میری فکر کو نکھارا ۔۔میری زیست کو سنوار۔۔ تحریر:ثمینہ سعید

تحریک اسلامی پاکستان کی ادنی کارکن ،جس نے مھجے نظام شریعت کے فہم سے لے کر نظام حکومت کے قیام کی اہمیت کے ساتھ انسانوں کو انسانوں کی غلامی سے نکال کر اللہ کی غلامی میں دینے کا فلسفہ سمجھایا
اعلائے کلمتہ آللہ کی اس تحریک نے نہ صرف فکر کو سنوارا ،بلکہ قرآن کے راستے پر چلنے کا انداز بھی بتایا ،
کہ ھم کس طرح حاکمیت الہیہ کو اس دنیا میں قائم کر سکتے ھے
مولانا مودودی کی فکر اور ان کے کرادر کی روشنی اور اس تڑپ کو جو دلوں میں مولانا کے لٹریچر نے پیدا کی
وہ مولانا کا کرادر تھا
ان کے کرادر کی سچائی تھی اور
مولانا نے ھمیشہ سچ کا ساتھ دیا وہ کبھی بھی
حق اور سچ کہنے سے روکے نہیں
حق گوئی اور بے باکی ھمیشہ سے آئیں جوان مرداں رھا ھے ،
اور یہ ایک ایسی صفت ھے ،کہ بڑے سے بڑے ، کٹر ، مخالف بھی اس خوبی کا اعتراف کیے بغیر نہیں رہ سکے
اسی لیے ایک ناقد پروفیسر محمد سرور نے لکھا :
مولانا ابو الاعلی مودوری صاحب کی جرائت گفتار اور جرائت ، کردار کا تو کیا کہنا ،
اس معاملے میں تو شائید ھی کوئی دینی اور سیاسی شخصیت ان کے مقابلےمین، لائی جاسکے –
میاں طفیل محمد لکھتے ھے کہ آہنی اعصاب کے مالک سید مودودی پر سزائے موت سنائے جانے کا شمہ بھر بھی اثر نہ ھوا
تحمل کے اس پیکر نے اپنی ناکردہ گناہ کی سزا سن کر پورے اطمینان کے ساتھ صرف اتنا کہا:
بہت اچھا
اور جب سزائے موت کے خلاف اپیل کی بات آئی
تو کہا کہ مھجے کوئی اپیل نہیں کرنی ؛ذندگی اور موت کے فیصلے زمین پر نہیں آسمانوں پر ھوتے ھیں ۔اگر وہاں میری موت کا فیصلہ ھو چکا ھے تو دنیا کی کوئی طاقت مھجے موت سے نہیں بچا سکتی ، اور اگر وہاں میری موت کا فیصلہ نہیں ھوا، تو دنیا کی کوئی طاقت میرا بال بھی بیکا نہیں کو سکتی
مولانا نے اسلام کے انقلابی روپ کا جو واضح تصور دیا
جس کے بارے میں وہ خود پروفیسر غلام اعظم صاحب کو کہتے ھیں
کہ یہ تصور ان کو الجہاد فی اسلام لکھتے ھوئے رسرچ میں واضح ھوا جب میں نے ماضی و حال کے محدثین،مفسرین ،فقہا،
اور اسلامی مفسروں کی کتابوں سے کھنگالنا
پڑی ،
اس مطالعہ اور جدوجہد کے نتیجے میں میرے ذہین میں اسلام کے متعلق واضح تصور پیدا ھو گیا –
چناچہ جماعت اسلامی
جس کا نصیب العین
عملا اقامت دین
اسلامی نظام ذندگی کا قیام اور حقیقتا رائے الہی کا حصول قرار پایا
جو تطہیر افکار سے سے سفر کا آغاز کرتا ھوا تعمیر کرادر کی رفعتوں تک جا پہنچتا ھے
جہاں صالح معاشرے اور اصلاح معاشرے کی بنیاد کے لیے صالح افراد کی تربیت و تنظیم کے بعد اس صالح معاشرے کو نظام حکومت کی اصلاح کی ذمہ داری ادا کرنے کا عظیم مشن لے کر کھڑا ھونا پڑتا ھے
ایک کسان کی طرح
ایک کھیت کی تیاری
ایک مالی کی طرح بیج ڈالنے کے عمل سے لے کر اس پودے کی آبیاری تک کا کام اور فریضہ سر انجام دینا کہ جب وہ کھیت لہلہائے تو مالی کی خوشی کی کوئی انتہا نہیں ھوتی
یہ کام جماعت اسلامی کے کارکن قیام پاکستان سے لے کر آج تک کرتے رھے ھیں
وہ مہاجرین کی خدمت ھو یا قرار داد مقاصد جیسا عظیم کام ،
یا اسلامی دستور کی تدوین کا مطالبہ
