نادرا ریکارڈ کے مطابق دعا زہرا کی عمر 14 سال سے کم ہے،دعا زہرا کے والد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا

کراچی (نیوز ڈیسک) کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرا کے والد نے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔دعا زہرا کے والد کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا کہ ایس ایس پی ایسٹ، ایس ایچ او الفلاح اور تفتیشی افسر کو دعا زہرا کو بازیاب کرانے کا حکم دیا جائے۔درخواست میں استدعا کی گئی کہ تفتیشی افسر دعا زہرا کو ظہیر احمد سے بازیاب کرا کے عدالت میں پیش کریں، دعا زہرا اور اس کی فیملی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔دعا کے والد نے استدعا کی کہ دعا زہرا اور ظہیر احمد کی 17 اپریل کو ہونے والی شادی غیر قانونی قرار دی جائے۔درخواست گزار کے مطابق دعا کے لاپتہ ہونے والی رات اہلیہ نے بتایا کہ بیٹی لاپتہ ہے، الفلاح تھانے جاکر اس کے اغوا کا مقدمہ نامعلوم افراد کے خلاف درج کرایا۔کیس کے تفتیشی افسر نے مقدمے کا چالان تاحال جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش نہیں کیا۔

سوشل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ ظہیر احمد نے دعا زہرا سے شادی کر لی۔درخواست میں کہا گیا کہ تاریخ پیدائش کے حساب سے نکاح کے وقت دعازہرا کی عمر 14 سال سے کم تھی،نادرا ریکارڈ کے مطابق بھی اس کی عمر 14 سال سے کم ہے۔دعا کے والد کی جانب سے درخواست میں مزید کہا گیا کہ بیٹی کو بازیاب کروا کر والدین سے ملاقات کرانے کا حکم دیا جائے۔خیال رہے کہ کراچی سے لاپتہ ہونے والی لڑکی دعا زہرہ کو 26 اپریل کو بازیاب کرایا گیا تھا ۔چند روز قبل کراچی سے لاپتہ ہونے والی دعا زہرہ کا معمہ حل ہو گیا تھا۔ اوکاڑہ پولیس نے حل کردیاانسپکٹرجنرل آف پولیس پنجاب راؤ سردار علی کے احکامات کی روشنی میں ڈسڑکٹ پولیس آفیسر فیصل گلزار نے صوبہ سند ھ سے لاپتہ ہونے والی دعازہرہ کو جدید سائنسی ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے بازیاب کرنے کا سپیشل ٹا سک اے ایس پی دیپالپور اویس علی خان اور ایس ایچ او حویلی لکھا شہباز کو سونپا۔ جس پر مقامی پولیس نے انتہائی مہارت سے دعا زہر ہ اور اس کے شوہر کو ضلع پاکپتن کی حدود 40/SPگاؤں سے بازیاب کرتے ہوئے لاہور پولیس کے حوالے کردیا تھا۔

متعلقہ خبریں