حکومت نے پلاٹ کا قبضہ ملنے پر تعمیرات شروع نہ کرنےوالوں پر ٹیکس عائد کردیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پلاٹ کا قبضہ اور تعمیر کی اجازت نہ ملنے تک ٹیکس نہیں لیں گے، خالی پلاٹ پر صرف پہلی اینٹ لگا دیں ٹیکس ختم کردیا جائے گا،لیکن قبضہ ملنے اور تعمیرات شروع نہ کرنے پر ٹیکس لاگو ہوگا۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی پر پوری امید ہے، امید ہے آئی ایم ایف پروگرام ایک آدھ دن میں بحال ہوجائے گا، آئی ایم ایف کو ملازمین کی تنخواہیں بڑھانے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، آئی ایم ایف کو 12 لاکھ آمدن پر انکم ٹیکس چھوٹ پر کوئی اعتراض نہیں ہے، سالانہ 12 لاکھ آمدن پر انکم
ٹیکس چھوٹ برقرار رہے گی، صاحب ثروت لوگوں پر ٹیکس لگے گا جبکہ غریب طبقے کو ریلیف دیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ جب تک زمین کا قبضہ اور تعمیر کی اجازت نہیں ملتی ٹیکس نہیں لیں گے، قبضہ ملنے اور تعمیرات شروع نہ کرنے پر ٹیکس لاگو ہوگا، وزیرخزانہ نے خالی پلاٹ مخصوص مدت تک رکھنے کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ خالی پلاٹ پر تعمیرات شروع کردی جائیں تو کوئی ٹیکس نہیں لیں گے، آپ خالی پلاٹ پر صرف پہلی اینٹ لگا دیں ٹیکس ختم کردیا جائے گا۔مزید برآں سلیم مانڈوی والا کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے بھی شرکت کی۔ کمیٹی اجلاس میں موجودہ وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین آمنے سامنے آگئے۔ شوکت ترین نے کہا کہ بات میں وزن ہے مفتاح صاحب کوئی اور جیب کاٹ لیں، جس پر مفتاح اساعیل نے کہا کہ بالکل ابھی تو اور بھی جیبیں کاٹنی ہیں۔شوکت ترین نے کہا کہ خوردنی تیل پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جارہا ہے، جیولرز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس لگایا جائے۔ ریٹیلرز پر بھی سیلز ٹیکس لگایا جائے۔

کمپنیاں سالانہ 30 کروڑ منافع پر2 فیصد ٹیکس ادا کریں گی، اجلاس میں کمیٹی نے سفارش کی کہ تیس کروڑ کی بجائے تیس کروڑ سے زائد آمدن پر ٹیکس لاگو کیا جائے۔ جس پر مفتاح اسماعیل نے کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے مگر کیا کریں پیسوں کا بہت ضرورت ہے۔وزیراعظم بار بار ٹیکس لگانے پر ناراض ہوجاتے ہیں، وزیراعظم سے کہتا ہوں ٹیکس نہ بڑھاوٴں تو آمدن کیسے بڑھے گی؟ انہوں نے کہا کہ اگلے سال 6.5 ارب ڈالر کی پام آئل کی امپورٹ ہوگی، ہمارے پاس پام آئل کی درآمد کیلئے 6.5 ارب ڈالر نہیں ہیں۔ سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ اوسط مہنگائی اب جلد نیچے نہیں آئے گی، ملک میں مہنگائی کی شرح 28 فیصد تک پہنچ چکی ہے، مہنگائی کی شرح بہت جلد 35 فیصد ہو جائے گی، گریجوئیٹی اور پراویڈنٹ فنڈ پر ٹیکس نہ لگایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ادویات سازی کرنے والی فیکٹری ہی جوس بنا رہی ہے، ادویات ساز میک اپ کا سامان بنارہے ہیں اور سیلز ٹیکس نہیں دیتے، اگر انہیں 17 کی بجائے کم سیلز ٹیکس لگائیں گے تو یہ ادا ہی نہیں کریں گے۔

متعلقہ خبریں