خنجراب سے کراچی تک پاکستان پانی میں ڈوب گیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بارش اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے تازہ ترین اعداد و شمار جاری کر دئیے۔ این ڈی ایم اے کے مطابق سیلاب کی تباہ کاریاں نہ رک سکیں اور گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 34 افراد جاں بحق ہو گئے جن میں 17 بچے،10 مرد اور 7 خواتین شامل ہیں جبکہ اب تک حالیہ بارشوں اور سیلاب سے جاں بحق افراد کی ت

عداد 937 ہوگئی ہے۔این ڈی ایم اے کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کے پی میں 16، سندھ میں 13، بلوچستان میں 4 اور پنجاب میں ایک شخص جاں بحق ہوا جب کہ سیلاب اور بارشوں کیباعث 50 افراد زخمی ہوئے جس کے بعد سیلاب اور بارشوں کے دوران زخمی افراد کی تعداد1343 ہوگئی۔این ڈی ایم اے نے بتایا کہ 24 گھنٹوں میں مزید 85 ہزار 897 جانور مرگئے جس کے بعد ملک بھرمیں مرنے والے جانوروں کی تعداد 7 لاکھ 93 ہزار 995 ہوگئی۔ادھر 24 گھنٹوں میں بارشوں اور سیلاب سے سندھ میں 15 پلوں اور ملک بھرمیں 145 پلوں کو نقصان پہنچا، اس کے علاوہ بارشوں اور سیلاب سے مجموعی طور پر 6 لاکھ 70 ہزار 328 گھر متاثر ہوچکے ہیں۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف نے سندھ حکومت کے لیے 15 ارب روپے کی گرانٹ کا اعلان کر دیا۔وزیر اعظم کا کہنا ہے سندھ حکومت گرانٹ کو سیلاب متاثرین کی بحالی میں استعمال کرے گی کیونکہ سیلابی ریلوں نے ہر طرف تباہی مچائی ہوئی ہے اور سندھ میں تو ہر طرف پانی ہی پانی ہے۔انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے بڑی تباہی ہوئی ہے اور ملک بھر میں 900 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ تباہ کاریوں پر بریفنگ دی گئی کہ لوگ گھروں سے باہر ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختونخوا میں بھی سیلابی صورتحال ہے تاہم صوبوں سے مل کر سیلاب زدگان کی مدد کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے سیلاب سے جاں بحق افراد کے اہلخانہ کو 10، 10 لاکھ روپے دینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سیاست کا وقت نہیں ہے بلکہ مل کر چیلنجز پر قابو پائیں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف سیلاب کی صورتحال اور بحالی کے کاموں کا جائزہ لینے کے لیے سکھر ایئر پورٹ پہنچے

اور سکھر کا فضائی جائزہ لیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وفاقی وزیر خورشید شاہ نے وزیر اعظم کا استقبال کیا۔وزیر اعظم کو متاثرہ علاقوں میں امداد کی رسائی میں مشکلات، فراہمی، سیلاب کی تباہ کاریوں اور ریلیف آپریشن پر بریفنگ دی گئی۔ شہباز شریف کو بتایا گیا کہ سیلاب سے گنا، کپاس اور دیگر فصلیں تباہ ہو چکی ہیں جبکہ سندھ میں 43 فلڈ ریلیف کیمپ قائم کر دیئے گئے ہیں

جہاں لوگوں کو خوراک اور ادویات مہیا کی جا رہی ہیں۔بریفنگ میں بتایا گیا کہ شہر اور دیہاتوں کا انفرااسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے جبکہ رابطہ سڑکیں بھی ٹوٹ گئی ہیں۔ بعض علاقوں میں سیلاب کی وجہ سے مواصلات نظام متاثر ہوا۔ اسکولوں میں متاثرین کو پناہ دی گئی ہے جنہیں 90 عمارتوں میں ٹھہرایا گیا ہے۔وزیر اعطم شہباز شریف نے کہا کہ سکھر میں بارش اور سیلاب سے 22 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

وزیر اعظم نے وزیر توانائی خرم دستگیر کو سندھ میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ وزیر توانائی بجلی کے مسائل حل کریں۔انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلاب سے تباہ کاریوں کا فضائی جائزہ لیا اور فضائی جائزے کے دوران ایسے لگا جیسے ہر جگہ دریائے سندھ پھیلا ہوا ہے۔

بارش اور سیلاب سے اتنے بڑے پیمانے پر تباہی کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔میڈیا سے گفتگو شہباز شریف نے کہا کہ سندھ حکومت متاثرین کے لیے بہترین کام کر رہی ہے۔ سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 ،10 لاکھ روپے دیئے جائیں گے اور ہم فی متاثرہ خاندان کو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 25 ہزار روپے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال پوری قوم کے سامنے ہے اور ماضی کی حکومت نے معیشت تباہ کی لیکن یہ سیاست نہیں بلکہ خدمت کا وقت ہے ۔وفاقی وزیر آبی وسائل خورشید شاہ نے کہا کہ کاٹن کی فصل سب سے زیادہ متاثر ہوئی ہے جبکہ مون سون کے دوسرے اسپیل میں فصلیں تباہ اور مویشی ہلاک ہوئے۔ اب سب سے بڑا مسئلہ دیہاتوں سے پانی نکالنے کا ہے۔

متعلقہ خبریں