اکیلا زراعت کا شعبہ پاکستان کو تمام معاشی مسائل سے نکال سکتا ہے،خورشید شاہ

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وفاقی وزیر منصوبہ بندی وترقیات سردار ایازصادق نے کہا ہے کہ گزشتہ حکومت کے عالمی اداروں کو زبان دے کر انکاری ہونے سے عوام اور حکومت کو مشکلات کا سامنا ہے،ان حالات کے باوجود بہترین بجٹ پیش کیا گیا.جمعہ کو قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام اداروں سے کہا ہے کہ وہ اپنے اخراجات کم کریں،گزشتہ حکومت نے جن اداروں سے معاہدے کئے وہ پارٹی نہیں بلکہ حکومت پاکستان کی طرف سے کئے تھے لیکن وہ اس سے مکر گئے،ہماری حکومت نے سیاسی مفادات سے بالاتر ہوکر ملک وقوم کے لئے مشکل فیصلے کئے، ہم نے بھی الیکشن میں جانا ہے ہمیں یہ بھی احساس ہے کہ ان مشکل فیصلوں سے ہمیں وقتی سیاسی نقصان بھی اٹھانا پڑا ہے،ہماری حکومت تیل کی قیمتیں بڑھانے کے حق میں نہیں تھی،تاہم گزشتہ حکومت نے ہمارے لئے کوئی راستہ نہیں چھوڑا تھا،اگر نیت ٹھیک ہو تو اللہ پاک بھی مدد کرتا ہے.

انہوں نے کہا کہ ہم آئی ایم ایف سے بات کرتے تو وہ کہتے کہ اپنے وعدوں اور معاہدوں کی پاسداری نہ کرنے کی وجہ ہمیں پاکستان پر اعتماد نہیں،سابق وزیر اعظم جاتے جاتے پٹرول کی قیمت بڑھانے کی بجائے کم کرگئے جس وقت وہ احتجاجی سیاست کی بات کررہے تھے اس وقت ہماری حکومت کے آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات چل رہے تھے ایسا ہی انہوں نے 2014 میں کیا جب چینی وزیر اعظم نے پاکستان کادورہ کرنا تھاسابق وزیر اعظم نے اپنی سیاست اور اقتدار کے لئے ملکی مشکلات میں اضافہ کیا،کبھی یورپ اور کبھی امریکا کو برابھلا کہا.انہوں نے کہا کہ یہ بجٹ تمام اتحادی جماعتوں کا ہے،وزیر خزانہ نے کمال ہمت سے تنقید برداشت کی،اپوزیشن اور ہم سب ان کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے،تاہم انہوں نے خندہ پیشانی سے یہ سب برداشت کیاان کا کوئی فیصلہ انفرادی نہیں،انہوں نے مشکلات سے بچنے کا راستہ نکالنا تھااس میں وزیر اعظم کا بھی کلیدی کردارہے پہلی بار بجٹ سازی سے قبل کاروباری طبقہ سے براہ راست تجاویز لی گئیں،ٹیکس وصولی کے ساتھ ساتھ سہولیات کی فراہمی ہماری ذمہ داری ہے یہ مشکل سال ہے اس لئے ایک سال کے لئے بڑی آمدن والوں پر ٹیکس ایک سال کے لئے بڑھائے ہیں.

وفاقی وزیر آبی وسائل سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ سگریٹ نوشی کے سدباب کے لئے سگریٹ پر ٹیکس بڑھایا جائے جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ سگریٹ کی صنعت سے ٹیکس 150 ارب روپے سے 200 ارب روپے تک لےجائیں گے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ اکیلا زراعت کا شعبہ پاکستان کو تمام معاشی مسائل سے نکال سکتا ہے،10 سال تک اس شعبہ کو سپورٹ دی جائے تو ہمیں آئی ایم ایف سمیت عالمی مالیاتی اداروں سے نجات مل جائے گی.انہوں نے کہا کہ کہ دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں سگریٹ نوشی ممنوع ہے،برطانیہ میں سگریٹ کا ایک پیکٹ 3500 روپے کا ملتا ہے،ہمارے ہاں اچھے برانڈ کی سگریٹ کا پیکٹ بھی تین سو سے کم ہے،ہمارے لوگ یہاں سے باہر جاتے ہیں تو وہ یہاں سے سگریٹ دوستوں میں تقسیم کرنے کے لئے بطور تحفہ لے جاتے ہیں سگریٹ پر ٹیکس میں مزید اضافہ کیا جائے اس کا مقصد ٹیکس وصول کرنا نہیں بلکہ لوگوں کی زندگیوں کو بچانا ہے.

انہوں نے کہا کہ کابینہ نے فی سگریٹ ایک روپیہ اضافی ٹیکس کی سفارش کی انہوں نے کہا کہ پارلیمان کی کمیٹی بنائی جائے جو ہر شعبہ کے ٹیکس کا جائزہ لے وزیر اعظم نے بھی سگریٹ پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز سے اتفاق کیا تھا انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لئے کم سے کم 70 ارب روپے کا اضافی ٹیکس ہدف ہونا چاہییے . انہوں نے کہا کہ آج وزراءکو یہاں ہونا چاہیے تھاجن حالات میں یہ بجٹ پیش کیا گیا اس پر وزیر خزانہ مبارکباد کے مستحق ہیں سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ تمباکو نوشی مضر صحت اور صحت کے شعبہ پر ایک بوجھ ہے،آنے والی نسلوں کو محفوظ رکھنے کے سگریٹ پر ٹیکس بڑھانا ہوگا اس اقدام سے قوم خوش ہوگی.

وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ خورشید شاہ کے شکر گزار ہیں کہ یہ معاملہ اٹھایا ہے،وزیر اعظم خود بھی سگریٹ نوشی کے خلاف ہیں،وہ اس کے مضر اثرات سے آگاہ ہیں،انہوں نے اس شعبہ سے 70 ارب روپے اضافی ٹیکس وصول کرنے کی ہدایت کی ہے اور یہ ٹیکس جمع کرکے بتادیں گے اس سال اس شعبہ سے 150 ارب روپے ٹیکس جمع کیا ہے اور آئندہ سال اسے 200 ارب روپے تک لے جائیں گے اس پر شرح کیا ہوگی یہ مجھ پر چھوڑ دیں بڑی کمپنیوں کی آمدن سے پر 10 فیصد اضافی انکم ٹیکس لگارہے ہیں.

متعلقہ خبریں