انتخابات میں مداخلت کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال باعث تشویش قرار

اوپن اے آئی چیٹ جی پی ٹی بنانے والی امریکی کمپنی اوپن آے آئی کے سربراہ نے مصنوعی ذہانت کے ذریعے انتخابات پر اثر انداز ہونے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹ مین نے امریکی سینیٹ کو بتایا کہ انتخابات میں مداخلت کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال باعث تشویش ہے اور اس پر قوائد و ضوابط بنانے کی ضرورت ہے۔ سیم آلٹ مین نے کہا کہ وہ اس حوالے سے پریشان ہیں۔
کانگریس کے سامنے پہلی مرتبہ پیش ہوتے ہوئے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹ مین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو ٹیسٹ کرنا لازمی قرار دیا جائے اور ان کے لائسنس جاری کیے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر وہ ماڈل جو کسی بھی شخص کے عقائد پر اثرانداز ہو سکتا ہے اور انہیں کنٹرول کر سکتا ہے، کے لیے لائسنس حاصل کرنے کی شرط لازمی قرار دی جائے۔
خیال رہے کہ وائٹ ہاؤس نے بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں کے سربراہان کو مصنوعی ذہانت سے جڑے مسائل پر بات چیت کے لیے مدعو کیا ہے۔ امریکی قانون ساز بھی اس حوالے سے قواعد و ضوابط متعارف کروانا چاہتے ہیں تاکہ ٹیکنالوجی کے غلط استعمال کو محدود کرتے ہوئے اس سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھایا جائے۔
یاد رہے کہ گزشتہ کئی ماہ سے مختلف ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے مصنوعی ذہانت کے ماڈل مارکیٹ میں متعارف کروانے کا سلسلہ جاری ہے۔ ناقدین کے خیال میں ٹیکنالوجی سے تعصب اور غلط معلومات کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوگا اور معاشرے کو مزید نقصان پہنچے گا جبکہ چند تجزیہ کار خبردار کر چکے ہیں کہ مصنوعی ذہانت انسانیت کو ہی ختم کر سکتی ہے۔

متعلقہ خبریں