مری سانحہ اور اہلیان مری۔۔۔ تحریر: اسامہ غیاث قریشی

مری کے لوگ ہمدرد ہیں، مری کے لوگوں نے برفباری میں پھنسے لوگوں کی بہت مدد کی، مری کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ برفباری میں قیتمی جانوں کا دل سے دکھ ہے لیکن جس طرح مری کو بدنام کیا جا رہا یہ سراسر ذیادتی ہے۔پچاس ہزار کا ایک کمرہ، 5سو کا ایک انڈہ اگر یہ سب ہوتا رہا سب کو ایسا لگا جو کہ ماننے والی بات نہیں یہ تو تصویر کے ہمیشہ دو رخ ہوتے ہین تصویر کا ایک رخ دیکھ کے کسی بات کا اندازہ لگانا سراسر غلط ہے۔ تصویر کا پہلا رخ اگر یہ ہے کہ اتنا لوٹا گیا مان بھی لیا کہ ذیادتی کی گئی تو دوسرا رخ یہ بھی ہے کہ وہاں ادھے سے زیادہ ہوٹل مالکان مری کے آبائی لوگ نہیں ہیں کوئی لاہور سے ہے تو کوئی کراچی سے کوئی کشمیر سے ہے تو کوئی فیصل آباد سے وہاں کے لوگوں نے جتنا ہو سکا سیاحوں کی مدد کی ان کو جتنا میسر تھا جتنی مدد وہ کر سکتے تھے اتنی مدد انہوں نے کی۔

جیسے ایک محلے میں کوئی منشیات فروش ہونے سے پورا محلہ منشیات فروش نہیں ہوتا ٹھیک اسی طرح کچھ گندے اور غلیط انسانیت کے دشمن لوگوں کی وجہ سے پورے مری کو غلط کہنا وہاں کا بائیکاٹ کرنا وہاں کے آبائی لوگوں پے کیچڑ اچھالنا بھی غلط ہے، اگر سیاحوں کو مری والوں سے اس قدر الجھن اور نفرت ہے تو وہ اپنی گاڑی کا رخ کہیں اور موڑ سکتے ہیں!!!!!ہم مری کے ہیں اور مری ہم سے ہے، مری کے لوگ انتہائی نفیس، ہمدرد اور انسانیت کا درد رکھنے والے لوگ ہیں، مری کو بدنام کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔

متعلقہ خبریں