گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینے کی تیاریاں، تجاویز طلب کر لی گئیں

گلگت بلتستان (نیوز ڈیسک)گلگت بلتستان کے وزیر اعلیٰ خالد خورشید نے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے اراکین اور اپنی کابینہ کو ایک بل کا مسودہ ارساک کیا جس میں گلگت بلتستان کو عبوری صوبے کا درجہ دینے کے حوالے سے آئین میں ترمیم پر ان کے تاثرات اور رائے طلب کی گئی ۔ قومی اخبار روزنامہ ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق ڈرافٹ کانسٹیٹیوشنل ریفارمز آف گلگت بلتستان کے عنوان سےڈرافٹ بل کے ساتھ منسلک مراسلے کے مطابق وزیراعلیٰ چاہتے ہیں کہ گلگت بلتستان کے قانون ساز جلد سے جلد اپنی رائے سے آگاہ کریں۔مسودے میں 1973ء کے آئین میں متعدد اہم ترامیم کی تجویز دی گئی جس میں الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) سمیت ملک کی قومی اسمبلی اور سینیٹ میں جی بی کی نمائندگی طلب کی گئی۔مسودے میں تجویز دی گئی کہ آئین کے آرٹیکل 51 میں ترمیم کے ذریعے پاکستان کی قومی اسمبلی میں گلگت بلتستان کی 4 نشستیں ہونی چاہئیے جن میں ایک خاتون کے لیے مخصوص نشست بھی شامل ہے۔

ایک اور ترمیم میں تجویز دی گئی کہ پاکستان کی سینیٹ میں جنرل نشستوں پر جی بی کی نمائندگی کرنے والے 2 ارکان ہونے چاہئیے جنہیں گلگت بلتستان کی صوبائی اسمبلی کے ارکان منتخب کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق بل کے مسودے میں سینیٹ میں ٹیکنو کریٹس، خواتین اور اقلیتوں کی نشستوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا ہے، تاہم ساتھ یہ واضح کیا گیا کہ اس حوالے سے فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔مسودے میں جی بی چیف کورٹ کو جی بی ہائی کورٹ میں تبدیل کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، اس کے علاوہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے دائرہ اختیار میں جی بی تک توسیع طلب کی گئی ہے۔ مسودے میں مزید کہا گیا ہے کہ جی بی کے لیے ہائی کورٹ کی پرنسپل سیٹ گلگت میں ہوگی۔ بل کے مسودے میں الیکشن کمیشن میں جی بی کے ایک رکن کو شامل کرنے کی بھی تجویز دی گئی ہے۔ تجاویز کی وضاحت کرتے ہوئے بل میں کہا گیا ہے کہ جی بی کے چیف الیکشن کمشنر کو اپنے عہدے کی بقیہ مدت کی تکمیل تک صدر پاکستان کی جانب سے مقررکردہ ای سی پی کا ممبر سمجھا جائے گا۔ مسودے میں تجویز دی گئی ہے کہ جی بی پبلک سروس کمیشن کے قیام تک فیڈرل سروس کمیشن آف پاکستان جی بی کے لیے پبلک سروس کمیشن کے طور پر کام کرے گا۔

متعلقہ خبریں