یوم عالمی ادارہ حقوق دانشوران مقاصد ضرورت ۔۔۔ تحریر: شازیہ کاسی

عالمی ادارہ برائے حقوق دانش ایک عالمی فورم ہے جو Intellectual Propery سے متعلقہ پالیسی، خدمات اور معاونت کا ادارہ ہے جو UNO کا ایک ذیلی ادارہ ہونے کی وجہ UNO کے 193 ممبر ممالك کو سہولت کار کے طور پر کام کرتا ہے ۔ اس کے مقاصد میں ایک اہم ذمہ داری یہ بھی ہے کے حقوق دانش کے لئے ایک بہترین اور متوازن لیگل فریم ورک تیار کرے جس میں تمام ممبر ممالك کو متناسب نمائندگی دی جائے اور ان ممبران ملک میں اپنے حقوق کروا سکیں اور اس سلسلے میں پاکستان نے Paris Convention,  TRIPS,  Doha Declaration A اور بہت سی ٹریرٹییز کا سگنٹری اور  اسی سال پاکستان نے میڈرڈ کنونشن بھی سائن کر لیا ہے اس کے تحت پاکستان کے ٹریڈرز کو اپنے برانڈز قانونی تحفظ کسی ایک ملک میں تحفظ ہونے کا مطلب تمام 80 ملکوں میں یہ تحفظ بیک وقت حاصل ہوگا ۔ اس کا فائدہ کوسٹ میں کمی ہوگی ۔  یورپی یونین میں قریب 80 ملک شامل ہیں اگر اسی فورمولا کو سارک ممالك میں لاگو کریں تو اس ساتھ ممالك میں حقوق دانش کو تحفظ حاصل ہوگا اور 7 ملکوں میں الگ کوسٹ دے کر ساتھ درخوستیں جمع نہیں کروانی پڑھیں گی اور نہ ہی فیس ادا کرنی پڑھے گی ۔ IPO  Offices اور Ministry of Law mein قانون سازی پر غور کر کے یہی حقوق دانش کا تحفظ سستا اور موثر کرنا چاہئے ۔
ادارہ کا قیام 1970 میں وجود میں آیا جس کا مقصد عام آدمی تک حقوق دانش یعنی اس کے آرٹ ، كرافٹ اور اس کی ایجادات اور تخلیقات کے اہمیت کے بارے میں عمومی آگاہی اور افادیت کے بارے میں بتایا جائے ۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام ممبران نے سن2000 میں ادارہ نے 26 اپریل کو یوم عالمی حقوق دانشوران کو مخصوص کر دیا گیا  تا کہ دنیا بھر میں موسیقی ، آرٹ اور ایجادات اور ان کے حقوق کے بارے میں دنیا بھر کے دانشور ، ڈاکٹر ، پرفارمر ، آرٹسٹ،  سائنٹسٹ اپنے ممالک کس طرح اس ادارے کی کے اغراض و مقصد کے تحت ان تمام شعبوں میں آگاہی کے ساتھ ساتھ اس کے حقوق کے دانش کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔  اس سلسلے میں پاکستان میں IPO ایک ادارہ عمل میں آیا ۔ جس کے تحت پاکستان میں IPO آفس کا قیام ۔ IP law میں تبدیلی کی گی اس کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں IP Tribunal کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ۔ ح

قوق دانش کی خلاف ورزی ہونے کی وجہ سے اور چوری ہونے کی صورت میں سول اور كرمنل دونوں طرح کی چارہ جوئی قانون میں موجود ہے ۔ اس کے باوجود آج بھی حقوق دانش کی خلاف ورزی کے لئے کورٹس قانونی کارروائی میں پس و پیش سے کام لیتی ہیں ۔ یہ رویہ بدلنے کی بہت زیادہ ضرورت ہے اور اس سلسلے میں IPO پہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے ۔ ہمارے ملک میں کاپی کرنا بہت عام ہے لیکن اس کو معیوب نہیں سمجھا جاتا یہ مائنڈ سیٹ ہمیں ایک دفعہ WIPO کی گرے لسٹ میں لے جا چکا ہے ۔ حقوق دانش کے تحفظ کے لئے جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے اس سلسلے میں کاروباری اور انڈسٹریل پرسن کو آگہی مہم میں سب سے پہلے ایجوکیٹ کرنے کی ضرورت ہے ۔ آج کے دور میں جو کہ E- Marketing کا دور ہے کسی بھی معشیت میں ریڑھ کی ہڈی کی حامل ہے ۔ اگر آپ بڑے برانڈ کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام رہیں گے تو سرمایاکاری ملک میں نہیں اہے گی ADT security کمپنی کے کیس میں جسٹس مشیر عالم اور  اور مہران اور میزان کیس میں جسٹس سرمد جلال عثمانی کی ججمنٹس ایک سنگ میل کی اہمیت کا درجہ رکھتی ہیں اور دونوں فاضل ججز نے اس کو منسٹری آف لاء کو اپنی سفارشات بھیجی اس کے ساتھ ساتھ SECP اور Copy Right Registry کو بھی کاپی ارسال کی گی ۔

ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم ٹریڈرز کو اس بات کے لئے متفق کریں کہ وہ اپنے برانڈز بناییں اور ان پر انویسٹمنٹ کریں ۔ حالیہ دور میں کوڈ – ١٩ کے پیش نظر بڑے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں اس لئے اس دفعہ WIPO نے SME’s کو تھیم بنایا ہے تا کہ لوگ محدود پیمانے پر اپنے کاروبار شروع کر سکیں اور online شو کیس کریں دنیا بھر میں اور اپنا برانڈ اپنا نام دنیا میں پھیلا ئیں اور خوش حالی اور ترقی کر سکیں اور ساتھ ساتھ ملكی معشیت میں اپنا کردار ادا کر سکیں ۔

متعلقہ خبریں