17 جنوری تک کوئی گاڑی مری میں داخل نہیں ہوسکے گی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) محکمہ موسمیات کی پیشگوئی کے بعد مری میں داخلے پر پابندی میں توسیع کر دی گئی ہے۔نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے پولیس کی طرف سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا گیا ٹویٹ کے مطابق مری میں داخلے پر 17 جنوری تک پابندی عائد کر دی گئی ہے۔17 جنوری تک کوئی گاڑی مری میں داخل نہیں ہوسکے گی۔گذشتہ رات مری اور گلیات جانے پر مزید 24 گھنٹے کیلئے پابندی عائدکی گئی تھی۔وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ مری اور گلیات جانے پر عائد پابندی میں مزید 24 گھنٹے توسیع کر دی گئی۔ سیاحوں کے ان مقامات تک جانے کی اجازت نہیں ہو گی، صرف مقامی آبادی کو نقل و حرکت کی اجازت ہے۔

دوسری جانب میڈیا رپورٹس کے مطابق مری میں امدادی کارروائیاں اور ریسکیو آپریشن جاری ہے۔برفباری سے متاثرہ تمام مرکزی شاہراہیں کھول دی گئیں جب کہ سیاحوں کی بڑی تعداد واپس روانہ ہو گئی ہے۔تاہم تین روز بعد بھی مری میں معمولاتِ زندگی مکمل بحال نہ ہو سکے جب کہ شہر میں ایک بار پھر برف باری ہوئی ہے۔ حکومت پنجاب کہا کہنا ہے کہ تمام سیاح مری اورگردونواح میں سفرنہ کریں اور ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں۔ جبکہ سانحہ مری کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی صداقت علی عباسی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ مری بہت افسوسناک واقعہ ہے، کہا گیا کہ عام سی برفباری تھی جو معمول میں ہوتی ہے، یہ عام برفباری نہیں بلکہ جمعہ کی رات برفانی طوفان آیا، جھیکا گلی، کلڈنہ اور باڑیاں کے درمیان یہ واقعہ ہوا، برفانی طوفان سے15 سے16 درخت اور بجلی کے کھمبے گرگئے، نتھیا گلی میں 5 فٹ سے زیادہ برف پڑی، اس علاقے میں پیدل چلنا بھی ناممکن ہو گیا۔انہوں نے کہا کہ 5 گاڑیوں میں لوگ موجود تھے، جن میں ہیٹر چلائے گئے۔ کاربن مونو آکسائیڈ کے باعث لوگ بےہوش ہوئے اور پھر اموات ہوئیں، نمک کا اضافی اسٹاک ہونے کے باوجود وہاں نہیں پہنچایا جاسکا۔ انہوں نے کہا کہ جھیکا گلی وہ جگہ ہے جہاں شہباز شریف نے ایک پارکنگ پلازہ منظور کیا تھا، اپنے منظور نظر شیخ عنصر کو ٹھیکا دیا گیا لیکن آج تک پارکنگ پلازہ نہیں بنا، اگر پارکنگ پلازہ ہوتا تو شاید 600 گاڑیاں وہاں پارک ہو جاتیں۔

متعلقہ خبریں