حکومت نے سندھ میں 6 رویہ 306 کلومیٹر طویل موٹروے تعمیر کرنے کی منظوری

اسلام آباد (این این آئی)قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک) نے بلٹ آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (بی او ٹی) کی بنیاد پر 308194 ملین روپے لاگت کے حیدرآباد۔سکھر موٹروے منصوبہ، 17379.949 ملین روپے کے لاہور۔سیالکوٹ موٹروے لنک ہائی وے منصوبہ، 25500 ملین روپے کے پنجاب اربن لین سسٹمز انہانسمنٹ پراجیکٹ سمیت 16489.198 ملین روپے کے وارسک روڈ تا ناصر باغ روڈ کے مسنگ لنک منصوبہ اور بلوچستان میں 13247.893 ملین روپے کی لاگت سے منگی ڈیم کی تعمیر جبکہ کراچی کے دو اضلاع میں اورنگی اور گجر نالہ کی بحالی و بہتری کے منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔

وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو مفتاح اسماعیل کی زیر صدارت قومی اقتصادی کونسل کی انتظامی کمیٹی (ایکنک)کا اجلاس یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر، بلوچستان کے پلاننگ و ترقی کے صوبائی وزیر نور محمد ڈمر، خیبرپختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا، وفاقی سیکرٹریز اور وفاقی و صوبائی اداروں کے متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ وزارت خزانہ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایکنک نے بلٹ آپریٹ اینڈ ٹرانسفر (بی او ٹی) کی بنیاد پر حیدرآباد۔سکھر موٹروے کی تعمیر کے منصوبے کا جائزہ لیا جس کی نظرثانی شدہ قیمت 308194.00 ملین روپے ہے جس میں حکومت پاکستان کا حصہ 10.3 ارب روپے (9500 ملین روپے تقریباً) بطور کیپٹل وی جی ایف ہے جبکہ 300 ملین روپے این ایچ اے کے اسٹیبلشمنٹ چارجز اور 500 ملین روپے کے دیگر اخراجات شامل ہیں۔یہ منصوبہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کی نگرانی میں مکمل کیا جائے گا جس کے تحت 6 رویہ 306 کلومیٹر طویل موٹروے تعمیر کی جائے گی۔ اس منصوبہ کی منظوری تمام تر متعلقہ قوانین پر عملدرآمد اور قومی اسمبلی سے قانون سازی کے بعد دی جائے گی۔

ایکنک کے اجلاس میں لاہور۔سیالکوٹ موٹروے (ایل ایس ایم)، چار رویہ لنک ہائی وے کے منصوبے کا جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری بھی دی گئی۔ایل ایس ایم کا یہ منصوبہ نارنگ منڈی اور کرتارپور نارووال سمیت ایسٹرن بائی پاس نارووال کو آپس میں ملا دے گا جس کی نظرثانی شدہ قیمت 17379.949 ملین روپے ہے۔ نظرثانی شدہ اس منصوبہ کے تحت 73 کلومیٹر طویل چار رویہ ڈوئیل کیرج وے تعمیر کی جائے گی جو کرتارپور کو لاہور۔سیالکوٹ موٹروے اور ننکانہ صاحب سے ملائے گی۔یہ منصوبہ تین سال کی مدت میں مکمل کیا جائے گا۔ ایکنک کے اجلاس میں پنجاب اربن لین سسٹمز انہانسمنٹ پراجیکٹ (پی یو ایل ایس ای) پر مشاورت کے بعد اس کی منظوری دی گئی۔ منصوبہ کی مجموعی لاگت 25 ہزار 500 ملین روپے ہے جس میں ایف ای سی کا حصہ 1378.756 ملین روپے ہے۔

یہ منصوبہ بورڈ آف ریونیو کی نگرانی میں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ذریعے مکمل کیا جائے گا جس سے ڈیجیٹل میپنگ اور صوبہ پنجاب کے دیہی، نیم شہری اور شہری علاقوں کے لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹل کیا جائے گا، یہ منصوبہ ورلڈ بینک کے 100 فیصد قرضہ سے مکمل ہو گا جس کی تکمیل کا دورانیہ 5 سال ہے۔ایکنک نے وارسک روڈ تا ناصر باغ روڈ کے (مسنگ لنک) کی بھی منظوری دی جس پر اخراجات کا تخمینہ 16489.198 ملین روپے ہے، اس منصوبہ کیلئے خیبرپختونخوا کی حکومت فنڈ مہیا کرے گی اور اس کی نگرانی میں منصوبہ مکمل کیا جائے گا۔ منصوبہ کے تحت تین سال کے دوران 8.7 کلومیٹر طویل 6 رویہ سڑک تعمیر کی جائے گی۔ایکنک نے مزید کہا کہ یہ منصوبہ مکمل طور پر صوبائی حکومت کے فنڈ سے مکمل ہو گا جس میں کوئی غیر ملکی فنڈنگ شامل نہیں اور اس کو سی ڈی ڈبلیو پی اور ایکنک کی مزید منظوری نہیں۔

ایکنک نے بلوچستان میں 13247.893 ملین روپے کی لاگت سے بلوچستان میں منگی ڈیم کی تعمیر کے نظرثانی شدہ منصوبہ کی بھی منظوری دی۔واضح رہے کہ یہ ڈیم دریائے خوست پر کوئٹہ شہر کے مشرق میں 60 کلومیٹر کی دوری پر تعمیر کیا جائے گا۔ منظور شدہ پی سی ون کے تحت وفاقی حکومت اس منصوبہ کے صرف 50 فیصد اخراجات برداشت کرے گی جن میں پاور سپلائی گرڈ سٹیشن اور ٹرانسمیشن لائن کی اپ گریڈیشن کے اخراجات شامل ہوں گے تاہم منصوبہ کی تعمیر کے اخراجات میں کسی قسم کا دیگر اضافہ صوبہ اپنے وسائل سے مہیا کرے گا۔61 میٹر بلند کنکریٹ کا یہ ڈیم سالانہ بنیادوں پر 36.4 ملین کیوبک میٹر (ایم سی ایم) پانی کو ذخیرہ اور 13.4 ملین کیوبک میٹر پانی ریلیز کرے گا۔ اس منصوبہ کی تعمیر کا بنیادی مقصد کوئٹہ شہر کی پانی کی طلب میں قلت کے موجودہ مسائل میں کمی لانا ہے۔

مجوزہ منگی ڈیم منصوبہ سے کوئٹہ شہر کو 8.1 ملین گیلن یومیہ پانی فراہم کیا جائے گا۔ایکنک نے کراچی شہر میں دو ترقیاتی منصوبوں کی بھی منظوری دی جن میں کراچی کے مغربی ضلع اورنگی ٹائون میں 15007.25 ملین روپے کی نظرثانی شدہ لاگت سے اورنگی نالہ کی بحالی اور سنٹرل کراچی ضلع میں 14854.40ملین روپے کی نظرثانی شدہ لاگت سے گجر نالہ کی بحالی کے منصوبے شامل ہیں۔ ان منصوبوں کو این ڈی ایم اے سپانسر کر رہا ہے جو 21 ماہ کی مدت میں مکمل کئے جائیں گے۔

متعلقہ خبریں