عدم اعتماد کے محرکات اور اس کے نتائج ۔۔۔ تحریر: علی شیر

تین بڑی سیاسی جماعتوں کا وزیراعظم عمران خان کے دور اقتدار کے آخری سال میں عدم اعتماد کے لئے نکلنا میرا نہیں خیال کہ اس ریلی کا مقصد پاکستان تحریک انصاف کے آخری سال میں انہیں گرانا
میرا جہاں تک مشاہدہ ہے یہ ریلی یہ عدم اعتماد اگلے پانچ سالہ اقتدار کی راہ ہموار کرنے کے لئے ہے ڈیجیٹل میڈیا کے اس دور میں اب تو عام سا پاکستانی بھی یہ جان پایا ہے میرے مشاہدے کیمطابق سماج میں پسے ہوئے عام پاکستانیوں کی بیٹھکوں میں عمومی طور پر یہ رائے پیش کی جاتی ہیکہ
"حکومت کو گرانا ہے عوام کو ریلیف دلوانا” ہے کے سلوگن کے ساتھ تین جماعتوں کا عمران خان کے اقتدار کے آخری سال میں شہر اقتدار کے تاریخی ڈی چوک میں میدان کیوں سجایا جا رہا ہے !!!
ہمارا احساس ہی تھا تو پہلے کیوں نہیں نکلے !!!
کرونا وباء دور میں بھی جلسے جلوس ہوتے رہے ایسے میں ڈی چوک میں بھی آیا جا سکتا تھا !!!!
سنجیدہ حلقوں میں وہ حلقے جو پاکستان سیاسی, اداریاتی مزاج سے خاصی شناسائی رکھتے ہیں جو پاکستان کی معاشی، سیاسی، عالمی بیانیہ میں پاکستان کی بدلتی پوزیشن پر بھی گہری نظر رکھتے ہیں ان محفلوں میں اس ڈی چوک ماحول کے سجانے کے پس پردہ محرکات کو پشاور، پنڈی، اور شہر اقتدار کے ساتھ #Absolutely_Not کو جانا جاتا ہے اس تناظر میں تینوں سیاسی جماعتوں کو بطور سہولت کار کردار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے میلسی جلسے میں عمران خان کا لب و لہجہ بلخصوص ان کا یہ کہنا کہ
"عدم اعتماد کی ناکامی کے بعد دیکھنا میں آپ کے ساتھ کیا کرتا ہوں”
"میں اقتدار سے باہر آیا تو آپ کے لئے بہت خطرناک ثابت ہوں گا”
یہ بیانات سنجیدہ، صحافتی حلقوں میں بہت زیادہ زیر بحث ہیں ان بیانات کو کسی اور زاویے سے دیکھا جارہا ہے ان بیانات کا حدف کوئی اور ہے خدشہ یہ بھی پیش کیا جارہا ہیکہ اگر تین بڑی سیاسی جماعتیں عمران خان کیخلاف عدم اعتماد میں کامیاب ہوجاتی ہے تو پھر پاکستان میں سیاسی و اداریاتی بحران جنم لیں گا یہ بحران کس قدر شدت اختیار کرے گا اس بارے میں کچھ کہا نہیں جاسکتا ہے ہاں مگر اس سے پہلے کبھی کسی سیاسی راہنماء نے اس قدر مزاحمت کا تصور بھی نہیں کیا ہوگا عمران خان کے اپنائے جانے والا مزاحمتی بیانیہ نواز شریف کے مزاحمتی بیانیہ کو بہت پیچھے چھوڑ دے گا ویسے بھی ان تینوں جماعتوں کی پاکستان تحریک انصاف کے خلاف آلائنس نے نواز شریف کے مزاحمتی بیانیہ کو دفن کردیا ہے نواز شریف کی خاموشی ایسے نہیں ہے کچھ تو ہے جس کی پردہ داری اس خاموشی کی وجہ بھی اقتدار کی راہ ہموار کرنے سے جوڑا جاتا ہے۔

نوٹ مکالمہ پیش کرنے کا مقصد سیاسی، سماجی شعور و آگہی کو فروغ دینا
آپ سبھی احباب سے گزارش ہیکہ اس مکالمہ میں حصہ لے۔ شکریہ

متعلقہ خبریں