان کی موبائل فون تیار کرنے کی ماہانہ صلاحیت 10 لاکھ سے تجاوز ، 21 موبائل کمپنیوں نے پاکستان میں پلانٹ لگا لئے، دنیا کی سب سے بڑی موبائل ساز کمپنی نے پاکستان میں اسمبلنگ یونٹ لگانے کیلئے 2پاکستانی کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق دنیا کی سب سے بڑی سمارٹ فون ساز کمپنی سام سنگ نے گزشتہ دنوں پاکستان میں موبائل اسمبلنگ یونٹ قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جبکہ اب کمپنی کی نے دو پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ جوائنٹ وینچر کے لیے انہیں شارٹ لسٹ کر لیا ہے۔دونوں کمپنیاں سام سنگ اور ابراہیم سنز کے ساتھ جوائنٹ وینچر کریں گی۔

پاکستان کی موبائل فون تیار کرنے کی ماہانہ صلاحیت 10 لاکھ سے تجاوز کرگئی ۔واضح رہے کہ حکومت کی جانب سے ملک میں موبائل ڈیوائس بنانے کے حوالے سے گزشتہ برس نئی پالیسی متعارف کروائی گئی تھی جس کے ثمرات اب آنا شروع ہو گئے- دنیا کی سب سے بڑی سمارٹ فون ساز کمپنی سیم سانگ نے پاکستان میں مینوفیکچرنگ پلانٹ لگانے کا اعلان کر دیا ہے، اس حوالے سے اہم پیش رفت یہ ہوئی ہے کہ سیم سنگ نے اپنا یونٹ قائم کرنے کیلئے کمپنیوں کا انتخاب کر لیا، جنہیں شارٹ لسٹ کرنے کے بعد سمارٹ فون کی مینوفیکچرنگ کی ذمہ داری سونپی جائے گی- ذرائع کا کہنا تھا کہ 3 پارٹیوں میں سے ایک کے پاس کوریا کی فرنچائز ہے جس نے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (اے ڈی پی) 21-2016 کے تحت پاکستان میں گاڑیوں کے اسمبلنگ کے پلانٹس قائم کر رکھے ہیں۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا کیوں کہ سام سنگ موبائل فون کی مینوفیکچرنگ کے لیے متعدد کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کرنے کے بعد ان میں سے ایک کو لائسنس دینے کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے۔ اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی نے آمدن کے تخمینے میں کہا کہ اسے اپریل سے جون کے دوران تقریباً 125 کھرب (11 ارب ڈالر) منافع حاصل کرنے کی توقع ہے جو ایک سال قبل کے 81 کھرب 50 ارب سے زیادہ ہے۔

موبائل فون سیکٹر میں ہونے والی پیش رفت پر نظر رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ‘کورین کمپنی رواں برس کی آخری سہ ماہی میں سیل فون کی مقامی مینوفیکچرنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے’۔ مارکیٹ ذرائع نے کہا کہ سام سنگ پاکستان میں کام کرنے والی کورین کمپنیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ معاہدہ کرنے کے آپشن کو ترجیح دے سکتی ہے جس کی وجہ کمفرٹ لیول (آسانی) ہے جو شاید غیر کورین کمپنیوں کے ساتھ اسے نہ مل سکے۔

متعلقہ خبریں