نیویارک (این این آئی)وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کے امریکا مخالف بیانات سے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا،عمران خان کی سوچ عام پاکستانی کی سوچ نہیں، ہماری حکومت امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات کی خواہاں ہے،مسئلہ کشمیر پرامن مذاکرات کے ذریعے حل کیے بغیر امن نہیں ہوسکتا،ابتدائی تخمینے کے مطابق پاکستان کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا
،3 کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے،پاکستان کو سیلاب متاثرین کے ذریعہ معاش کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے،موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ نمٹا گیا تو کل کسی اور ملک کو بھی آفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے،افغانستان کے منجمد اثاثوں کو فوری بحال کیا جانا چاہیے، افغانستان میں پرامن حالات پاکستان میں بھی امن کی ضمانت ہیں۔ امریکی میڈیا کو دیئے گئے انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کے امریکا کے ساتھ تعلقات اتار چڑھا کا شکار رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے امریکا مخالف بیانات سے دوطرفہ تعلقات کو نقصان پہنچا، عمران خان کی سوچ عام پاکستانی کی سوچ نہیں ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جو کچھ کیا وہ پاکستان کے مفادات کے لیے نقصان دہ تھا، ہماری حکومت امریکا کے ساتھ مضبوط تعلقات کی خواہاں ہے۔سیلاب اور موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ سیلاب سے پاکستان کا ایک تہائی حصہ متاثر ہوا، سیلاب سے 40 لاکھ ایکڑ سے زائد رقبے پر کھڑی فصلیں تباہ ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی تخمینے کے مطابق پاکستان کو سیلاب سے 30 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔وزیراعظم نے کہا کہ بچوں سمیت 1600 افراد جاں بحق ہوئے، ہزاروں کلومیٹر سمیت انفرااسٹرکچر شدید متاثر ہوا، پاکستان میں سیلاب سے 3 کروڑ 30 لاکھ افراد براہ راست متاثر ہوئے۔انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کو سیلاب متاثرین کے ذریعہ معاش کے لیے فنڈز کی ضرورت ہے۔وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کا
گلوبل وارمنگ میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے، پاکستان کو دوسرے ممالک کی وجہ سے موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے نہ نمٹا گیا تو کل کسی اور ملک کو بھی آفت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ انہوںنے کہاکہ پاکستان کو بھی دیگر ممالک کی طرح مشکلات درپیش ہیں، سیلاب نے مسائل بڑھادیے۔انہوں نے کہا کہ موسمی تغیرات کے باعث پاکستان کو سیلاب کا سامنا ہے،
سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو لاکھوں ٹن گندم درآمد کرنی پڑسکتی ہے۔انہوںنے کہاکہ عالمی برادری ہماری مدد کرے تاکہ سیلاب متاثرین کی بحالی یقینی بنائی جاسکے۔وزیراعظم نے بتایا کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ڈونرز کانفرنس فوری بلانے کی میری تجویز سے اتفاق کیا ہے۔بھارت سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بھارت پڑوسی ملک ہے
اور پاکستان پرامن پڑوسی ملک کے طور پر رہنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا پر واضح کیا پاکستان بھارت کے ساتھ پرامن تعلقات کا خواہاں ہے، تاہم بھارت کو 2019 کے بعد کے اقدامات کو تبدیل کرنا ہوگا۔افغانستان سے متعلق بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ طالبان کو خواتین کے حقوق کی پاسداری یقینی بنانی ہوگی، خواتین کو تعلیم اور ملازمت کے یکساں مواقع ہونے چاہئیں۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ
افغانستان کے منجمد اثاثوں کو فوری بحال کیا جانا چاہیے، افغانستان میں پرامن حالات پاکستان میں بھی امن کی ضمانت ہیں۔روس یوکرین جنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ روس، یوکرین جنگ کے باعث دنیا کو تیل اور اناج کے بحران کا سامنا کرنا پڑا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تاہم سلگتا مسئلہ کشمیر پرامن مذاکرات کے
ذریعے حل کیے بغیر امن قائم نہیں ہوسکتا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ بھارت ایک ہمسایہ ہے، پاکستان ایک پرامن ہمسایہ کی طرح بھارت کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اچھا لگے یا نہیں ہم ہمیشہ کے لیے پڑوسی ہیں لیکن چند مخصوص مسائل ہیں، دہکتا مسئلہ کشمیر پرامن مذاکرات سے حل ہونا چاہیے۔وزیراعظم نے کہا کہ جب تک ہم پرامن ہمسائیوں کی طرح مذاکرات کی میز پر تبادلہ خیال نہیں کریں گے
تو ہم کبھی امن قائم نہیں کرپائیں گے جو شرم نا ک ہے کیونکہ اس وقت ہمیں اپنے عوام کو خوراک، روزگار، صحت کے مواقع اور تعلیم دینے کے لیے وسائل کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ نہ تو بھارت اور نہ ہی پاکستان اسلحہ اور دفاعی آلات خریدنے کا متحمل ہوسکتا ہے۔
روس سے گندم درآمد کرنے کی خبروں سے متعلق سوال پر وزیراعظم نے فوری طور پر کہا کہ اس میں کوئی نقصان نہیں ہے، یہ ٹنوں کی بات نہیں ہے لیکن روس سے اچھے شرائط اور مناسب قیمت پر اضافی گندم درآمد کی جاسکتی ہے۔بھارت سے گندم درآمد کرنے کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں قانونی معاملات ہیں اور یہ ایک مختلف موضوع ہے۔