مولانا یہ چاھتے تھے کہ ھم ایک ایسی ریاست قائم کریں جو اسلامی تصور کی حامل ھو
پھر ڈاکٹر عمر حیات جو ممبر تھے دستور ساز اسمبلی کے وہ کہتے ھے
مھجے یہ تسلیم کرنے میں کوئی باک نہیں کہ اگر عوامی سطح پر مولانا مودودی دباو نہ ڈالتے تو ہم لوگ دستور ساز اسمبلی میں کسی صورت قرار داد مقاصد منظور نہ کر سکتے تھے
زینب الغزالی
مولانا مودودی کے بارے میں کہتی ھے کہ ان کی فکر ہوا میں سرایت کر چکی ھے ، جس سے مشام جاں،معطر رھتا ھے،یہ ہواپوری دنیا میں چل رھی ھے
یہ ھی وجہ ھے کہ مولانا نے جب دیکھا کہ ان کی آواز صدابصحرا ثابت ھو رھی ھے
تو پھر انھوں نے دوسرا قدم اٹھایا کہ ایک منظم جماعت کی بنیاد رکھی
جو صاحب کرادر لوگوں پر مشتمل ھو اور ان فتنوں کا مقابلہ کر سکے جو ان کو نظر آرھے تھے
آج دنیا کا منظر نامہ جس میں فتنے ھیں آللہ کی بغاوت ھےاور ہر طرف بددیانتی اور کرپشن کے چرچے ھیں
ایک ھی تحریک ایک ھی جماعت ھے جو اپنی دیانت امانت اور اصلاح معاشرہ کے نصیب العین کے ساتھ حق پر کھڑی ھے
لوگ کہتے ھے کہ ھم منظم جماعت ھے منظم تحریک ھے
مگر اس قوم سے سوال ھے کہ کیا آپ اس امانت و دیانت دار قیادت رکھنے والی اس تحریک کو اس ملک کی قیادت کے منصب پر فائز نہیں کر سکتے
اگر اس ملک کے حالات بدلنے ھیں
حالات کے مارے لوگوں کو مساوات محمد کا نظارہ کروانا چاھتے ھے
تو آئیں قدم بڑھائیں
آئیں اس جماعت کے نصب العین کا ساتھ دیں
اس تحریک کا ساتھ دیں جہاں الخدمت فاونڈیشن کی صورت میں خدمت کا نیٹ ورک ، جہاں تعلیم کے میدان میں جہاد کرتے بیٹھک سکول، قرآن انسٹیوٹ ، جامعتہ المحصنات
جی ان خاندان کے ادارے کو مستحکم کرنے اور حالات کے نازک دھارے سے اپنی تہذیب وتمدن کو نکالنے کے لیے وویمن اینڈ فیملی کمشن ، فلاح خاندان، پیما ، اسلامی جمعیت طالبات، اسلامی جمیعت طلبا
اس کے مخلص کارکن
دیانت دار قیادت
اس ملک اور قوم کا درد رکھنے والی حلقہ خواتین جماعت اسلامی موجود ھے
جو چاھتی ھیں کہ اس پاکستان کی عورتیں اپنے گھروں اپنے شہروں اور علاقوں کو اسلامی تہذیب سے مزین کر دیں
اس ملک اسلامی سانچے میں گھڑے ھوئے انسان تیار ھو ں
جہاں خواتین کو حق وراثت ، حق مہر , حق تعلیم ،مل سکیں
جہاں امن ھو
جہاں انصاف ھو
جہاں تعلیم کے دروازے
کھیل کے میدان بچوں اور بچوں سے آباد ھوں
جہاں تعلیم وتربیت سے مزین ادارے صالح معاشرے کو قائم کرنے میں مصروف ھوں
جماعت اسلامی
ایک تحریک ھے
جس کے اندر احتساب اور امتحان کا طریقہ ھے
جہاں نظریہ کے مقابلہ میں شخصیت پرستی کی حوصلہ شکنی کی جاتی ھے
جہاں قرآن وحدیث کے ساتھ دلوں کو بدلنے والا ذہنوں کو مسخر کر ے والا لٹریچر ھے
آئین کارکناں جماعت اسلامی یہ عہد کریں
کہ جس جماعت نے مھجے اور آپ کو اس قابل کیا ھمارے ذہنوں کو معطر کیا آج ھم مولانا کی اس تحریک کا حق ادا کر ے کا عہد کریں
یہ عہد اس رب کے ساتھ بھی ھم عہد رکنیت کا بلو اٹھاتے ھوئے کر چکے ھیں
امین اس کی تجدید کریں
میرا قرآن ھے میرا منشور
ھم اس ملک میں لائیں گئے اسلام کا دستور
ان شاءاللہ تعالی
ثمینہ سعید ڈپٹی سیکریڑی جنرل جماعت اسلامی پاکستان

متعلقہ خبریں