سندھ کے سیلاب زدہ علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی، محکمہ موسمیات نے الرٹ جاری کر دیا

لاہور(این این آئی)محکمہ موسمیات نے10سے14ستمبرتک بارشوں کی پیشگوئی کردی۔محکمہ موسمیات کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں میں 11 ستمبر سے مون سون کا نیا سلسلہ بارشیں برسائے گا اور یہ سلسلہ 14 ستمبر کی رات تک جاری رہے گا۔اس دوران خیبرپختونخوا، جنوبی پنجاب کشمیر اور گلگت سمیت سندھ کے کچھ علاقوں میں شدید بارشیں متوقع ہیں۔

کشمیر، ہزارہ ڈویژن اورمری میں لینڈ سلائیڈنگ کا اندیشہ ہے اور اس حوالے سے محکمہ موسمیات نے تمام اداروں کو خبردار کر دیا ہے۔سندھ میں سیلاب زدہ علاقوں میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کر دی گئی ہے، دوسری جانب وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے ماہرین آبپاشی اور آرمی انجینئرنگ کور کے مشاورت سے فلڈ پروٹیکٹیو (FB) میں ہونے والی شگافوں کو بند کرنے اور روزمرہ کی زندگی کو معمول پر لانے کیلئے خیرپور اور نوشہروفیروز اضلاع کے شہروں اور دیہات سے پانی نکالنے کا فیصلہ کیا ہے چونکہ دریائے سندھ میں سیلاب/بارش کا پانی کم ہو رہا ہے اس لیے ہمیں شہروں میں کھڑے پانی کو ٹھکانے لگانے کیلئے ایک طریقہ کار وضع کرنا ہوگا۔ یہ بات انہوں نے وزیراعلی ہاس میں رابطہ کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا پیچوہو، منظور وسان، شرجیل میمن، مکیش چاولہ، ناصر شاہ، مرتضی وہاب، رسول بخش چانڈیو، کمشنر کراچی اقبال میمن، وزیراعلی کے سیکریٹری رحیم شیخ، سیکریٹری لائیو اسٹاک تمیز الدین کھیڑو، سیکریٹری ورکس عمران عطا سومرو، سیکرٹری بحالی آصف میمن، سیکرٹری آبپاشی سہیل قریشی، اسپیشل سیکرٹری آبپاشی جمال منگن اورڈی جی پی ڈی ایم اے سلمان شاہ سمیت پاک فوج کے کمانڈر ذیشان، کور کمانڈر کوسٹ، کور 5 کے بریگیڈیئر انعام اور دیگر نے شرکت کی۔ وزیراعلی سندھ نے اجلاس کے آغاز میں ایف بی بند کی تینوں شگافوں کو پر کرنے کی تجویز پیش کی

تاکہ اس کا پانی قریبی قصبوں اور دیہاتوں میں جانے کے بجائے منچھر جھیل میں بہنے لگے جسکو بعد میں دریائے سندھ میں اخراج خارج کیا جائے گا۔ محکمہ آبپاشی اور آرمی انجینئرنگ کور کے ماہرین نے اس معاملے پر بات چیت کی اور وزیراعلی سندھ سے ایف پی بند میں پڑنے والے شگافوں کو بند کرنے پر اتفاق کیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ بند کی حالت اتنی خستہ اور نازک ہے کہ انکو بند کرنیکیلئے مشینری وہاں منتقل نہیں کی جا سکتی

لہذا اجلاس میں فیصلہ لیا گیا کہ افرادی قوت اور دیگر مطلوبہ مٹیریل بھیج کر مینوئلی طریقے سے شگافوں کر پر کیا جائے۔وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ منچھر میں پانی کی سطح 122.2(فرائیڈے گیج)تک پہنچ گئی ہے۔ سیف اللہ اور رائس کینال ڈویژن کی بالائی حد میں ایف پی بند کے ساتھ پانی کی سطح 5 فٹ سے 9 فٹ تک کم ہو گئی ہے جبکہ جنوبی دادو ڈویژن کی نچلی سطح میں 3 سے 5 فٹ پانی ہے۔ سپریو بند میں پانی کی سطح تقریبا 9 انچ کم ہو کر 2فٹ ہو گئی ہے۔

