ہانگ کانگ میں طویل عرصے بعد احتجاج کی اجازت

ہانگ کانگ (انٹرنیشنل ڈیسک )ہانگ کانگ کی پولیس نے سخت سیکیورٹی میں شہریوں کو احتجاج کی اجازت دے دی جس کی منظوری 2020 میں متعارف کروائے گئے نیشنل سیکیورٹی قانون کے بعد پہلی دفعہ دی گئی ہے۔

نجی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اراضی کے حصول اور پروسیسنگ منصوبوں سےمتعلق مجوزہ قانون کے خلاف درجنوں مظاہرین کو ایک دائرے میں رہنے اور ماسک پہننے سے منع کیا گیا تھا اور پولیس مارچ کی نگرانی کر رہی تھی۔

مشرقی ضلع ٹسیونگ کیوان او میں مظاہرین منصوبوں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور بارش کے دوران بینرز اٹھائے اس طرف مارچ کر رہے تھے جہاں مذکورہ منصوبے کی تعمیر ہوگی۔

چند مظاہرین نے احتجاج کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر تنقید کی، جن میں، پولیس کی جانب سے منتظمین کو جاری کیے گئے 7 صفحات پر مشتمل خط کے مطابق مظاہرین کی تعداد زیادہ سے زیادہ 100 بھی شامل ہے۔

مظاہرین میں 49 سالہ جیمز اوکینڈین بھی اپنے 3 بچوں کے ساتھ شریک تھا اور انہوں نے کہا کہ ہمیں مزید آزادانہ انداز میں احتجاج کے کلچر کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی یہ تعداد پہلے سے طے تھی اور انتظام بھی پہلے سے کیا گیا تھا اور یہ صرف کلچر کو تباہ کرتا ہے اور اس طرح لوگ دور رہیں گے۔

شہر کے ڈیولپمنٹ بیورو نے احتجاج کے حوالے سے کہا کہ مذکورہ منصوبے کا مقصد شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر درکار ضروریات میں مدد کے لیے ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ اظہار رائے کی آزادی کا احترام کیا جائے گا اور اراضی کے حصول کے حوالے کمی کی حتی الامکان کوشش کی جائے گی۔

پولیس نے مظاہرین کو این او سی شرط پر جاری کی تھی کہ مظاہرہ قومی سلامتی کے قوانین کی خلاف ورزی نہیں کرے گا۔

مظاہرین کو خبردار کرتے ہوئے پولیس نے کہا کہ قانون توڑنے والے چند افراد امن و امان میں خلل ڈالنے یا غیرقانونی طور پر کشیدگی پھیلانے کے لیے عوامی اجتماع اور احتجاج میں شامل ہوسکتے ہیں۔

متعلقہ خبریں