معیشت کو ترقی دینے کیلئے ڈیڈلاک سے نہیں ڈائیلاگ سے کام لینا ہوگا، شہبازشریف کا قومی اسمبلی سے خطاب

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیشت کو ترقی دینے کیلئے ڈیڈلاک سے نہیں ڈائیلاگ دے کام لینا ہوگا، تبدیلی اگرباتوں سے آنی ہوتی توتبدیلی کی ہواہمیں شاندار ترقی یافتہ ملک میں بدل دیتی، پتا نہیں کیسی تبدیلی کی ہوا چلی کہ معیشت اور معاشرہ تباہ ہوگیا۔معاشرے میں زہر گھول دیا گیا۔انہوں نے قومی اسمبلی میں بطور نومنتخب وزیراعظم اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ اللہ تعالیٰ نے عوام کی دعاؤں سے پاکستان کو بچا لیا ہے، ایوان نے سلیکٹڈ وزیراعظم کو قانون کے ذریعے گھر بھیج دیا ہے۔ڈپٹی اسپیکر نے کل بھی خط لہرایا اور کہا اپوزیشن لیڈر کو دکھا دیں،

لیکن مجھے تاحال ابھی تک کسی نے خط نہیں دکھایا، یہ ڈرامہ پوری قوم کے ساتھ کیا جا رہا ہے، میں سمجھتا ہوں اب اس کا دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجانا چاہیے۔شہبازشریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے قائدین آصف زرداری، بلاول بھٹو زرداری سے 8مارچ سے کئی دن پہلے ہوتی ہے، جس میں حکومت کے خلاف لائحہ عمل بنانے کا فیصلہ کیا، پھر پھر3مارچ کو نوازشریف کی قیادت میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ ہوا، لیکن یہ خط 7مارچ کو لایا گیا ہماری میٹنگز کئی روز پہلے ہوچکی تھیں۔ ارکان پارلیمنٹ کو حق ہے کہ وہ اس کو جاننا چاہیے۔یہ ساری بحث دنیا کے سامنے آنی چاہیے۔ میں پارلیمان کی سیکیورٹی کمیٹی کے ارکان کو بریفنگ دی جائے گی، جس میں مسلح افواج کے سربراہان ہوں، ڈی جی آئی ایس آئی ہو، اور سفیر بھی ہوں جن کو برسلز تبادلہ کردیا گیا، اب یہ معاملہ ختم ہوجانا چاہیے، میں بلاخوف تردید کہنا چاہتا ہوں کہ اس حوالے سے ایک رتی برابر بھی ثبوت مل جائے کہ ہم کسی بیرونی سازش کا شکار ہوئے، یا ہمیں بیرونی طاقت کے وسائل ملے ، یا ہماراملوث ہونا ثابت ہوجائے تو میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں میں ایک سیکنڈ میں وزارت عظمیٰ سے استعفا دے کر گھر چلا جاؤں گا، اس لیے اب یہ ساری بحث ختم جانی چاہیے۔میں نے کئی مرتبہ کہا کہ قرض کی زندگی کوئی زندگی نہیں ، زندگی وہی ہے جو انسان شبانہ روز محنت کرے اور خون پسینہ بہا کر خود کمائے، یہ اللہ نے ہمیں قرآن پاک میں سبق دیا، یہی پیارے رسولﷺ کا اسوہ حسنہ ہے، یہ سبق قائد اور اقبال کا ہے، ورنہ کوئی سر

اٹھا کر چل نہیں سکتا، اگر زندہ رہنا ہے تو باوقار قوم کی طرح رہنا ہے، اس کے بغیر ہم اپنا کھویا ہوا مقام حاصل نہیں کرسکتے۔یہاں بیٹھے قائدین، بیٹے بیٹیاں ان پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے، ظلم وزیادتی کی گئی، یہ کس کی ناک کی نیچے ہوا، کس کی حکومت میں ہوا، جو کہتا تھا میں نیا پاکستان بناؤں گا اور انصاف کا بول بالا ہوگا، اب ہم اس قوم کا احترام کریں ،قوم کا احترام کرنا ہوگا اور محافظ بننا ہوگا نہ کوئی کوئی غدار ہے اور نہ کوئی غدار تھا،جمہوریت معیشت کو ترقی دینے کیلئے ڈیڈلاک سے نہیں ڈائیلاگ دے کام لینا ہوگا۔زخم پر مرہم رکھنا پڑے گا، مخاصمت سے نہیں مفاہمت سے کام لینا

ہوگا۔ تبدیلی باتوں سے نہیں آتی تو پچھلے چار سالوں میں تبدیلی کی ہواہمیں دنیا کے سب سے شاندار ترقی یافتہ ملک میں بدل دیتی، پتا نہیں کیسی تبدیلی کی ہوا چلی کہ معیشت اور معاشرہ تباہ ہوگیا، معاشرے میں زہر گھول دیا گیا، اب سالہاسال لگ جائیں گے اس زہرآلودہ پانی کو صاف کرتے کرتے، اس کیلئے اتحاد سے کام لینا ہوگا۔ہماری ملکی معیشت انتہائی گھمبیر حالات میں ہے، کل اسٹاک ایکسچینج میں بہتری، ڈالر کی قدر میں کمی ہمارے اتحاد کا نتیجہ ہے، ہمیں معاشرہ بننا ہوگا ۔

متعلقہ خبریں