وارھ کینال کی سطح 6.5 فٹ سے کم ہو کر 5.2 فٹ ہو گئی ہے۔ دھامراہ میں پانی کی سطح اوچے سطح پر اب یہ ایم این وی میں بہہ رہا ہے اور پانی کی سطح مسلسل کم ہو رہی ہے۔ شہداد کوٹ اور میرو خان مین ڈرین کی سطح تقریبا ایک سے دو فٹ نیچے آگئی ہے اور اب یہ RBOD-III میں بہہ رہی ہے۔ گھاڑ مین نالہ جو الٹا بہہ رہا تھا اب وہ ایم این وی میں بہہ رہا ہے اور اس کی سطح دو سے تین فٹ تک کم ہونا شروع ہو گئی ہے۔ ایم این وی میں بہنے والا میہڑ مین ڈرین اور اس کی سطح میں بھی تقریبا ایک فٹ کی کمی آئی ہے۔

خیرپور ناتھن شاہ مین نالہ ایم این وی میں بہتا ہے اور اس میں چھ انچ کی کمی ہے۔ تعلقہ قبو سعید خان، شہداد کوٹ، قمبر، وارہ، نصیر آباد کے بالائی علاقوں میں مجموعی طور پر پانی کی سطح کم ہو رہی ہے۔ میہڑ ٹان کے رنگ بند کے ساتھ پانی کی سطح میں بھی 8انچ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ وزیراعلی سندھ کو بتایا گیا کہ ضلع دادو کے علاقوں میں گھاڑ پمپنگ اسٹیشن، خیرپور ناتھن شاہ پمپنگ اسٹیشن اور میہڑ پمپنگ اسٹیشن کے بجلی کے کنکشن بحال کرنے کی ضرورت ہے تاکہ خیرپورناتھن شاہ اور میہڑ ٹانز سے سیلابی پانی کو نکالا جاسکے۔

وزیراعلی سندھ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی کہ پمپنگ سٹیشن کے بجلی کے کنکشن کی بحالی کیلئے سیپکو کے چیف سے بات کریں۔وزیر آبپاشی جام خان شورو جنہوں نے LS بند سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، انھوں نے وزیراعلی کو بتایا کہ خیرپور اور نوشہروفیروز شہر اور ان کے قریبی ٹانز اور دیہات زیر آب آگئے ہیں۔ اس پر مشیر منظور وسان نے نشاندہی کی کہ کوٹڈجی سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں اور مکمل سیلاب کا سامنا ہے۔

وزیراعلی سندھ نے کہا کہ دونوں شہروں اور ان کے آس پاس کا پانی صرف مشینری کے ذریعے باہر نکالا جا سکتا ہے۔ اجلاس میں مکمل بحث کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ خیرپور اور نوشہروفیرو، کوٹڈیجی اور قریبی دیہات کا پانی پمپنگ مشینوں کے ذریعے روہڑی کینال میں ڈالا جائے۔ وزیراعلی نے ڈی واٹر کا ٹاسک متعلقہ چیف انجینئر اریگیشن کو سونپا اور کمشنر اور ضلعی انتظامیہ، پولیس اور رینجرز انکی معاونت کریں گے۔ مراد علی شاہ نے پی ڈی ایم اے کو ہدایت کی کہ وہ ضروری پمپنگ مشینوں اور پانی کو صاف کرنے کے نظام کا بندوبست کریں اور انہیں خیرپور اور نوشہروفیروز بھیج کر رپورٹ کریں۔

وزیراعلی نے نشاندہی کی کہ ضلع میرپورخاص کا جھڈو ٹان مکمل طور پر سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، میں نے اس کا فضائی جائزہ لیا ہے شہر مکمل طور پر ڈوب گیا ہے اور اب پانی کو نکالا جانا چاہیے۔وزیر آبپاشی جام خان نے جھڈو سے ڈھورو پران تک سیلابی پانی چھوڑنے کی تجویز دی۔ اس موقع پر وزیراعلی کے مشیر برائے بحالی رسول بخش چانڈیو نے کہا کہ سیلابی پانی کا دبا بہت زیادہ ہے اس لیے ڈھورو پران میں پانی چھوڑنے میں دو روز لگ سکتے ہیں تاکہ اس کے دبا کو کم کیا جا سکے۔ اجلاس نے اس تجویز سے اتفاق کیا اور محکمہ آبپاشی کو ہدایت کی کہ ڈھورو پران میں شگاف کو بند کیا جائے تاکہ پنگریو اور ملکانی کو مزید سیلاب کے پانی سے روکا جا سکے۔

متعلقہ خبریں